تجاوزات کے خلاف مہم۔۔۔۔

شاہ حسین ترین / نسیم جیمز  جمعـء 28 جون 2013
ٹریفک جام سے نمٹنے کے لیے اہم پیش رفت کہیں سیاست کی نظر نہ ہوجائے۔  فوٹو : فائل

ٹریفک جام سے نمٹنے کے لیے اہم پیش رفت کہیں سیاست کی نظر نہ ہوجائے۔ فوٹو : فائل

کوئٹہ:  کوئٹہ میں ٹریفک کی روانی برقرار رکھنے کے لیے ٹریفک پولیس کوئٹہ نے تجاوزات کے خلاف بڑے پیمانے پر مہم شروع کر دی ہے۔

مہم میں انہیں کوئٹہ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی معاونت بھی حاصل ہے۔ کارروائی کے دوران مختلف علاقوں میں ٹھیلے اور پتھارے مسمار کر کے سامان قبضے میں لیا جا رہا ہے۔ حالیہ ایک ہفتے کے دوران سابقہ ٹرک اڈہ، سیٹلائٹ ٹاؤن، سرکی روڈ، زرغون روڈ، سریاب روڈ اور دیگر علاقوں میں تجاوزات کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی کی گئی۔

واضح رہے گزشتہ کئی برسوں سے شہر اور نواحی علاقوں کو تجاوزات کی بھرمار کے باعث ٹریفک جام کا شدید مسئلہ درپیش ہے۔ ٹریفک پولیس حکام کے مطابق یہ کارروائی تجاوزات کے مکمل خاتمے تک جاری رہے گی اور اس میں کسی قسم کا سیاسی دباؤ قبول نہیں کیا جائے گا۔ ٹریفک پولیس حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ تجاوزات سے جہاں شہر میں ٹریفک کے مسائل جنم لے رہے ہیں وہیں یہ تجاوزات دہشت گردی کے واقعات کا موجب بھی بن رہے ہیں۔

کوئٹہ کے نواحی علاقوں کے علاوہ معروف تجارتی مراکز اور مرکزی علاقوں میں دکانوں کے سامنے دکان داروں نے یا تو خود تجاوزات قائم کر رکھے ہیں یا پھر اپنی دکانوں کے سامنے فٹ پاتھ کرائے پر دے رکھے ہیں، جہاں خوانچہ فروشوں نے چیزیں فروخت کے لیے رکھی ہو ئی ہیں، جس کے خلاف انتظامیہ کبھی کبھار ہی حرکت میں آتی ہے مگر یہ کارروائی مستقل بنیادوں پر نہ ہو نے کی وجہ سے لوگ پھر سے تجاوزات قائم کر لیتے ہیں۔ کوئٹہ میں صرف تجاوزات ہی ٹریفک جام کا باعث نہیں بن رہے بلکہ ٹریفک کو رواں دواں رکھنے میں منصوبہ بندی کا بھی فقدان ہے۔

شہر کی تنگ سڑکوں پر اس وقت بیس ہزار سے زائد رکشے چھ سو سے زائد جہازی سائز کی پرانی اور خستہ حال لوکل بسیں اور پانچ سو سے زائد ٹریکٹرز کے علاوہ ڈیڑھ لاکھ سے زائد دیگر چھوٹی بڑی گاڑیاں رواں دواں ہیں، جب کہ ایک بڑی تعداد میں گدھا گاڑیوں کو بھی کھلی چھوٹ حاصل ہے کہ وہ معروف تجارتی و کاروباری مراکز میں دا خل ہوسکیں۔

ویسے تو شہر کی سڑکیں ہر وقت ہی ٹریفک جام کے مناظر پیش کر رہی ہوتی ہیں لیکن یہ مسئلہ اُس وقت شدت اختیار کر جاتا ہے جب اسکولوں کی چھٹی ہوتی ہے۔ اس موقع پر شہر کے مختلف علاقوں زرغون روڈ ، آرچر روڈ، جناح روڈ، لیاقت بازار، عبدالستار روڈ، پرنس روڈ، میکانگی روڈ اور نواحی علاقوں میں شدید ٹریفک جام کے مسائل دیکھنے میں آتے ہیں۔ اسکو ل آنے اور جانے والے طلباء و طالبات اس صورت حال میں کافی پریشان دکھائی دیتے ہیں۔

شہر میں گزشتہ کئی برسوں سے جاری بدامنی اور دہشت گردی کے باعث مختلف علاقوں میں ناکے لگا کر گاڑیوں کی چیکنگ کا نظام بھی سخت کر دیا گیا ہے جس سے مختلف مقامات پر گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ جاتی ہیں جو ٹریفک کے مسائل میں مزید اضافے کا باعث ہے۔

شہریوں نے ٹریفک پولیس حکام اور ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ کوئٹہ میں ٹریفک کے مسائل حل کرنے اور تجاوزات کے مستقل خاتمے کے لیے بلا امتیاز کارروائی جاری رکھی جا ئے اور تاجر تنظیموں سمیت سیاسی جماعتوں کے دباؤ میں آ ئے بغیر شہر سے تجاوزات کا خاتمہ کیا جا ئے۔ اس کے علاوہ شہر میں چلنے والے غیر قانونی رکشوں و گاڑیوں کے خلاف بھی بھرپور کارروائی عمل میں لائی جائے، ساتھ ہی ساتھ ٹریفک قوانین پر بھی سختی سے عمل درآمد کی ضرورت ہے تا کہ کوئٹہ میں ٹریفک کے مسائل مستقل بنیادوں پر حل کیے جاسکیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔