نگلیریا نے ایک اور جان لے لی، تعداد 3 ہوگئی

اسٹاف رپورٹر  اتوار 30 جون 2013
متوفی کی شب برأت پر قبرستان کے پانی سے وضو کے بعد حالت خراب تھی، پانی میں 0.25 کلورین سے نگلیریا زندہ نہیں رہ پاتا، واٹر بورڈ پانی میں کلورین شامل کرے، شہری    فوٹو : فائل

متوفی کی شب برأت پر قبرستان کے پانی سے وضو کے بعد حالت خراب تھی، پانی میں 0.25 کلورین سے نگلیریا زندہ نہیں رہ پاتا، واٹر بورڈ پانی میں کلورین شامل کرے، شہری فوٹو : فائل

کراچی:  کراچی میں ایک اور نوجوان نگلیریا کے مرض کا شکار ہوکر زندگی کی بازی ہارگیا جس کے بعد نگلیریا جرثومہ سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 3 ہوگئی۔

تفصیلات کے مطابق لائنز ایریا کا رہائشی40 سالہ طاہر انصاری تین دن قبل آغا خان اسپتال میں لایا گیا تھا جہاں اس کے طبی ٹیسٹ کیے گئے جس میں انکشاف ہوا کہ طاہرکو نگلیریا لاحق ہے اس کی تصدیق ڈنگی سرویلنس سیل نے بھی کی جبکہ نگلیریا کمیٹی نے طاہر انصاری کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ متوفی شب برأت کی رات فاتحہ خوانی کے لیے قبرستان گیا تھا۔

جہاں متوفی نے وضوکیلیے قبرستان کا پانی استعمال کیا تھا جس کے بعد متوفی کی حالت خراب ہوگئی تھی بعدازاں متوفی کوآغا اسپتال لایا گیا تھا، متوفی مسلسل غنودگی میں رہا، 27 جون کو آغا خان اسپتال میں داخلے کے بعد 29 جون بروز ہفتہ متوفی کی موت کی تصدیق کردی گئی،متوفی کی موت کی تصدیق صوبائی محکمہ صحت، نگلیریا کمیٹی اور ای ڈی او ہیلتھ نے بھی کی ہے۔

متوفی4 بچوں کا باپ تھا،شہر میں میں نگلیریا کے مرض سے اب تک 3 اموات کی تصدیق ہوچکی ہے، ماہرین طب کے مطابق نگلیریا کی علامات میں کئی افراد اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، نگلیریا کا جرثومہ پانی میں نشوونما پاتا ہے، پانی میں کلورین کی مقدار 0.25 ہونے سے نگلیریا کا جرثومہ زندہ نہیں رہ پاتا۔

شہریوں نے واٹربورڈ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ پینے کے پانی میں کلورین کی مطلوبہ مقدارکو شامل کیا جائے کیونکہ نگلیریا سے اموات پر عوام خوف کا شکار ہیں، کراچی کے عوام واٹر بورڈ حکام کے رحم وکرم پر ہیں جبکہ ادارہ عملی اقدامات سے قاصر ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔