موٹے بچوں میں دمے کے مرض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے

ویب ڈیسک  منگل 27 نومبر 2018

ڈرہم ، نارتھ کیرولینا: امریکی ماہرین نے کہا ہے کہ موٹاپا بچوں میں دمے کے مرض کی وجہ بن سکتا ہے اور اس ضمن میں ایک طویل سروے کیا گیا ہے جس میں لگ بھگ 5 لاکھ بچوں کا کئی سال تک مطالعہ کیا گیا ہے۔

سروے کے نتائج سے ظاہر ہوا ہے کہ دمے کے شکار بچوں میں 23 سے 27 فیصد (تقریباً ایک چوتھائی) بچے موٹاپے کے شکار تھے اور وہ دمے کے مریض بھی تھے۔ اس سے یہ امید بھی پیدا ہوئی ہے کہ بچوں کو فربہی سے بچاکر دمے جیسے تکلیف دہ مرض سے دور رکھا جاسکتا ہے۔

ڈیوک یونیورسٹی اور بچوں کے قومی صحت کے مرکز نے مشترکہ طور پر یہ تحقیقی مطالعہ کیا ہے جس کی تفصیلات پیڈیاٹرکس نامی جرنل میں 26 نومبر کو شائع ہوئی ہیں۔

تحقیق میں شامل پروفیسر جیسن لینگ کہتے ہیں،’دمہ وہ مرض ہے جو بہت دیر تک بچوں سے چمٹا رہتا ہے جس کی وجہ وراثتی، جینیاتی اور بچپن میں وائرس سے متاثر ہونا بھی ہے جسے ہم نہیں روک سکتے ۔ تاہم موٹاپا وہ شے ہے جسے دور کرکے لاکھوں بچوں کو دمے کی تکلیف سے بچایا جاسکتا ہے۔‘

اس طرح بچوں کو موٹاپے سے بچانے اور انہیں جسمانی ورزش میں مصروف رکھنے کی ایک اور اہم وجہ بھی سامنے آگئی ہے۔ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ بچوں میں صحتمند وزن کس قدر ضروری ہے۔

اس سروے میں پورے امریکہ میں موجود بچوں کی صحت کے چھ مراکز میں 507,496 کے ڈاکٹروں کے پاس 19 لاکھ وزٹ کو نوٹ کیا گیا ہے جس کا دورانیہ 2009 سے 2015 تک تھا اور اس ڈیٹا کو ایک بڑے نیٹ ورک میں ڈال کر اس سے نتائج اخذ کئے گئے۔

سروے میں ایسے بچوں کو موٹا قرار دیا گیا جن کا باڈی ماس انڈیکس ان کی عمر اور جنس کے لحاظ سے 95 فیصد بلند تھا۔ ایسے بچوں میں دمے سے شکار ہونے کا خدشہ ازخود 30 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ لیکن یہاں معلوم ہوا کہ موٹاپے کی بجائے اگر بچوں کا وزن معمول سے ذیادہ تھا ان میں بھی دمے کا خطرہ موجود پایا گیا۔ اس کی تصدیق سانس کے ٹیسٹ اور دیگر کیفیات سے کی گئی ۔

ماہرین نے کہا ہے کہ اس والدین ہر ممکن طور پر اپنے بچوں کا وزن معمول پر لانے کی کوشش کریں کیونکہ یہ کئی امراض سے محفوظ رکھ سکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔