- خیبر پختون خوا کے میدانی علاقوں میں تعلیمی اداروں کیلیے موسم بہار کی تعطیلات
- سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بینچ بنے یا فل بینچ، ہمیں فرق نہیں پڑتا، عمران خان
- چیف جسٹس پشاورہائی کورٹ ریٹائرڈ، مسرت ہلالی صوبے کی پہلی خاتون قائم مقام چیف جسٹس بنیں گی
- حافظ قرآن کیس میں وہ باتیں زیربحث آئیں جو کیس کا حصہ ہی نہ تھیں، جسٹس شاہد
- عمران خان نے توشہ خانہ کیس میں نیب تحقیقات کے خلاف عدالت سے رجوع کرلیا
- ورلڈکپ؛ پاکستان اپنے میچز سری لنکا یا بنگلہ دیش میں کھیلنا چاہتا ہے، پی سی بی
- ٹیریان کیس؛ عمران خان کو نااہل قرار دینے کی درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں؟ فیصلہ محفوظ
- جج دھمکی کیس میں عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ معطل
- وزیراعظم کا جسٹس فائز کے خلاف ریفرنس واپس لینے کا حکم
- عمران خان کی تمام مقدمات کے اخراج کیلیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست
- قومی اسمبلی؛ حکومت کا ایکسپورٹ سیکٹر کے لیے بجلی سبسڈی ختم کرنے کا اعتراف
- نہیں چاہتا! جو میرے ساتھ ہوا بابراعظم کے ساتھ بھی ہو، سرفراز احمد
- مہنگائی کے اثرات؛ لیڈیز ٹیلرز رمضان میں ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں
- کراچی سٹی کورٹ سے راہداری ضمانت منظوری، حسان نیازی کو رہا کردیا گیا
- عدالتی اصلاحات سے متعلق بل 2023 سینیٹ سے بھی منظور
- جعلی ڈاکٹر بن کر مریضوں کو لوٹنے والی خاتون گرفتار
- پاک بحریہ کا رات میں زمین تا فضا مار کرنیوالے میزائلوں کی فائرنگ کا مظاہرہ
- مفت آٹا اور عوام کی حالت زار
- الخدمت سندھ کے تحت 3000 خاندانوں میں راشن تقسیم
- کرسی کا جھگڑا، آفس ورکر نے ساتھی کو گولی مار دی
فرانسیسی صدر کی وزیراعظم کو مشتعل مظاہرین سے مذاکرات کی ہدایت

فرانس میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر فسادات پھوٹ پڑے ہیں۔ فوٹو : رائٹرز







پیرس: فرانس میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف بدترین پُرتشدد مظاہروں نے صدر ایمانوئیل میکرون کو مذاکرات پر مجبور کردیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون نے وزیراعظم کو مظاہرین سے مذاکرات کی ہدایت کی ہے۔ وزیراعظم اپنی کابینہ کے اہم وزرا کے ہمراہ مظاہرین کے ایک گروپ سے ملاقات کریں گے۔
فرانس میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف ہنگامے پھوٹ پڑے ہیں، دو ہفتے سے جاری مظاہروں میں 3 شہری ہلاک اور 100 سے زائد شہری زخمی ہوگئے جب کہ درجنوں گاڑیوں کو نذر آتش کردیا گیا، مظاہرین نے پارلیمنٹ میں بھی داخل ہونے کی کوشش کی۔
فرانس کے صدر میکرون کو اپنے 18 ماہ کے دور صدارت میں پہلی بار اتنی سخت عوامی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ صدر اپنی مصروفیات ترک کر کے سامنے آئیں اور تیل کی قیمتوں میں اضافے پر وضاحت دیں۔
دوسری جانب پولیس نے 378 مظاہرین کو حراست میں لے رکھا ہے جن میں 18 سال سے کم عمر 33 بچے بھی شامل ہیں۔ ان افراد کو پولیس سے جھڑپوں کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔ مظاہرین زیرِ حراست تمام افراد کی رہائی کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔
ان مظاہروں کی سب سے خاص بات مظاہرین کا ریسکیو اہل کاروں کی طرح پیلے رنگ کی جیکٹ زیب تن کرنا ہے۔ تمام مظاہرین اسی جیکٹ کو پہنے نظر آتے ہیں اس لیے ریسکیو اہلکاروں کو بھی مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔
مظاہرین نے بڑے پیمانے پر سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا اور پیرس کے مشہور ’آرک ڈی ٹریومف‘ میں نصب مجسموں کو بھی توڑ پھوڑ کا نشانہ بنایا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔