- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
آب و ہوا میں تبدیلی، صحت کی ہنگامی صورتحال کی وجہ ثابت ہوگی، عالمی ماہرین
ممتاز بین الاقوامی ماہرین کی ٹیم نے خبردار کیا ہے کہ کلائمٹ چینج (آب و ہوا میں تبدیلی) سے بہت جلد عالمی سطح پر صحت کی ایمرجنسی نافذ ہوگی اور اس کی ایک جھلک ہم اس وقت بھی دیکھ سکتے ہیں۔
یہ بات صحت کے بین الاقوامی جریدے ’لینسٹ‘ میں شائع ایک رپورٹ میں دنیا کی 27 مختلف جامعات سے وابستہ 150 سے زائد ماہرین نے کہی۔ ان اداروں میں عالمی ادارہ برائے صحت اور عالمی بینک کے اسکالرز بھی شامل تھے۔
رپورٹ کے مطابق موسمیاتی اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے ایک جانب تو آبادیوں کو موسمیاتی سختیاں جھیلنا ہوں گی تو دوسری جانب تیزی سے پھیلنے والے امراض پیدا ہوں، پھر صاف پانی، غذائی خود کفالت اور صاف ہوا جیسے بڑے مسائل بھی جنم لیں گے۔
ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس ادونم گیبرائیسَس نے کہا ہے کہ یہ تحقیقات بالکل واضح ہیں اور اس سے بڑھ کر کسی ثبوت کی ضرورت نہیں۔ لینسٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نک واٹ نے کہا کہ یہ تبدیلیاں 2050ء کے لیے نہیں بلکہ آج رونما ہورہی ہیں۔ اس سے قبل اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے کہا تھا کہ سیارہ زمین کو دوبارہ صحت مند بنانے کے لیے کاربن ڈائی آکسائیڈ گیسوں کا اخراج مجوزہ مقدار سے تین گنا کم کرنا ہوگا۔
سروے میں 500 سے زائد بڑے شہروں کے ذمے داروں سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ کلائمٹ چینج سے شہروں کا نظام تباہ ہونے کا اندیشہ ہے اور ہسپتال بھی اس سے شدید متاثر ہوں گے جس سے صحت کے مسائل مزید گھمبیر ہوسکتے ہیں۔
یورپ میں حالیہ گرمی کی لہر سے بڑی آبادی متاثر ہوئی ہے اور صرف برطانیہ میں ہی گرمی سے سیکڑوں افراد قبل ازوقت لقمہ اجل بنے ہیں۔ چند برس قبل کراچی کی ہیٹ ویو میں ایک ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بنے تھے اور کچھ ایسا ہی منظر بھارت میں بھی دیکھا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق گرمی کی شدت پوری دنیا میں سر اٹھا رہی ہے اور صرف یورپ کے اطراف میں 16 کروڑ سے زائد افراد براہِ راست اس سے متاثر ہوئے ہیں۔ معمر اور دل کے امراض میں مبتلا افراد کے لیے یہ صورتحال بہت خطرناک ہے۔ دوسری جانب فضائی آلودگی دماغی و نفسیاتی امراض کی شدت کو دوچند کرسکتی ہے۔
لینسٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 2017ء میں گرمی کی عالمی لہروں سے 135 ار ب گھنٹوں کے کام کا نقصان ہوا جس کی 80 فیصد تعداد کا تعلق زراعت سے تھا۔ اس کا بڑا اثر بھارتی کھیتی باڑی پر ہوا۔ اس بڑے نقصان کا اثر پوری معیشت پر ہوا اور ملکوں میں ایک طرح کی بحرانی کیفیت دیکھی گئی۔
اسی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیاں پانی اور مچھروں سے پھیلنے والے امراض میں ناقابلِ ادراک تبدیلیوں کی وجہ بنیں گی۔ مثلاً مچھر زیادہ شدت سے مرض پھیلائیں گے اور اس کا براہِ راست اثر صحت پر ہوگا لیکن عالمی صحت کے بجٹ کا صرف 5 فیصد ہی کلائمٹ چینج اور صحت کے لیے مخصوص ہے جو بہت کم ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔