پنجاب میں سنسر بورڈ جلد قائم کیا جائے،سہیل خان

کلچرل رپورٹر  پير 1 جولائی 2013
حکومت کوسنسر بورڈبنانے کے لیے کیا پریشانی ہے جس کی وجہ سے معاملہ حل نہیں ہورہا۔ فوٹو: فائل

حکومت کوسنسر بورڈبنانے کے لیے کیا پریشانی ہے جس کی وجہ سے معاملہ حل نہیں ہورہا۔ فوٹو: فائل

لاہور: پنجاب حکومت کو سنسر بورڈ کے قیام کے لیے کتنا عرصہ درکار ہے؟اس مسئلہ نے عام لوگوں کو کنفوژ کیا ہوا ہے۔

ان خیالات کا اظہار فلمساز سہیل خان نے ’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سہیل خان نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے تحت وفاق نے صوبائی حکومتوں کو کلچر منسٹری سمیت سنسر بورڈ قائم کرنے کے اختیارات دے دیے ہیں مگر اتنا عرصہ گزر جانے کے باوجود سندھ کے علاوہ دیگر صوبائی حکومتوںنے سنسر بورڈ کے حوالے سے چپ سادھ رکھی ہے۔انھوں نے کہا کہ دوسری طرف چند دنوں قبل سندھ سنسر بورڈ نے کچھ فلمیں سنسر کیں تو فورا مرکزی فلم سنسر بورڈ نے ان کے فیصلہ کو ماننے کی بجائے یہ فلمیں دوبارہ سنسر کرکے نمائش کی اجازت دی ۔

سہیل خان نے کہا کہ یہ بات تو بالکل واضح ہوچکی ہے کہ آئین کے تحت مرکزی فلم سنسر بورڈ کی کوئی حیثیت نہیں ہے جب کہ ہماری فلم انڈسٹری والے بھی کسی قسم کا ردعمل اظہار سامنے نہیں آرہا۔ انھوں نے کہا کہ پنجاب حکومت سے میرا یہی سوال ہے کہ آخر سنسر بورڈ بنانے کے لیے انھیں کیا پریشانی یا پیچیدگیاں آرہی ہیں کہ اتنا عرصہ گزر جانے کے باوجود یہ معاملہ جوں کا توں ہی چلا آرہا ہے۔ سہیل خان نے کہا کہ میں وزیراعلی پنجاب سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ فی الفور ثقافت کی منسٹری اور سنسر بورڈ بنانے کے احکامات جاری کریں ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔