- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں ابہام یا شک کا فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کے ارادے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
- شیر افضل کے بجائے حامد رضا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد
- بیوی سے پریشان ہو کر خودکشی کا ڈرامہ کرنے والا شوہر زیر حراست
- 'امن کی سرحد' کو 'خوشحالی کی سرحد' میں تبدیل کریں گے، پاک ایران مشترکہ اعلامیہ
- وزیراعظم کا کراچی کے لیے 150 بسیں دینے کا اعلان
گائے سے زیادہ غذائیت بھرا دودھ دینے والی انوکھی مکڑیاں
بیجنگ: قدرت کے کارخانے سے ایک حیرت انگیز خبر آئی ہے کہ بعض مکڑیاں اپنے بچوں کے لیے دودھ نما مائع خارج کرتی ہیں جو غذائیت میں کسی بھی طرح گائے کے دودھ سے کم نہیں ہوتا، اس مائع کو پی کر ان کے بچے بہت تیزی سے بڑھتے ہیں۔
بعض مکڑیوں کے بچے ہمارے بچوں کی طرح ہوتے ہیں اور ان کی ماں بچوں کو دودھ جیسا مائع پلاتی ہیں۔ کچھ مکڑیوں کے بچے چھوٹے کیڑے یا پھولوں کے زردانوں پر گزارا کرتے ہیں اور بعض بالغ ہوکر شکار سیکھنے تک کچھ نہیں کھاتے۔
چینی اکادمی برائے سائنس کے ماہرین نے کہا ہے کہ جنوب مشرقی ایشیا میں پائی جانے والی ایک مکڑی ’ٹوکسیئس میگنس‘ toxeus magnus کے بچے برق رفتاری سے بڑھتے ہوئے صرف 20 دن میں بلوغت تک پہنچ جاتے ہیں لیکن ماں اور ان کے بچے کھانے کی تلاش میں اپنا گھر نہیں چھوڑتے ہیں۔
چینی ماہر زینجی نے بتایا کہ ’ہم ان مکڑیوں پر غور کررہے تھے کہ ایک رات مکڑی کا بچہ اپنی ماں سے چپکا ہوا پایا گیا، اسے دیکھ کر مجھے خیال آیا کہ شاید ’ماں مکڑی‘ اپنے بچوں کو چمٹا کر کوئی شے پلارہی ہے۔ اس کے بعد مکڑی کو احتیاط سے لے کر خردبین کے ذریعے دیکھا گیا تو اس کے بدن سے مائع کے چھوٹے قطرے خارج ہورہے تھے جو دودھ جیسے تھے اور اس کی غذائیت گائے کے دودھ سے بھی زیادہ ہوتی ہے۔
اگلے مرحلے میں بچوں کو یہ قطرے پینے سے روکا گیا تو وہ صرف دس دن میں ہی مرگئے۔ اس سے معلوم ہواکہ یہ ’دودھ‘ بچوں کے لیے کسی غذائیت بھری شے کی طرح ہی ہے اور بچہ مکڑی کی بقا کے لیے بہت ضروری ہے۔
اگرچہ یہ بچے صرف 20 دن میں بالغ ہوکر شکار کے لیے باہر نکل جاتے ہیں لیکن اس کے باوجود وہ 40 دن تک دودھ پینا نہیں چھوڑتے اور اس دوران چھوٹے کیڑوں کو بھی کھاتے رہتے ہیں۔ اب اس مرحلے پر بھی ماں کو بچوں سے دور کردیا گیا تو ان کی زندہ رہنے کے امکانات میں 40 فیصد کمی واقع ہوگئی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔