- بابر کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کا مشورہ
- موبائل فون صارفین کی تعداد میں 37 لاکھ کی ریکارڈ کمی
- گیلپ پاکستان سروے، 84 فیصد عوام ٹیکس دینے کے حامی
- ایکسپورٹ فیسیلی ٹیشن اسکیم کے غلط استعمال پر 10کروڑ روپے جرمانہ
- معیشت2047 تک 3 ٹریلین ڈالر تک بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہے، وزیر خزانہ
- پٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیوں نے سبسڈی مانگ لی
- پاکستان کی سعودی سرمایہ کاروں کو 14 سے 50 فیصد تک منافع کی یقین دہانی
- مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورتحال، عالمی منڈی میں خام تیل 3 ڈالر بیرل تک مہنگا
- انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی پر محمد عامر کے ڈیبیو جیسے احساسات
- کُتا دُم کیوں ہلاتا ہے؟ سائنسدانوں کے نزدیک اب بھی ایک معمہ
- بھیڑوں میں آپس کی لڑائی روکنے کیلئے انوکھا طریقہ متعارف
- خواتین کو پیش آنے والے ماہواری کے عمومی مسائل، وجوہات اور علاج
- وزیر خزانہ کی چینی ہم منصب سے ملاقات، سی پیک کے دوسرے مرحلے میں تیزی لانے پر اتفاق
- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
- رشتہ سے انکار پر تیزاب پھینک کر قتل کرنے کے ملزم کو عمر قید کی سزا
- کراچی؛ دو بچے تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
- ججوں کے خط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججوں سے تجاویز طلب کرلیں
- خیبرپختونخوا میں بارشوں سے 36 افراد جاں بحق، 46 زخمی ہوئے، پی ڈی ایم اے
ہم چائے یا کافی کیوں پسند کرتے ہیں؟
سائنسی جریدے ’نیچر سائنٹیفک رپورٹس‘ میں شائع ہونے والے ایک جائزے کے مطابق وہ افراد، جن کی جینیات میں کھٹے اور تلخ ذائقوں کا ادراک پہلے سے موجود ہوتا ہے وہ کافی میں ’ٹارٹ کیفین‘ کی موجودگی کے سبب اسے زیادہ پسند کرتے ہیں۔
انسان نے جیسے جیسے ارتقائی مراحل طے کیے اس کے اندر تلخ ذائقوں کو پہچاننے کی صلاحیت بھی بڑھتی چلی گئی۔ یہ ایک طرح سے اس کے جسم میں ضرر رساں مادوں سے بچنے کے لیے ایک الارمنگ سسٹم تھا۔ اگر ہم ’امیریکانو‘ نامی کافی کی بات کریں تو ارتقائی تناظر میں ہمیں اسے چکھتے ساتھ ہی واش بیسن میں تھوک دینا چاہیے لیکن ایک مظاہرے میں ایسے افراد نے، جو کیفین کے زیادہ تلخ ذائقے کے بارے میں حساس تھے، کافی کو چائے پر ترجیح دی اور اسے زیادہ مرتبہ نوش کیا۔
نارتھ ویسٹرن فائن برگ اسکول آف میڈیسن کی پروفیسر میری لین کورنیلیز کے مطابق،’’ آپ کو توقع ہو گی کہ وہ لوگ جو کیفین کے ذائقے کے لیے حساس ہیں، کم کافی پیتے ہوں گے۔ ہماری تحقیق کے نتائج اس کے برعکس ہیں۔‘‘
برطانیہ میں چار لاکھ سے زائد مرد و خواتین پر کی گئی اس تحقیق میں محققین نے یہ بھی پتہ لگایا کہ وہ افراد جو کونین اور سبزیوں کے مرکبات کے تلخ ذائقوں کے لیے حساس تھے، انہوں نے کافی کے مقابلے میں چائے کو ترجیح دی۔
کوئینز لینڈ ڈائمنٹینا انسٹیٹیوٹ یونیورسٹی کے پروفیسر اور اس مطالعے کے شریک مصنف لیانگ دار وانگ نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ حقیقت کہ بعض لوگ کافی کو چائے پر ترجیح دیتے ہیں، اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ جب بات ذائقے کی ہو تو کس طرح روز مرہ تجربات جینیاتی رحجانات کو مسترد کر دیتے ہیں۔اْن کا کہنا تھا،’’ تلخ ذائقوں کو محسوس کرنا نہ صرف جینیاتی بلکہ ماحولیاتی عوامل پر بھی منحصر ہوتا ہے‘‘۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔