- شیخ رشید کی آبائی رہائشگاہ لال حویلی کو سیل کر دیا گیا
- پیٹرول اور ڈیزل کی بڑھتی قیمتیں، ٹرانسپورٹ کرایوں میں 10 فیصد اضافہ
- زمین سے 1450 نوری سال دور ویری ایبل ستاروں کی تصویر عکس بند
- کم وقت میں زیادہ سویٹر پہننے کا گینیز ورلڈ ریکارڈ
- فوری طور پر خون روکنے والی پٹی
- پی ٹی آئی کے مقامی رہنما قاتلانہ حملے میں جاں بحق
- بلاول بھٹو زرداری دو روزہ سرکاری دورے پر ماسکو پہنچ گئے
- کراچی میں اسٹریٹ کرمنلز کی فائرنگ سے اے ایس آئی جاں بحق
- ایلون مسک سے’خودکارگاڑیوں‘ کے دعوے پر تفتیش شروع
- کراچی کے ترقیاتی فنڈز میں بندر بانٹ، ٹھیکدار کو کام شروع بغیر ہی 10 کروڑ روپے کی ادائیگی
- ملک میں بجلی بریک ڈاؤن میں سائبر اٹیک کا خدشہ موجود ہے، وزیر توانائی
- قومی اسمبلی کے 33 حلقوں سے عمران خان ہی الیکشن لڑیں گے، تحریک انصاف
- اسلامیہ کالج کا سامان پرانے کمپلیکس میں سیل؛ طلبہ و عملہ زمین پر بیٹھنے پر مجبور
- مریم نواز کی واپسی پر اسحاق ڈار نے قوم کو پٹرول بم کی سلامی دی، پرویز الہیٰ
- معاشی بحران حل کرنے کیلیے کوئی جادو کی چھڑی نہیں ہے، وزیر خزانہ
- چوتھی کمشنر کراچی میراتھن میں جاپانی ایتھلیٹ فاتح قرار
- صدرمملکت کا ایف بی آر کو برطانوی دور کی لائبریری کو ٹیکس کٹوتی واپس کرنے کا حکم
- جرمنی نے بیلجیئم کو شکست دے کر عالمی کپ ہاکی ٹورنامنٹ جیت لیا
- ایف آئی اے کراچی کی حوالہ ہنڈی کیخلاف کارروائی؛ 4 ملزمان کو گرفتار
- کراچی میں یکم فروری تک سردی کی لہر برقرار رہنے کا امکان
بجلی کے بحران کی وجہ کے ای ایس سی ہے، تحقیقی رپورٹ

رپورٹ بدنیتی پر مبنی ہے،ادارے میں ڈیڑھ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہے، کے ای ایس سی۔ فوٹو: فائل
کراچی: ملک کے انتہائی معتبر تھنک ٹینک ’’ایس ڈی پی آئی‘‘ نے اپنی تحقیقی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ کراچی میں بجلی کے بحران کی بنیادی وجہ کے ای ایس سی کے بجلی گھروں کی انتہائی خراب کارکردگی ہے جبکہ حکومت کی جانب سے بھاری سبسڈی کی ادائیگی کے باعث نجکاری کے مقاصد حاصل نہیں کیے جاسکے ہیں، سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ (ایس ڈی پی آئی) کے محقق ارشد ایس عباسی کی جانب سے پیش کی جانے والی تحقیقی رپورٹ میں کے ای ایس سی کی کارکردگی اور مسائل کا بغور مطالعہ کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بجلی کے بحران کا حل ڈیمز کے ذریعے سستے بجلی کا حصول، بجلی گھروں میں کم سے کم ایندھن کے ذریعے زیادہ بجلی کی پیداوار کو ممکن بنانا، اسمارٹ گرڈ اور ایڈوانس میٹرنگ سسٹم کو متعارف کرانے میں مضمر ہے، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کے ای ایس سی کی نجکاری کا بنیادی مقصد ادارے حکومتی خزانے سے ادا کیے جانے والے ادارے کے اربوں روپے کے مالی نقصانات تھے تاہم نجکاری کے بعد بھی کے ای ایس سی کو سبسڈی کی مد میں حکومت پاکستان کی جانب سے خطیر رقوم مل رہی ہیں۔
پاکستان خصوصا کے ای ایس سی کے تھرمل بجلی گھروں کی کارکردگی انتہائی ناقص ہے بجلی گھروں سے فی یونٹ بجلی پیدا کرنے پر بہت بڑی مقدار میں فرنس آئل خرچ ہوتا ہے جبکہ فی کلوواٹ بجلی پیدا کرنے کے لیے کے ای ایس سی کو 11 سے 18 کیوبک فٹ قدرتی گیس درکار ہوتی ہے جبکہ ملک کے دیگر حصوں میں قائم بجلی گھر 7 سے ساڑھے 7 کیوبک فٹ میں اتنی ہی بجلی پیدا کرتے ہیں، اگر کے ای ایس سی کے بجلی گھروں میں استعمال ہونے والے ایندھن کا موازنہ بنگلہ دیش کے بجلی گھروں سے کیا جائے تو کے ای ایس سی کے بجلی گھروں میں فرنس آئل اور گیس کی تقریباً دگنی مقدار کے ذریعے اتنی ہی بجلی پیدا کی جارہی ہے۔
اگر ایندھن پر آنے والے اضافی اخراجات پر قابو پالیا جائے تو حکومت کی جانب سے ادا کی جانے والی سبسڈی میں نمایاں کمی آسکتی ہے، رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ اگر حکومت پاکستان کی جانب سے کے ای ایس سی پر دبائو بڑھایا جائے کہ وہ اپنی بجلی گھروں کی کارکردگی بہتر بنائے اور اپنے ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹری بیوشن سسٹم میں مناسب سرمایہ کاری کرے تو بجلی کے بحران پر بڑی حد تک قابو پایا جاسکتا ہے۔
دریں اثناء کے ای ایس سی نے ایس ڈی پی آئی کی رپورٹ کو مکمل طور پر مسترد کردیا اور اسے بددیانتی پر مبنی قرار دیا ہے، کے ای ایس سی نے دعویٰ کیا ہے کہ موجودہ انتظامیہ نے سرمائے اور قرض کی شکل میں کے ای ایس سی میں ڈیڑھ ارب امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے جس میں 30 کروڑ امریکی ڈالر کا نیا سرمایہ بھی شامل ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔