- سویلین کا ٹرائل؛ لارجر بینچ کیلیے معاملہ پھر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھیج دیا گیا
- رائیونڈ؛ سفاک ملزمان کا تین سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، چھری کے وار سے شدید زخمی
- پنجاب؛ بےگھر لوگوں کی ہاؤسنگ اسکیم کیلیے سرکاری زمین کی نشاندہی کرلی گئی
- انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پی ایچ ایف کے دونوں دھڑوں سے رابطہ کرلیا
- بلوچ لاپتہ افراد کیس؛ پتہ چلتا ہے وزیراعظم کے بیان کی کوئی حیثیت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
- چوتھا ٹی20؛ رضوان کی پلئینگ الیون میں شرکت مشکوک
- ایرانی صدر کا دورہ اور علاقائی تعاون کی اہمیت
- آئی ایم ایف قسط پیر تک مل جائیگی، جون تک زرمبادلہ ذخائر 10 ارب ڈالر ہوجائینگے، وزیر خزانہ
- حکومت رواں مالی سال کے قرض اہداف حاصل کرنے میں ناکام
- وزیراعظم شہباز شریف کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری
- شیخ رشید کے بلو رانی والے الفاظ ایف آئی آر میں کہاں ہیں؟ اسلام آباد ہائیکورٹ
- بورڈ کا قابلِ ستائش اقدام؛ بےسہارا و یتیم بچوں کو میچ دیکھانے کی دعوت
- امریکا نے بھارت میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو شرمناک قرار دیدیا
- پاکستان کی مکئی کی برآمدات میں غیر معمولی اضافہ
- ایلیٹ فورس کا ہیڈ کانسٹیبل گرفتار، پونے دو کلو چرس برآمد
- لیجنڈز کرکٹ لیگ فکسنگ اسکینڈل کی زد میں آگئی
- انجرڈ رضوان قومی ٹیم کے پریکٹس سیشن میں شامل نہ ہوسکے
- آئی پی ایل، چھوٹی باؤنڈریز نے ریکارڈز کا انبار لگا دیئے
- اسٹاک ایکسچینج؛ ملکی تاریخ میں پہلی بار 72 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور
- شاداب کو ٹیم کے اسٹرائیک ریٹ کی فکر ستانے لگی
بجلی کے بحران کی وجہ کے ای ایس سی ہے، تحقیقی رپورٹ
کراچی: ملک کے انتہائی معتبر تھنک ٹینک ’’ایس ڈی پی آئی‘‘ نے اپنی تحقیقی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ کراچی میں بجلی کے بحران کی بنیادی وجہ کے ای ایس سی کے بجلی گھروں کی انتہائی خراب کارکردگی ہے جبکہ حکومت کی جانب سے بھاری سبسڈی کی ادائیگی کے باعث نجکاری کے مقاصد حاصل نہیں کیے جاسکے ہیں، سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ (ایس ڈی پی آئی) کے محقق ارشد ایس عباسی کی جانب سے پیش کی جانے والی تحقیقی رپورٹ میں کے ای ایس سی کی کارکردگی اور مسائل کا بغور مطالعہ کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بجلی کے بحران کا حل ڈیمز کے ذریعے سستے بجلی کا حصول، بجلی گھروں میں کم سے کم ایندھن کے ذریعے زیادہ بجلی کی پیداوار کو ممکن بنانا، اسمارٹ گرڈ اور ایڈوانس میٹرنگ سسٹم کو متعارف کرانے میں مضمر ہے، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کے ای ایس سی کی نجکاری کا بنیادی مقصد ادارے حکومتی خزانے سے ادا کیے جانے والے ادارے کے اربوں روپے کے مالی نقصانات تھے تاہم نجکاری کے بعد بھی کے ای ایس سی کو سبسڈی کی مد میں حکومت پاکستان کی جانب سے خطیر رقوم مل رہی ہیں۔
پاکستان خصوصا کے ای ایس سی کے تھرمل بجلی گھروں کی کارکردگی انتہائی ناقص ہے بجلی گھروں سے فی یونٹ بجلی پیدا کرنے پر بہت بڑی مقدار میں فرنس آئل خرچ ہوتا ہے جبکہ فی کلوواٹ بجلی پیدا کرنے کے لیے کے ای ایس سی کو 11 سے 18 کیوبک فٹ قدرتی گیس درکار ہوتی ہے جبکہ ملک کے دیگر حصوں میں قائم بجلی گھر 7 سے ساڑھے 7 کیوبک فٹ میں اتنی ہی بجلی پیدا کرتے ہیں، اگر کے ای ایس سی کے بجلی گھروں میں استعمال ہونے والے ایندھن کا موازنہ بنگلہ دیش کے بجلی گھروں سے کیا جائے تو کے ای ایس سی کے بجلی گھروں میں فرنس آئل اور گیس کی تقریباً دگنی مقدار کے ذریعے اتنی ہی بجلی پیدا کی جارہی ہے۔
اگر ایندھن پر آنے والے اضافی اخراجات پر قابو پالیا جائے تو حکومت کی جانب سے ادا کی جانے والی سبسڈی میں نمایاں کمی آسکتی ہے، رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ اگر حکومت پاکستان کی جانب سے کے ای ایس سی پر دبائو بڑھایا جائے کہ وہ اپنی بجلی گھروں کی کارکردگی بہتر بنائے اور اپنے ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹری بیوشن سسٹم میں مناسب سرمایہ کاری کرے تو بجلی کے بحران پر بڑی حد تک قابو پایا جاسکتا ہے۔
دریں اثناء کے ای ایس سی نے ایس ڈی پی آئی کی رپورٹ کو مکمل طور پر مسترد کردیا اور اسے بددیانتی پر مبنی قرار دیا ہے، کے ای ایس سی نے دعویٰ کیا ہے کہ موجودہ انتظامیہ نے سرمائے اور قرض کی شکل میں کے ای ایس سی میں ڈیڑھ ارب امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے جس میں 30 کروڑ امریکی ڈالر کا نیا سرمایہ بھی شامل ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔