بجلی کے بحران کی وجہ کے ای ایس سی ہے، تحقیقی رپورٹ

اسٹاف رپورٹر  اتوار 19 اگست 2012
رپورٹ بدنیتی پر مبنی ہے،ادارے میں ڈیڑھ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہے، کے ای ایس سی۔ فوٹو: فائل

رپورٹ بدنیتی پر مبنی ہے،ادارے میں ڈیڑھ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہے، کے ای ایس سی۔ فوٹو: فائل

کراچی: ملک کے انتہائی معتبر تھنک ٹینک ’’ایس ڈی پی آئی‘‘ نے اپنی تحقیقی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ کراچی میں بجلی کے بحران کی بنیادی وجہ کے ای ایس سی کے بجلی گھروں کی انتہائی خراب کارکردگی ہے جبکہ حکومت کی جانب سے بھاری سبسڈی کی ادائیگی کے باعث نجکاری کے مقاصد حاصل نہیں کیے جاسکے ہیں، سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ (ایس ڈی پی آئی) کے محقق ارشد ایس عباسی کی جانب سے پیش کی جانے والی تحقیقی رپورٹ میں کے ای ایس سی کی کارکردگی اور مسائل کا بغور مطالعہ کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بجلی کے بحران کا حل ڈیمز کے ذریعے سستے بجلی کا حصول، بجلی گھروں میں کم سے کم ایندھن کے ذریعے زیادہ بجلی کی پیداوار کو ممکن بنانا، اسمارٹ گرڈ اور ایڈوانس میٹرنگ سسٹم کو متعارف کرانے میں مضمر ہے، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کے ای ایس سی کی نجکاری کا بنیادی مقصد ادارے حکومتی خزانے سے ادا کیے جانے والے ادارے کے اربوں روپے کے مالی نقصانات تھے تاہم نجکاری کے بعد بھی کے ای ایس سی کو سبسڈی کی مد میں حکومت پاکستان کی جانب سے خطیر رقوم مل رہی ہیں۔

پاکستان خصوصا کے ای ایس سی کے تھرمل بجلی گھروں کی کارکردگی انتہائی ناقص ہے بجلی گھروں سے فی یونٹ بجلی پیدا کرنے پر بہت بڑی مقدار میں فرنس آئل خرچ ہوتا ہے جبکہ فی کلوواٹ بجلی پیدا کرنے کے لیے کے ای ایس سی کو 11 سے 18 کیوبک فٹ قدرتی گیس درکار ہوتی ہے جبکہ ملک کے دیگر حصوں میں قائم بجلی گھر 7 سے ساڑھے 7 کیوبک فٹ میں اتنی ہی بجلی پیدا کرتے ہیں، اگر کے ای ایس سی کے بجلی گھروں میں استعمال ہونے والے ایندھن کا موازنہ بنگلہ دیش کے بجلی گھروں سے کیا جائے تو کے ای ایس سی کے بجلی گھروں میں فرنس آئل اور گیس کی تقریباً دگنی مقدار کے ذریعے اتنی ہی بجلی پیدا کی جارہی ہے۔

اگر ایندھن پر آنے والے اضافی اخراجات پر قابو پالیا جائے تو حکومت کی جانب سے ادا کی جانے والی سبسڈی میں نمایاں کمی آسکتی ہے، رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ اگر حکومت پاکستان کی جانب سے کے ای ایس سی پر دبائو بڑھایا جائے کہ وہ اپنی بجلی گھروں کی کارکردگی بہتر بنائے اور اپنے ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹری بیوشن سسٹم میں مناسب سرمایہ کاری کرے تو بجلی کے بحران پر بڑی حد تک قابو پایا جاسکتا ہے۔

دریں اثناء کے ای ایس سی نے ایس ڈی پی آئی کی رپورٹ کو مکمل طور پر مسترد کردیا اور اسے بددیانتی پر مبنی قرار دیا ہے، کے ای ایس سی نے دعویٰ کیا ہے کہ موجودہ انتظامیہ نے سرمائے اور قرض کی شکل میں کے ای ایس سی میں ڈیڑھ ارب امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے جس میں 30 کروڑ امریکی ڈالر کا نیا سرمایہ بھی شامل ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔