- بیوی سے پریشان ہو کر خودکشی کا ڈرامہ کرنے والا شوہر زیر حراست
- 'امن کی سرحد' کو 'خوشحالی کی سرحد' میں تبدیل کریں گے، پاک ایران مشترکہ اعلامیہ
- وزیراعظم کا کراچی کے لیے 150 بسیں دینے کا اعلان
- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم کو دھچکا، شاہین کی 3 درجہ ترقی
- عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- سویلین کا ٹرائل؛ لارجر بینچ کیلیے معاملہ پھر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھیج دیا گیا
- رائیونڈ؛ سفاک ملزمان کا تین سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، چھری کے وار سے شدید زخمی
- پنجاب؛ بےگھر لوگوں کی ہاؤسنگ اسکیم کیلیے سرکاری زمین کی نشاندہی کرلی گئی
- انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پی ایچ ایف کے دونوں دھڑوں سے رابطہ کرلیا
- بلوچ لاپتہ افراد کیس؛ پتہ چلتا ہے وزیراعظم کے بیان کی کوئی حیثیت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
- چوتھا ٹی20؛ رضوان کی پلئینگ الیون میں شرکت مشکوک
- ایرانی صدر کا دورہ اور علاقائی تعاون کی اہمیت
- آئی ایم ایف قسط پیر تک مل جائیگی، جون تک زرمبادلہ ذخائر 10 ارب ڈالر ہوجائینگے، وزیر خزانہ
- حکومت رواں مالی سال کے قرض اہداف حاصل کرنے میں ناکام
- وزیراعظم کی وزیراعلیٰ سندھ کو صوبے کے مالی مسائل حل کرنے کی یقین دہانی
- شیخ رشید کے بلو رانی والے الفاظ ایف آئی آر میں کہاں ہیں؟ اسلام آباد ہائیکورٹ
- بورڈ کا قابلِ ستائش اقدام؛ بےسہارا و یتیم بچوں کو میچ دیکھانے کی دعوت
- امریکا نے بھارت میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو شرمناک قرار دیدیا
- پاکستان کی مکئی کی برآمدات میں غیر معمولی اضافہ
- ایلیٹ فورس کا ہیڈ کانسٹیبل گرفتار، پونے دو کلو چرس برآمد
ماں کے پیٹ میں بچے لاتیں کیوں مارتے ہیں؟
لندن: ماں کے بطن میں بچے کی حرکت اور لاتیں چلانے کی عادت عموماً صحت مند بچے کی علامت تصور کی جاتی ہے تاہم ماہرین نے اس کی ایک اور دلچسپ وجہ معلوم کی ہے۔
یونیورسٹی کالج لندن کے ماہرین نے کہا ہے کہ ماں کے پیٹ میں بچہ اپنے پیروں کو ہلانے سے خود اپنے جسم کی نقشہ کشی کرتا ہے اور آخرکار وہ اپنی اطراف اور ماحول کا جائزہ لیتا ہے۔ اس کے لیے یونیورسٹی کالج لندن (یو سی ایل) کے ماہرین نے بچوں کا جائزہ لیا ہے جس کی تفصیلات سائنٹفک رپورٹس میں شائع ہوئی ہیں۔
ماہرین نے بطورِ خاص ایسے نومولود بچوں کی دماغی لہروں کا جائزہ لیا جو قبل ازوقت دنیا میں آئے تھے اور انہیں اس وقت بھی ماں کے پیٹ میں ہونا چاہیے تھا۔ نیند کے دوران بچوں کی آنکھوں کی ریپڈ آئی موومنٹ (آرای ایم) کو بھی نوٹ کیا تو معلوم ہوا کہ اس عمل میں نومولود بچوں کے دماغ کی لہریں بہت تیز ہوتی ہیں جو دماغ کے مخصوص گوشوں سے اٹھتی ہیں۔
ماہرین نے نوٹ کیا کہ وقت سے قبل پیدا ہونے والے بچوں میں ہاتھ پاؤں چلانے کا رجحان زیادہ تھا اور ان کی دماغی لہروں میں سرگرمی زیادہ دیکھی گئی تھی۔ ماہرین کے مطابق زچگی کے آخری دنوں میں بچے اپنے پاؤں بہت زیادہ چلاتے ہیں۔ اس طرح بچے اپنے جسم کا تعین کرتے ہیں اور اطراف کے ماحول کو جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ اس عمل میں 19 نومولود بچوں کے دماغ میں الیکٹروڈز لگا کر کئی روز تک ان کے ہاتھ پاؤں چلانے کی صلاحیت اور دماغی سرگرمی کو نوٹ کیا گیا۔ حیرت انگیز طور پر صرف چند ہفتوں بعد بچوں کی دماغی لہریں کم ہونا شروع ہوجاتی ہیں اور انہیں قرار آجاتا ہے۔
یوسی ایل کے پروفیسر لورینزو فیبریزی کہتے ہیں، ’ ہم نے چوہوں پر بھی تجربات کیے ہیں اور وہ نمو کے مختلف مراحل میں ازخود حرکات کرکے اپنے ماحول کا فیڈ بیک لیتے رہتے ہیں۔ یہ عمل ان کے دماغی نقشہ کشی کے لیے بہت ضروری ہوتا اور انسانوں میں بھی کچھ یہی اصول کارفرما ہوتا ہے۔‘
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔