ایم اے (پرائیویٹ) کے سیکڑوں طلبا امتحان دینے سے محروم

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 28 جون 2013
ناظم امتحانات نے انتظامیہ کی مداخلت اورطلبا کے اصرارکے باوجود ایم اے کے امتحانی فارم جمع کرنے سے انکارکردیا. فوٹو: فائل

ناظم امتحانات نے انتظامیہ کی مداخلت اورطلبا کے اصرارکے باوجود ایم اے کے امتحانی فارم جمع کرنے سے انکارکردیا. فوٹو: فائل

کراچی:  جامعہ کراچی کے شعبہ امتحانات کی ہٹ دھرمی کے سبب ایم اے ( پرائیویٹ ) کے سیکڑوں طلبہ و طالبات امتحانات میں شرکت سے محروم رہ گئے ہیں اور مالی خسارے سے دوچار یونیورسٹی انتظامیہ لاکھوں روپے سے محروم ہوگئی۔

ناظم امتحانات نے انتظامیہ کی مداخلت اورطلبا کے اصرارکے باوجود ایم اے کے امتحانی فارم جمع کرنے سے انکارکردیا جس کے سبب بدھ سے شروع ہونے والے ایم اے پرائیویٹ کے سالانہ امتحانات کے موقع پر یہ طلبا امتحان میں شرکت سے محروم رہ گئے، واضح رہے کہ جامعہ کراچی کا شعبہ امتحانات ایڈہاک ازم کا شکار ہے، شعبہ امتحانات کے انتہائی کلیدی عہدے ’’ ڈپٹی کنٹرولرکونفیڈینشل ‘‘ کی اسامی گزشتہ ایک برس سے خالی ہے، سابق ڈپٹی کنٹرولرکے تبادلے کے بعد سے اس اسامی پر کسی افسرکا تقرر نہیں کیا گیا۔

معلوم ہوا ہے کہ خود ناظم امتحانات پروفیسرڈاکٹر ارشداعظمی اس اسامی پر کسی افسرکے تقررکے قائل نہیں ہیں اوراس عہدے کے تمام اختیارات وہ خود استعمال کررہے ہیں کیونکہ کسی افسرکے تقررکی صورت میں شعبہ امتحانات کے کونفیڈینشل برانچ میں ناظم امتحانات کے اختیارات تقسیم ہوجائیں گے اورکونفیڈینشل برانچ میں انجام پانے والے امورسے ڈپٹی کنٹرولرکونفیڈینشل آگاہ رہے۔

گا حیرت انگیز طورپرجامعہ کراچی کے شعبہ امتحانات میں کونفیڈینشل امورکی ذمے داری ایک ریٹائرٹیچرکو سونپ دی گئی ہے اورریٹائر افسران کوفارغ کرنے کے عدالتی حکم کے باوجود ہرچند ماہ بعدان کی مدت ملازمت میں توسیع کردی جاتی ہے۔

جامعہ کراچی کے شعبہ امتحانات میں نتائج کے حوالے سے بظاہرشفافیت کا دوردورہ ہے تاہم گورنر سیکریٹریٹ کے ایک سابق افسرکی سفارش پربی ڈی ایس کے پرچے میں غیرحاضرطالبہ کا علیحدہ سینٹربناکرپرچہ لینے کاواقعہ سامنے آچکاہے جو شعبہ امتحانات کی شفافیت پر ایک بدنماداغ تھا، مزیدبراں سندھ کے ایک سابق وزیرکے قریبی عزیزوں کی اسناد کی مشکوک بنیادوں پرتصدیق کردی گئی تھی ناظم امتحانات یہ جانتے تھے کہ متعلقہ نتائج کی شفافیت مشکوک ہے تاہم اس کے باوجود سیاسی دبائو کے سبب یہ کہہ کران اسناد کی تصدیق کی گئی کہ ہمارے ریکارڈکے مطابق سب کچھ صحیح ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔