- چینی صدر آئندہ ہفتے سعودی عرب کا دورہ کریں گے
- یورپی یونین روسی شہریوں پر سفری پابندیاں عائد کرے، یوکرینی صدر
- سلمان رشدی کے ساتھ جو ہوا، اس کی گستاخی کا نتیجہ ہے، وزیراعلی پنجاب
- بلچستان میں بارشوں نے مزید تباہی مچادی، 10 جاں بحق اور11 لاپتہ
- کراچی سمیت ملک بھر میں بارشوں کا سلسلہ جاری رہے گا، محکمہ موسمیات
- بھارتی اپوزیشن لیڈر سونیا گاندھی ایک بار پھر کورونا میں مبتلا
- طالبان کی قید میں اسلام قبول کرنے والے آسٹریلوی پروفیسر افغانستان پہنچ گئے
- صدر مملکت کا جشن آزادی پر قیدیوں کی سزاؤں میں کمی کا اعلان
- عمران خان نے پشاور اور کراچی سے ضمنی انتخاب کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کروادیے
- 14 اگست پر پی آئی اے کے کرایوں میں رعایت کا اعلان
- ملعون سلمان رشدی کے بولنے کی صلاحیت متاثر، ایک آنکھ ضائع ہونے کا امکان
- فنڈنگ کیس میں ایف آئی اے کا عمران خان کو خط، اکاؤنٹس کی تفصیلات طلب
- قومی ون ڈے اسکواڈ کے نیدرلینڈز میں ڈیرے
- حقوق کی جنگ میں قومی فرائض کرکٹرز پر غالب آگئے
- میران شاہ، جرگے اور پارلیمانی کمیٹی مذاکرات کامیاب، دھرنا ختم
- ایف بی آر 50 ارب روپے اضافی محصولات کا ہدف حاصل نہ کرسکا
- 5 ارب روپے کے ٹیکس فراڈ کے ماسٹر مائنڈ کا سراغ لگا لیا گیا
- مالی سال 2022 کی پہلی ششماہی؛ اشیا سازی میں اضافہ، برآمدات میں تیزی کا رجحان رہا، اسٹیٹ بینک
- جماعت اسلامی کی مہنگی بجلی کے خلاف تحریک شروع
- آنسوؤں سے کینسر کی تشخیص کرنے والے اسمارٹ لینس
خواتین پر تشدد کیخلاف مضامین نصاب میں شامل کیے جائیں، ایکسپریس فورم

لڑکیوں کی شادی کی کم ازکم عمر18برس مقرر کرنے کیلیے عدالت سے رجوع کرینگے، سعدیہ سہیل رانا، سلمان عابد کا اظہار خیال۔ فوٹو: ایکسپریس
لاہور: حکومت خواتین پر تشدد کے خاتمے کے حوالے سے مضامین تعلیمی نصاب میں شامل کرنے جا رہی ہے جبکہ شعبہ تدریس سے منسلک اداروں میں سائکاٹرسٹ بھرتی کیے جائیں گے تاکہ صحت مند معاشرہ تشکیل دیا جا سکے۔
سیاسی و سماجی رہنماؤں نے ’’خواتین پر تشدد کے خاتمے کے عالمی دن‘‘ کے حوالے سے منعقدہ ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں اپنا اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہوم بیسڈ خواتین ورکرز کولیبر ڈپارٹمنٹ اور سوشل سیکیورٹی ڈپارٹمنٹ کے ساتھ رجسٹرڈ کرنے کا بل کابینہ کو بھجوا دیا گیا ہے، منظوری کے بعد جلد اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ چائلڈ میرج کے خاتمے کے سلسلے میں شادی کے لیے کم از کم عمر 16 سال یقینی بنانے کیلیے شادی کو ’’ب فارم‘‘ سے مشروط کردیا گیا ہے جبکہ عمر کی حد 18 سال کرنے کیلیے عدلیہ سے رجوع کیا جارہا ہے۔
پنجاب کمیشن برائے حقوق خواتین کو وزیر اعظم کی جانب سے آن لائن شکایات کی فہرست موصول ہوئی ہے جن کے ازالے کیلیے کام کیا جارہا ہے۔ بدقسمتی سے خواتین پر تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے، متعلقہ ادارے خواتین کو بھرپور تحفظ دیں تاکہ یہ پیغام جائے کہ وہ ریاست کی بیٹیاں ہیں۔
وزیر برائے ویمن ڈیویلپمنٹ پنجاب آشفہ ریاض نے کہا ہے کہ ہمیں تشدد کے خاتمے کو تعلیمی اداروں سے جوڑنا ہوگا۔ رکن پنجاب اسمبلی و رہنما پاکستان تحریک انصاف سعدیہ سہیل رانا نے کہا کم عمری کی شادیوں کے خلاف ہم نے گزشتہ 5 برس بہت زیادہ کام کیا۔ لڑکیوں کی شادی کی کم از کم عمر 18 برس مقرر کرنے کے لیے جلد عدالت سے رجوع کیا جائے گا۔
سیاسی تجزیہ نگار سلمان عابد نے کہا دنیا میں ترقی کو خواتین کے تناظر میں دیکھا جارہا ہے لہٰذا ہم خواتین کی شمولیت کے بغیر ترقی کے اہداف حاصل نہیں کرسکتے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔