- عثمان خان کیخلاف اماراتی بورڈ نے تحقیقات کا آغاز کردیا
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
- کھلاڑیوں کی ادائیگیوں کا معاملہ؛ بورڈ نے فیکا کے الزامات کو مسترد کردیا
- پی ٹی آئی (پی) کی مخصوص نشستوں کا معاملہ، الیکشن کمیشن حکام فوری ہائیکورٹ طلب
- حساس ادارے کے دفترکے گیٹ پرحملہ، پی ٹی آئی کارکنان دوبارہ زیرحراست
- اُم المومنین سیّدہ عائشہؓ کے فضائل و محاسن
- معرکۂ بدر میں نوجوانوں کا کردار
غداری کیس؛ پرویز مشرف کی گرفتاری کی درخواست مسترد، فیصلہ مناسب وقت کیلئے محفوظ
اسلام آ باد: سپریم کورٹ نے غداری کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کی گرفتاری کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کیس کا فیصلہ مناسب وقت تک کے لئے محفوظ کرلیا ہے۔
جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے گزشتہ روز حکومت کی جانب سے داخل کرایا گیا جواب پڑھ کر سنایا۔ انہوں نے موقف اختیار کیا کہ 3 نومبر 2007 کے اقدامات کی تحقیقات کے لئے خصوصی ٹیم تشکیل دی جارہی ہے، تحقیقاتی رپورٹ کی روشنی میں خصوصی عدالت تشکیل دے دی جائے گی جو اس کیس کی سماعت کرے گی۔ جس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دئیے کہ ہم پنڈورا باکس کھلنے کی دھمکیوں سے نہیں ڈرتے، نتائج سے آگاہ ہیں، عدالت کے نزدیک کسی کا ذاتی فعل نہیں آئین اورقانون مقدم ہے۔
اٹارنی جنرل کے جواب پر درخواست گزار کے وکیل نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ تحقیقاتی ٹیم کو اپنا کام مکمل کرنے کے لئے مخصوص وقت کا پابند نہیں بنایا گیا اس طرح معاملہ غیر ضروری طور پر طول بھی پکڑ سکتا ہے۔ اٹارنی جنرل نے اپنے جواب میں کہا کہ تحقیقاتی ٹیم کو اپنی تحقیقات مکمل کرنے اور اس سلسلے میں شواہد جمع کرنے کے لئے مخصوص وقت دیا جائے گا اور خصوصی عدالت کی تشکیل کے سلسلے میں چیف جسٹس سے مشاورت بھی کی جائے گی۔ راولپنڈی بار ایسوسی ایشن کے وکیل حامد خان نے خصوصی عدالت کے قیام کا نوٹی فکیشن جاری نہ ہونے کا اعتراض اٹھایا تو جسٹس جواد ایس خواجہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اس کیس پر گزشتہ 6 برس کے دوران کوئی پیش رفت نہیں ہوئی اور اب حکومت کی جانب سے اس سلسلے میں کیا گیا اقدام پیش رفت ہے۔
دوران سماعت پرویز مشرف کے وکیل ابراہیم ستی نے متفرق درخواستوں کی شکل میں 5 صفحات پر مشتمل جواب جمع کرایا جس پرجسٹس خلجی عارف حسین نے کہا کہ آپ صبر کریں، عدالت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ آپ کے موکل کو انصاف ملے۔ عدالت نے انہیں یقین دلایا کہ ملزم کو فیئر ٹرائل کا حق ملے گا،عدالت قانون کے تحت چلتی ہے،ردعمل میں فیصلے نہیں کرتی۔ اس موقع پر حامد خان نے عدالت سے کیس کے ملزم پرویز مشرف کی گرفتاری کی استدعا کی جسے مسترد کردیا گیا جس پر انہوں نے سابق صدر کا نام ای سی ایل شامل کرنے کی اپیل کی جس پر عدالت نے کہا کہ ان کا پہلے ہی ای سی ایل میں شامل ہے۔ عدالت نے فریقین کی جانب سے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو مناسب وقت پر سنایا جائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔