- پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج کینسر سے آگاہی کا عالمی دن منایا جا رہا ہے
- دوہرے ٹیکس سے چھٹکارہ: پاکستان اور افغانستان کے درمیان کنونشن پر دستخط
- شیخ رشید کے خلاف کراچی میں بھی مقدمہ درج
- آئی ایم ایف کا سرکاری اداروں کی نجکاری، بجلی گیس اور پیٹرول کی قیمت میں اضافے کا مطالبہ
- کراچی میں ڈاکوؤں راج، ایک اور نوجوان زندگی کی بازی ہار گیا، رواں سال میں اب تک 16 جاں بحق
- خیبرپختونخوا پولیس نے دہشت گردی کیخلاف فرنٹ لائن پر جنگ لڑی، آرمی چیف
- قومی اسمبلی کی 31 نشستوں پر ضمنی انتخابات کا شیڈول جاری
- مودی کا جنگی جنون؛ 24 ارب ڈالر کے جنگی ہتھیار خرید لیے
- سرکاری افسر کی بیٹی کی سالگرہ، کراچی چڑیا گھر شہریوں کیلیے بند
- سوڈان میں پوپ فرانسس کا دورہ؛ مسلح گروپ کی فائرنگ میں21 افراد ہلاک
- ٹانڈہ ڈیم میں کشتی حادثہ؛ لاپتا آخری طالبعلم کی نعش بھی نکال لی گئی
- دہشت گردی کے خلاف بات ہو تو پی ٹی آئی کو تکلیف ہوتی ہے، وفاقی وزیر مملکت
- پی ایس ایل 8 کے ٹکٹوں کی آن لائن فروخت کل سے شروع ہوگی
- محمد حفیظ نے کراچی یونیورسٹی میں داخلہ لے لیا
- عمران خان کا ضمنی انتخابات میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ
- الیکشن کمیشن دباؤ میں آئیگا تو آئینی جنگ کیلئے تیار ہوجائے، حافظ نعیم
- شاہین شاہ آفریدی کا نکاح؛ ملکی اور غیرملکی کھلاڑیوں کے مبارکباد کے پیغامات
- پشاور پولیس پر فائرنگ کرنے والا اشتہاری اور مفرور ملزم گرفتار
- حکومت نے ناک کے نیچے دہشت گردی پھیلنے کی اجازت دی، عمران خان
- یورپی یونین کا یوکرین میں اہم اجلاس؛ روسی طیارے فضا میں منڈلاتے رہے
فرانسیسی صدر کی وزیراعظم کو مشتعل مظاہرین سے مذاکرات کی ہدایت

فرانس میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر فسادات پھوٹ پڑے ہیں۔ فوٹو : رائٹرز







پیرس: فرانس میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف بدترین پُرتشدد مظاہروں نے صدر ایمانوئیل میکرون کو مذاکرات پر مجبور کردیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون نے وزیراعظم کو مظاہرین سے مذاکرات کی ہدایت کی ہے۔ وزیراعظم اپنی کابینہ کے اہم وزرا کے ہمراہ مظاہرین کے ایک گروپ سے ملاقات کریں گے۔
فرانس میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف ہنگامے پھوٹ پڑے ہیں، دو ہفتے سے جاری مظاہروں میں 3 شہری ہلاک اور 100 سے زائد شہری زخمی ہوگئے جب کہ درجنوں گاڑیوں کو نذر آتش کردیا گیا، مظاہرین نے پارلیمنٹ میں بھی داخل ہونے کی کوشش کی۔
فرانس کے صدر میکرون کو اپنے 18 ماہ کے دور صدارت میں پہلی بار اتنی سخت عوامی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ صدر اپنی مصروفیات ترک کر کے سامنے آئیں اور تیل کی قیمتوں میں اضافے پر وضاحت دیں۔
دوسری جانب پولیس نے 378 مظاہرین کو حراست میں لے رکھا ہے جن میں 18 سال سے کم عمر 33 بچے بھی شامل ہیں۔ ان افراد کو پولیس سے جھڑپوں کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔ مظاہرین زیرِ حراست تمام افراد کی رہائی کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔
ان مظاہروں کی سب سے خاص بات مظاہرین کا ریسکیو اہل کاروں کی طرح پیلے رنگ کی جیکٹ زیب تن کرنا ہے۔ تمام مظاہرین اسی جیکٹ کو پہنے نظر آتے ہیں اس لیے ریسکیو اہلکاروں کو بھی مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔
مظاہرین نے بڑے پیمانے پر سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا اور پیرس کے مشہور ’آرک ڈی ٹریومف‘ میں نصب مجسموں کو بھی توڑ پھوڑ کا نشانہ بنایا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔