- راولپنڈی: شادی ہال میں فائرنگ سے دلہن زخمی
- مارگلہ ہلز پر سگریٹ نوشی اور شاپر لے جانے پر پابندی
- ایران کا حکومت مخالف مظاہروں میں گرفتار ہزاروں افراد کو عام معافی دینے کا اعلان
- ایم کیو ایم کا بلدیاتی الیکشن کیخلاف 12 فروری کو دھرنے کا اعلان
- تحریک انصاف نے خیبرپختونخوا انتخابات کے لیے تیاری شروع کردی
- باجوہ صاحب کا غلطی کا اعتراف کافی نہیں، عمران خان کو سیاست سے باہر نکالنا ہوگا، مریم نواز
- پاکستان پہلی بار گھڑ سواروں کی نیزہ بازی کے عالمی کپ کیلیے کوالیفائر مقابلوں کی میزبانی کرے گا
- سندھ پولیس میں جعلی ڈومیسائل پر ملازمت حاصل کرنے والا اہلکار برطرف
- محکمہ انسداد منشیات کی کارروائیاں؛ منشیات کی بھاری مقدار تحویل میں لے لی
- کراچی میں گرمی کی انٹری، پیر کو درجہ حرارت 31 سینٹی گریڈ تک جانے کی پیشگوئی
- اڈیالہ جیل انتظامیہ نے شیخ رشید کیلیے گھر سے آیا کھانا واپس بھیج دیا
- لاہور سفاری پارک میں منفرد قسم کا سانپ گھر لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گیا
- طلبہ یونین پر پابندی کا 39 واں سال، سندھ میں بحالی کا معاملہ پیچیدہ
- ڈوپامائن بڑھانے والی دوا، ڈپریشن کی اعصابی سوزش کو ختم کرسکتی ہے
- ایک گیلن پانی سے ٹھنڈا ہونے والا ایئرکنڈیشننگ خیمہ
- انسانوں کے ساتھ مل کر مچھلیوں کا شکار کرنے والی ڈولفن
- جیل بھرو تحریک شروع کریں، آپ کا علاج میں کروں گا، رانا ثنا اللہ
- آئی ایم ایف ہر شعبے کی کتاب اور ایک ایک دھلے کی سبسڈی کا جائزہ لے رہا ہے، وزیراعظم
- بھارت میں ٹرانس جینڈر جوڑے کے ہاں بچے کی پیدائش متوقع
- ڈالفن کیساتھ تیراکی کے دوران 16 سالہ لڑکی شارک کے حملے میں ہلاک
برق رفتاری سے انفیکشن معلوم کرنے والا کم خرچ بایو سینسر

ماہرین نے ایسا بایو سینسر بنایا ہے جو منٹوں میں خطرناک انفیکشن کی تشخیص کرسکتا ہے (فوٹو: فائل)
کیلگری: امریکی ماہرین نے مختلف امراض اور انفیکشن کا ہاتھوں ہاتھ پتا لگانے والا کم خرچ اور تیز رفتار سینسر تیار کیا ہے جس سے امراض کی تشخیص میں غیر معمولی مدد ملے گی۔
یہ سینسر، کینیڈا کی یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا اور یونیورسٹی آف کیلگری نے مل کر بنایا ہے۔ بایو سینسر ایسے انفیکشن منٹوں میں شناخت کرسکتا ہے جنہیں عام حالات میں تصدیق کرنے میں تین سے پانچ دن لگ جاتے ہیں۔
بایو سینسر خاص انداز سے کام کرتا ہے اور ڈھائی گیگا ہرٹز کی مائیکرو ویو (خرد امواج) خارج کرتا ہے جو نمونے سے گزرتی ہیں۔ اس کے بعد ماہرین امواج کا جائزہ لیتے ہیں اور اس کی ریزونینس اور ارتعاش میں تبدیلی کو دیکھتے ہوئے بتاتے ہیں کہ اس میں کونسے بیکٹیریا کس تعداد میں موجود ہیں۔
آزمائش کے لیے اسے ای کولائی بیکٹیریا والے نمونے میں آزمایا گیا جس کے محلول کے پی ایچ لیول مختلف سطح کے تھے اور اس موقع پر سینسر نے فوری طور پر نتائج دکھائے جو بالکل درست تھے۔ اس تحقیقی ٹیم کے سربراہ پروفیسر محمد ظریفی ہیں اور تحقیق کی روداد نیچر سائنٹفک رپورٹس میں شائع ہوئی ہے۔
محمد ظریفی نے بتایا کہ ’ جدید رجحانات کی وجہ سے ہم (بیماریوں کے حامل) مائع نمونے شناخت کرنے والی پوری تجربہ گاہ ایک چپ پر بناسکتے ہیں۔ اس بایو سینسر چپ کے نتائج قابلِ بھروسا ہیں اور اس کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ فوری نتیجہ دیتی ہے‘ ۔
ماہرین کے مطابق بعض انفیکشن اتنے خطرناک ہوتے ہیں کہ اگر شناخت میں ایک گھنٹہ تاخیر ہوجائے تو مریض کے مرنے کا خدشہ 8 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ یہ بایوسینسر اس کمی کو بطریقِ احسن پورا کرسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔