جامعہ کراچی ڈگری کلاسز کے ضمنی امتحان کا سلسلہ دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ

اسٹاف رپورٹر  ہفتہ 29 جون 2013
شیخ الجامعہ نے بتایا کہ یونیورسٹی میں مالی خسارے کے سبب آمدنی کوبڑھانے اورطلبہ وطالبات کاقیمتی وقت ضائع ہونے سے بچانے کے لیے ڈگری کے ضمنی امتحانات بحال کیے جارہے ہیں۔ فوٹو: فائل

شیخ الجامعہ نے بتایا کہ یونیورسٹی میں مالی خسارے کے سبب آمدنی کوبڑھانے اورطلبہ وطالبات کاقیمتی وقت ضائع ہونے سے بچانے کے لیے ڈگری کے ضمنی امتحانات بحال کیے جارہے ہیں۔ فوٹو: فائل

کراچی:  جامعہ کراچی کی انتظامیہ نے تقریباًایک عشرے کے بعد ڈگری اورماسٹرکلاسز کے ضمنی امتحانات کی دوبارہ بحالی کااصولی فیصلہ کیاہے۔

جبکہ نتائج کے جلد اجرا اورانھیں شفاف بنانے کے لیے امتحانی کاپیاں مرکزی نظام کے تحت جانچی جائیں گی، مزیدبراں امتحانی کاپیوں کی کوڈنگ بھی کی جائے گی، یہ بات شیخ الجامعہ پروفیسرڈاکٹر محمد قیصرنے اخبارنویسوں کوبتائی فیصلے پرعملدرآمد کی صورت میں رواں برس دسمبرمیں سالانہ امتحانات سے قبل ہی ضمنی امتحانات لیے جائیں گے، شیخ الجامعہ نے بتایا کہ یونیورسٹی میں مالی خسارے کے سبب آمدنی کوبڑھانے اورطلبہ وطالبات کاقیمتی وقت ضائع ہونے سے بچانے کے لیے ڈگری کے ضمنی امتحانات بحال کیے جارہے ہیں۔

جبکہ اگلے مرحلے میں ایم اے کے ضمنی امتحانات بھی شروع کردیے جائیں گے بی ایس سی کے سالانہ امتحانات کے نتائج کے اجرا کے بعد ڈگری کے ضمنی امتحانات کاشیڈول جاری کردیاجائے گا اوراس سلسلے میں ناظم امتحانات کوہدایت جاری کردی گئی ہے تاکہ ضمنی امتحانات کی تیاری کی جاسکے شیخ الجامعہ کاکہناتھاکہ یونیورسٹی میں کاپیاں جانچنے کامرکزی نظام شروع کیاجارہاہے جس کیلیے باقاعدہ جگہ کاانتظام کیاجارہاہے جس میں جامعہ کراچی اورالحاق شدہ کالجوں کے اساتذہ کوبلاکرکاپیاں جانچی جائیں گی اور کالجوں کے اساتذہ کو باقاعدہ کنونس الائونس بھی دیاجائے گا ۔

کوڈی فکیشن کاسلسلہ ایم اے کی سطح سے شروع ہوگا نتائج کو شفاف بنانے کیلیے ایم اے کے امتحانات میں معاشیات ، بین الاقوامی تعلقات اورسیاست میں کوٹنگ کی جائے گی کیونکہ ان میں طلبا کی تعداد زیادہ ہوتی ہے، بعدازاں یہ تجربہ ڈگری امتحانات میں بھی کیاجائے گا،یاد رہے کہ جامعہ کراچی کے سابق ناظم امتحانات پروفیسر انور زیدی نے میٹرک اور انٹرکی طرزپریونیورسٹی میں بھی اپنے دورمیں ڈگری کلاسز کے ضمنی امتحانات کاسلسلہ بحال کیاتھا ۔

جو انتہائی کامیاب رہاسال میں 2بارامتحانات کے انعقاد سے طلبا کاقیمتی وقت برباد ہونے سے بچ گیااور یونیورسٹی کواس سلسلے میں خاطرخواہ آمدنی ہوئی تھی سال میں2بارامتحانات سے فیل ہونے والے طلبا کئی برسوں کے بچائے 2سال میں ہی ڈگری کلاسز کے پرچے پاس کرلیتے تھے تاہم سابق پرووائس چانسلرپروفیسر ڈاکٹر اخلاق احمد نے کچھ ہی عرصے میں اس سلسلے کوروک دیااور یونیورسٹی بھی ایک بڑی آمدنی سے محروم ہوگئی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔