ڈپٹی کمشنرز اور انتطامی افسران کو مجسٹریسی اختیارات مل گئے

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 28 جون 2013
ممبر انسپکشن ٹیم سندھ ہائیکورٹ فہیم احمد صدیقی نے صحافیوں کو بتایا کہ ہوم ڈپارٹمنٹ سندھ کی جانب سے سندھ ہائیکورٹ سے درخواست کی گئی تھی. فوٹو: فائل

ممبر انسپکشن ٹیم سندھ ہائیکورٹ فہیم احمد صدیقی نے صحافیوں کو بتایا کہ ہوم ڈپارٹمنٹ سندھ کی جانب سے سندھ ہائیکورٹ سے درخواست کی گئی تھی. فوٹو: فائل

کراچی:  سندھ ہائی کورٹ نے صوبے بھر کی ضلعی انتظامیہ کو جزوی طور پر مجسٹریٹس کے اختیارات استعمال کرنے کی اجازت دے دی ہے۔

تاہم انتظامی افسران کو مقدمہ چلانے کا اختیار حاصل نہیں ہوگا، اس ضمن میں باقاعدہ نوٹیفکیشن جمعہ کو جاری کیا جائے گا، جمعرات کورجسٹرار سندھ ہائی کورٹ عبدالمالک گدی کے دفتر میں کمشنرکراچی اور ڈپٹی کمشنر جنوبی جمال مصطفی قاضی کی موجودگی میں ممبر انسپکشن ٹیم سندھ ہائیکورٹ فہیم احمد صدیقی نے صحافیوں کو بتایا کہ ہوم ڈپارٹمنٹ سندھ کی جانب سے سندھ ہائیکورٹ سے درخواست کی گئی تھی کہ روزمرہ کے معاملات فوری نمٹانے کے لیے انتظامی افسران کو ایسے اختیارات کی ضرورت ہے جن کے تحت وہ فوری کارروائی کرسکیں۔

جن میں مہنگائی کے خاتمے اور قیمتوں کے استحکام جیسے معاملات شامل ہیں اب جبکہ رمضان المبارک کا مہینہ قریب ہے مہنگائی عروج پر پہنچ رہی ہے اس کے علاوہ ہنگامہ آرائی،جلاؤ گھیراؤ، زمینوں پر قبضے جیسے معاملات کے لیے افسران کو فوری فیصلے کی ضرورت ہے ان اختیارات کی عدم موجودگی کے باعث گڈگورنس ممکن نہیں، سندھ ہائیکورٹ کی انتظامی کمیٹی جس میں عدالت عالیہ کے چیف جسٹس جسٹس مشیر عالم سمیت5 سینئر ترین جج شامل ہیں انھوں نے کئی ماہ درخواست کا جائزہ لینے کے بعد مناسب قراردیا کہ گڈ گورنس اور عوامی مفاد کے لیے کچھ اختیارات انتظامی افسران کو تفویض کردیے جائیں، ممبر انسپکشن ٹیم فہیم احمد صدیقی نے اس حوالے سے بتایاکہ فی الوقت یہ اختیارات انتظامی افسران کو دینے کی مدت متعین نہیںکی گئی ہے اوریہ صرف ماہ رمضان تک بھی محدود نہیں ہے۔

اختیارات کی منتقلی سے ڈپٹی کمشنرز اور انتظامی مجسٹریٹس ضابطہ فوجداری کی دفعات 107، 112، 117، 144،145،147،148اور149کے تحت موٹر وہیکل قوانین کی خلاف ورزی، ناجائز تجاوزات ، ملاوٹ اور دیگر امور کی خلاف ورزی پر کارروائی کے مجاز ہوں گے،انتظامی مجسٹریٹ کو ملزمان کی گرفتاری اور چالان جاری کرنے کا بھی اختیار ہوگا تاہم ان ملزمان کے خلاف مقدمے کی سماعت کے لیے خصوصی مجسٹریٹس تعینات کیے جائیں گے جو ان معاملات کے مقدمات تیزی سے نمٹائیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔