- ملائیشیا میں فوجی ہیلی کاپٹرز آپس میں ٹکرا گئے؛ 10 اہلکار ہلاک
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں آج بھی بڑی کمی
- قومی ٹیم میں بیٹرز کی پوزیشن معمہ بن گئی
- نیشنل ایکشن پلان 2014 پر عملدرآمد کیلیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر
- پختونخوا کابینہ میں بجٹ منظوری کیخلاف درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس
- وزیراعظم کا ٹیکس کیسز میں دانستہ التوا کا نوٹس؛ چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو اسلام آباد معطل
- بلوچستان میں 24 تا 27 اپریل مزید بارشوں کی پیشگوئی، الرٹ جاری
- ازبکستان، پاکستان اور سعودی عرب کے مابین شراکت داری کا اہم معاہدہ
- پی آئی اے تنظیم نو میں سنگ میل حاصل، ایس ای سی پی میں انتظامات کی اسکیم منظور
- کراچی پورٹ کے بلک ٹرمینل اور 10برتھوں کی لیز سے آمدن کا آغاز
- اختلافی تحاریر میں اصلاح اور تجاویز بھی دیجیے
- عوام کو قومی اسمبلی میں پٹیشن دائر کرنیکی اجازت، پیپلز پارٹی بل لانے کیلیے تیار
- ریٹائرڈ کھلاڑیوں کو واپس کیوں لایا گیا؟ جواب آپکے سامنے ہے! سلمان بٹ کا طنز
- آئی ایم ایف کے وزیراعظم آفس افسروں کو 4 اضافی تنخواہوں، 24 ارب کی ضمنی گرانٹ پر اعتراضات
- وقت بدل رہا ہے۔۔۔ آپ بھی بدل جائیے!
- خواتین کی حیثیت بھی مرکزی ہے!
- 9 مئی کیسز؛ شیخ رشید کی بریت کی درخواستیں سماعت کیلیے منظور
- ’آزادی‘ یا ’ذمہ داری‘۔۔۔ یہ تعلق دو طرفہ ہے!
- ’’آپ کو ہمارے ہاں ضرور آنا ہے۔۔۔!‘‘
- رواں سال کپاس کی مقامی کاشت میں غیر معمولی کمی کا خدشہ
ترک وزیراعظم کے خلاف ٹوئٹر پر ’’اہانت آمیز مواد‘‘ کی تفصیلات طلب
انقرہ: ترکی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ’’ٹوئٹر‘‘سے حالیہ احتجاجی مظاہروں کے دوران وزیراعظم رجب طیب اردوان کے خلاف اہانت امیز ‘ٹیوٹس ‘کرنے والوں کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کی درخواست کی ہے۔
انقرہ کے اس مطالبے کے حوالے سے “ٹوئٹر “انتظامیہ کا ردعمل فوری معلوم نہیں ہو سکا۔ترک محکمہ مواصلات کے ایک اہلکار نے اپنی شناخت مخفی رکھتے بتایا کہ انقرہ “ٹوئٹر “سمیت سماجی رابطے کی دیگر ویب سائٹس کواپنے کنٹرول میں لانا چاہتی ہے تاکہ سوشل میڈیا کوملک میں کسی بغاوت کی ترویج کا ذریعہ بننے سے روکا جا سکے دوسری جانب “فیس بک “نے اپنے طور پر ایک بیان میں کہا ہے کہ ویب سائٹ کی جانب سے ترک حکام کو ملک میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں سے متعلق کسی شخص کی ذاتی معلومات فراہم نہیں کی گئیں اور نہ ہی آئندہ ایسا ہو گا۔
وزیراعظم اردوان نے مخالفین کے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ شرپسند عناصرملک میں جمہوریت کی بساط لپیٹنے کی سازش کررہے ہیں انھوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹس بالخصوص “ٹوئٹر “کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور اسے ایک “وبا “قراردیا ان کا کہنا ہے کہ ٹوئٹر جیسی ویب سائٹس معاشرے کو دہشت گردی کی طرف لے جا رہی ہیں۔کڑی تنقید کے باوجود اردوان کے حامیوں کی اکثریت بھی ٹوئٹر کھلے عام استعمال کرتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔