- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
پاکستان نایاب پودوں کے معاملے میں خود کفیل ہے، ماہرین
کراچی: جامعہ کراچی میں ’’پاکستان کے مخصوص ماحول میں قیمتی پودوں کا مستقل تحفظ اور مطالعہ‘‘ کے موضوع پر منعقدہ 2 روزہ سیمینارکے آخری روز خطاب کرتے ہوئے ماہرین نے کہا ہے کہ پاکستان دیگر ممالک کی بہ نسبت قدرتی جنگلات اور نایاب درختوں و پودوں میں خود کفیل ہے۔
شعور اور آگہی کی کمی کے باعث یہاں موجود دنیا کے بیش قیمت اور نایاب درختوں وپودوں کو نقصان پہنچ رہا ہے، یہاں موجود مختلف پودوں سے جگر، آنتوں اور دل کی بیماریوں کا علاج کا میابی سے کیا جاسکتا ہے، دنیا بھر میں جینیٹک انجینئرنگ کے ذریعے فوائد حاصل کیے جارہے ہیں، پودوں کے سائنسی اور شناخت کے اعتبار سے نام نہ رکھنے کے باعث زہریلے اور انسانی صحت کے لیے نقصان دہ پودے کھانے میں بھی استعمال ہوجاتے ہیں، ان خیالات کا اظہار شیخ الجامعہ کراچی ڈاکٹر محمد قیصر، ڈاکٹر انجم پروین، ڈاکٹر منصور احمد، ڈاکٹر شیرولی قراقرم یونیورسٹی، ڈاکٹر ضبطہ خان شنواری اور ڈاکٹر حید ر علی شامل نے اپنے خطاب میں کیا، ڈاکٹر محمد قیصر نے کہا کہ پودوں کا نام اور ان کی شناخت تکنیکی اور سائنسی اعتبار سے رکھنا چاہیے تاکہ زہریلے پودے کھانے والے پودے سمجھ کر استعمال نہ کر لیے جائیں۔
ڈاکٹر انجم پروین نے کہا کہ پولن گرین پر سندھ کے علاقے خیر پور میں گھاس اور خودرو پودوں کی ان اقسام کی نشاندہی کی گئی ہے جن میں دیگر پودوں کے مقابلے میں پولن گرین کی زیادہ مقدار پائی جاتی ہے، یہ پودے ساری دنیا میں سانس اور دمے کے مرض کا موجب بنتے ہیں، ڈاکٹر منصور احمد نے کہا کہ پاکستان میں موجود مختلف پودوں پر تحقیق کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہاں ارجونا، مکو اور مکی جیسے انواع کے پودے آنتوں، جگر اور دل کے امراض کو کنٹرول کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔
ڈاکٹر ضبطہ خان شینواری نے کہا کہ پودوں کی حفاظت کے لیے استعمال کیا جانے والا کیمیکل اور دیگر دوائیں فصل کش کیڑوں کا خاتمہ کرتی ہیں، پاکستان میں بائیوٹیکنالوجی کے استعمال سے پودوں کا مثبت استعمال بڑھایا جاسکتا ہے، سرگودھا یونیورسٹی کے ڈاکٹر امین شاہ، شیرولی اور ڈاکٹر حید علی نے کہا کہ چترال میں11ایسے نایاب قیمتی پودے ہیں جو پوری دنیا میں اور کہیں نہیں پائے جاتے، سیمینار کے آخر میں شیخ الجامعہ نے شرکا کو اعزازی شیلڈ پیش کی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔