ڈاؤ یونیورسٹی، ڈاؤ سیف بلڈ ڈونر کلب 25 قائم کردیا گیا

اسٹاف رپورٹر  اتوار 30 جون 2013
پاکستان میں رضاکارانہ خون دینے والے افراد بہت کم ہیں، ڈاکٹر مسعود حمید   فوٹو: فائل

پاکستان میں رضاکارانہ خون دینے والے افراد بہت کم ہیں، ڈاکٹر مسعود حمید فوٹو: فائل

کراچی: ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نے ڈاؤ سیف بلڈ ڈونر کلب قائم کردیا ہے، یونیورسٹی نے محفوظ انتقال خون سروس بھی شروع کردی ہے۔

خون کی ایک بوتل 3 انسانی زندگیوں کو بچا سکتی ہے، عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 107 ملین بوتل خون کے عطیات جمع کیے جاتے ہیں، رضاکارانہ طور پر خون کا عطیہ جمع کرنا محفوظ خون کی فراہمی کی اہم بنیاد ہے، ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نے ضرورت مند مریضوں کو محفوظ خون اوراس کی مصنوعات کی فراہمی یقینی بنانے کیلیے اقدام اٹھایا ہے، محفوظ انتقال خون کی سروس مہیا کرنے کیلیے ڈاؤ سیف بلڈ ڈونرکلب 25 کا قیام ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔

سوشل میڈیا کے ذریعے کلب کو روشناس کرایا جائے گا جبکہ ڈاؤیونیورسٹی جلد ہی پلیٹی لیٹ بنانے کی کٹس سمیت دیگر امراض کی تشخیص کی کٹس بھی تیارکریگی، ان خیالات کا اظہار ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسزکے وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر مسعود حمید خان نے ڈاؤ سیف بلڈ ڈونرکلب 25 کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں کیا، اس موقع پرکلب کے رضا کاروں سمیت یونیورسٹی کے سئینر فیکلٹی ممبران بھی موجود تھے، ڈاکٹر مسعود حمید نے کہا کہ پاکستان میں رضاکارانہ طور پر یا مفت خون دینے والے افرادکی تعداد بہت کم ہے۔

عام طور پرلوگ اس وقت خون کاعطیہ دیتے ہیں جب کوئی خطرناک حادثہ پیش آتا ہے تاہم یہ عطیات اتنی دیر سے ملتے ہیں کہ لوگوںکو بچایا نہیں جا سکتا،2020 تک خون کی100 فیصد رضاکارانہ فراہمی عالمی ادارہ صحت کاہدف ہے، انھوں نے بتایا کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق 80 ممالک میں جہاں خون کا عطیہ کم دیا جاتا ہے ان میں 79 ترقی پذیر ممالک ہیں، ہر سال14 جون کو خون کا عطیہ کرنے والوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے تاکہ لاکھوں افرادکی جان بچانے اورصحت کا معیار بلند کرنے میں خون کاعطیہ دینے والوں کے کردارکوسراہا جاسکے۔

انھوں نے کہا کہ ڈاؤ یونیورسٹی کا ڈاؤ سیف بلڈ ڈونر کلب25 محفوظ خون کے عطیات دینے کے لیے 16 سے 25 سال کی عمرکے نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے، اس کلب کے رضاکار اپنے ساتھیوں، دوستوں اور عزیزو اقارب کے درمیان خون عطیہ کرنے کے بارے میں بیداری بڑھانے کیلیے دوسروں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں، دنیا بھرمیں باقاعدگی سے رضاکارانہ طور پر خون کاعطیہ دے کر زندگیاں بچانے کی اشد ضرورت ہے جبکہ ملک کو رضاکارانہ بنیادوں پر باقاعدگی سے خون کاعطیہ دینے والے افرادکی ضرورت ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔