- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
پاکستان نایاب پودوں کے معاملے میں خود کفیل ہے، ماہرین
کراچی: جامعہ کراچی میں ’’پاکستان کے مخصوص ماحول میں قیمتی پودوں کا مستقل تحفظ اور مطالعہ‘‘ کے موضوع پر منعقدہ 2 روزہ سیمینارکے آخری روز خطاب کرتے ہوئے ماہرین نے کہا ہے کہ پاکستان دیگر ممالک کی بہ نسبت قدرتی جنگلات اور نایاب درختوں و پودوں میں خود کفیل ہے۔
شعور اور آگہی کی کمی کے باعث یہاں موجود دنیا کے بیش قیمت اور نایاب درختوں وپودوں کو نقصان پہنچ رہا ہے، یہاں موجود مختلف پودوں سے جگر، آنتوں اور دل کی بیماریوں کا علاج کا میابی سے کیا جاسکتا ہے، دنیا بھر میں جینیٹک انجینئرنگ کے ذریعے فوائد حاصل کیے جارہے ہیں، پودوں کے سائنسی اور شناخت کے اعتبار سے نام نہ رکھنے کے باعث زہریلے اور انسانی صحت کے لیے نقصان دہ پودے کھانے میں بھی استعمال ہوجاتے ہیں، ان خیالات کا اظہار شیخ الجامعہ کراچی ڈاکٹر محمد قیصر، ڈاکٹر انجم پروین، ڈاکٹر منصور احمد، ڈاکٹر شیرولی قراقرم یونیورسٹی، ڈاکٹر ضبطہ خان شنواری اور ڈاکٹر حید ر علی شامل نے اپنے خطاب میں کیا، ڈاکٹر محمد قیصر نے کہا کہ پودوں کا نام اور ان کی شناخت تکنیکی اور سائنسی اعتبار سے رکھنا چاہیے تاکہ زہریلے پودے کھانے والے پودے سمجھ کر استعمال نہ کر لیے جائیں۔
ڈاکٹر انجم پروین نے کہا کہ پولن گرین پر سندھ کے علاقے خیر پور میں گھاس اور خودرو پودوں کی ان اقسام کی نشاندہی کی گئی ہے جن میں دیگر پودوں کے مقابلے میں پولن گرین کی زیادہ مقدار پائی جاتی ہے، یہ پودے ساری دنیا میں سانس اور دمے کے مرض کا موجب بنتے ہیں، ڈاکٹر منصور احمد نے کہا کہ پاکستان میں موجود مختلف پودوں پر تحقیق کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہاں ارجونا، مکو اور مکی جیسے انواع کے پودے آنتوں، جگر اور دل کے امراض کو کنٹرول کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔
ڈاکٹر ضبطہ خان شینواری نے کہا کہ پودوں کی حفاظت کے لیے استعمال کیا جانے والا کیمیکل اور دیگر دوائیں فصل کش کیڑوں کا خاتمہ کرتی ہیں، پاکستان میں بائیوٹیکنالوجی کے استعمال سے پودوں کا مثبت استعمال بڑھایا جاسکتا ہے، سرگودھا یونیورسٹی کے ڈاکٹر امین شاہ، شیرولی اور ڈاکٹر حید علی نے کہا کہ چترال میں11ایسے نایاب قیمتی پودے ہیں جو پوری دنیا میں اور کہیں نہیں پائے جاتے، سیمینار کے آخر میں شیخ الجامعہ نے شرکا کو اعزازی شیلڈ پیش کی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔