برطانیہ کی نظر میں نہیں کارکنوں کیلئے قائد ہوں،الطاف حسین نے قیادت سے سبکدوشی کا اعلان واپس لے لیا

ویب ڈیسک  اتوار 30 جون 2013
دنیا میں واحد بچا ہوں جو بے لگام سرمایہ دارانہ نظام کیخلاف بات کرتا ہے، الطاف حسین۔ فوٹو : فائل

دنیا میں واحد بچا ہوں جو بے لگام سرمایہ دارانہ نظام کیخلاف بات کرتا ہے، الطاف حسین۔ فوٹو : فائل

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا کہ ڈاکٹر عمران فاروق کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے لیکن انہیں اس سازش میں ملوث نہ کیا جائے اسی میں برطانیہ کی بہتری ہے وہ دنیا کی نظر میں نہیں لیکن کارکنوں کے لئے اب بھی قائد ہیں۔    

کارکنوں سے ٹیلیفونک خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ ایک ہفتے قبل لندن میں ان کے گھر پر اسکاٹ لینڈ یارڈ اور برطانوی پولیس نے چھاپہ مارا اور کئی گھنٹوں کے تلاشی کے بعد وہ بہت سارا سامان اپنے ساتھ لے گئے، انہوں نے ابتدا میں چھاپہ مارنے والی اسکاٹ لینڈ یارڈ اور پولیس سے درخواست کی کہ وہ ان کے گھرسے ضبط کی گئی اشیا کی فہرست ارسال کریں لیکن ان کی جانب سے تاحال کوئی فہرست موصول نہیں ہوئی۔ عمران فاروق قتل کیس میں قانونی معاونت کےلئے انہوں نے ایک لا فرم کی خدمات حاصل کیں ان کی جانب سے ایک وکیل تلاشی کے دوران وہ کچھ دیر وہاں موجود رہا تاہم اس کے بعد اس کا کہیں پتہ نہیں چلا۔ جس کے بعد انہوں نے فیصلہ کیا کہ ان کا ضمیر صاف ہے اس لئے وہ اپنا مقدمہ خود لڑیں گے۔

الطاف حسین نے کہا کہ دنیا کے کسی بھی ملک کی اسٹیبلشمنٹ اگر کسی فرد کو سزا دینے پر تُل جائے تو ان کے لئے یہ کوئی مشکل کام نہیں۔ اس وقت پوری دنیا میں اگر کوئی غریب، متوسط طبقے کے حقوق کی آواز بلند کرنے والا شخص ہے تو وہ خود ہیں،انہوں نے  عالمی جاگیرداروں، وڈیروں اور نام نہاد سپر پاور کے خلاف آواز بلند کی ہے۔ ملکی اور بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ نے مک مکا کرکے انہیں ہر طریقے سے خریدنے اور ڈرانے دھمکانے کی کوشش کی، ناکامی کے بعد انہوں نے منصوبہ بندی کی کہ انہیں عالمی طور پر بھی بدنام کیا جائے۔ عمران خان ، لارڈ نذیر اور کئی افراد نے ان کے خلاف کوششیں کیں لیکن ناکام ہوئے۔ عمران فاروق کی زندگی میں جب انہیں تنظیمی ذمہ داریوں سے الگ کیا گیا تھا اس وقت اسکاٹ لینڈ یارڈ کو شبہ ہوا تھا کہ ایم کیو ایم نے عمران فاروق کو اغوا کرلیا ہے جس کی تردید عمران فاروق نے خود کی۔

ایم کیو ایم کے قائد کا کہنا تھا کہ میڈیا میں خبریں آتی رہی کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں نے عمران فاروق کے قاتلوں کو گرفتار کرلیا ہے، وہ ایک بار پھر  کہتے ہیں کہ ملکی اور غیر ملکی ادارے ڈاکٹر عمران فاروق کے قاتلوں کو پکڑے لیکن انہیں اس کیس میں ملوث کرنے کی سازشیں ترک کردے اسی میں برطانیہ کی بہتری ہے۔ ایک ہفتے قبل ان کے گھر پر منی لانڈرنگ کا الزام لگا کر تلاشی لی گئی، ایسی صورت میں وہ سمجھتے ہیں کہ پارٹی کی قیادت سے الگ ہوجائیں۔ ان کے پاس ہزاروں لوگ آتے ہیں اور خاموشی سے چندہ دیتے ہیں لیکن اربوں روپے کی کرپشن کرنے والے سیاست دان برطانوی خفیہ ایجنسیوں کی دسترس میں  نہیں آتے کیونکہ وہ ان ایجنیسوں کے ہاتھوں کھیل رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ان کا قصور ہے کہ وہ غریب کی بات کرتے ہیں، وہ عدالتوں پر یقین رکھتے ہیں اور اپنا فیصلہ عدالت پر چھوڑتے ہیں۔

الطاف حسین نے کہا کہ 3نومبر 2007 کے اقدام پر ایک آمر کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کی بات کی جارہی ہے حالانکہ  12 اکتوبر 1999 کو عدالت نے مارشل لا کو قانونی جواز فراہم کرتے ہوئے انہیں 3 سال تک آئین میں تبدیلی کی بھی اجازت دے دی تھی، اگر پہلا اقدام غلط نہیں ہوسکتا تو بعد میں کیسے ہوسکتا ہے، قوم کے ساتھ مذاق کیا جارہا ہے، نام نہاد دانشوروں کی وجہ سے ملک دو لخت ہوگیا۔ سعودی عرب خاموش ہے جس نے ڈیل کرکے نواز شریف کو نکلوایا تھا۔ جسے ملک کا بوجھ کہا گیا اس کی کرنسی آج ہم سے بہتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر نفس کو موت کا مزا چکھنا ہے، ان کے بعد کارکن تحریک کے بنیادی اصولوں پر کاربند رہیں۔  وہ پارٹی کارکنوں اور ہمدردوں کے جذبات کی قدر کرتے ہیں لیکن کارکن جذباتیت کو عقل کے تابع کریں اور حقائق کی دنیا میں رہیں۔ جو ان کے ساتھ ہوا اور ہونے والا ہے اس پر انہیں اخلاقی اور قانونی طور پر یہ زیب نہیں دیتا کہ الزامات سے بری ہونے کے بعد وہ تنظیمی ذمہ داریاں ادا کرتے رہیں۔

ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہ ملک میں ایم کیو ایم کے چاہنے والوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک کو دیکھتے ہوئے وہ یہ کہنے پر مجبور ہوگئے ہیں کہ انہیں تو ایسا لگتا ہے کہ یہ ہمارا ملک ہے بھی یا نہیں، سازشوں کے باوجود ہم اس ملک کی ترقی اور سلامتی کے لئے دعائیں اور کوشش بھی کرتے رہیں گے، وہ برطانیہ کی نظر میں نہیں لیکن کارکنوں کے لئے اب بھی قائد ہیں۔ ان کی تقریر کے بعد شام کو میڈیا میں نشر ہونے والے ٹاک شوز میں یہ طعنہ دیا جائے گا کہ الطاف حسین یہ اقدام کرتے رہیں گے۔ اس بات کو سن کر کارکن ان کے حق میں دعائے خیر کرے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔