آپ بھی لیڈر بن سکتے ہیں

فہیم احمد  منگل 4 دسمبر 2018
اگر آپ میں قائدانہ صلاحیتیں موجود نہیں لیکن آپکی یہ خواہش بھی ہے تو پہلے اپنی اس خواہش کو عزم میں بدلیے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

اگر آپ میں قائدانہ صلاحیتیں موجود نہیں لیکن آپکی یہ خواہش بھی ہے تو پہلے اپنی اس خواہش کو عزم میں بدلیے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

میں نے اکثر نوجوانوں کواس خواہش کا اظہار کرتے سنا ہے کہ وہ اپنے متعلقہ شعبے میں ایک مثالی قائد یا لیڈر کا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں لیکن مطلوبہ قابلیت اور ذہانت ہونے کے باوجود وہ اس خواہش کی تکمیل نہیں کرپاتے۔ اس کی ایک وجہ تو ان کے اندر کا خوف ہے جو انہیں ناکامی کے ڈر سے اس کٹھن لیکن پروقار راستے پر چلنے سے روکتا ہے؛ اور دوسری وجہ یہ ہے کہ ان کے دماغ میں کسی مایوس استاد یا خود ساختہ دانشور نے یہ تاثر قائم کردیا ہوتا ہے کہ لیڈر یا قائد میں پیدائشی طور پر وہ اوصاف ہوتے ہیں جو انہیں یہ مقام دلواتے ہیں۔ یقین جانیے ایسا بالکل بھی نہیں۔ اہل نظر کے مطابق ہر انسان میں قائدانہ صلاحیتیں موجود ہوتی ہیں جنہیں صرف تلاش کرنے اور نکھارنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ نکھار، حالات و واقعات کا بے باکی سے مقابلہ کرنے سے پیدا ہوتا ہے۔ قائدانہ کردار ادا کرنے کےلیےعزم و ہمت کی ضرورت ہوتی ہے۔

اس لیے اگر آپ محسوس کرتے ہوں کہ آپ میں قائدانہ صلاحیتیں موجود نہیں لیکن آپ کی یہ خواہش بھی ہو کہ آپ اپنے متعلقہ شعبے میں قائدانہ کردار ادا کریں، سب سے پہلے اپنی اس خواہش کو عزم میں بدلیے اور تحریر کے شروع میں لکھی گئی خواہش کو تبدیل کرکے دوبارہ سے اس طرح سے پڑھیے: ’’میں اپنے متعلقہ شعبے میں ایک مثالی قائد یا لیڈر کا کردار ادا کروں گا۔‘‘ یعنی ’’چاہتا ہوں‘‘ کی خواہش کو ’’کروں گا‘‘ کے عزم سے بدلنے سے آپ کی سوچ کا انداز بالکل بدل جائے گا۔ یاد رکھیے کہ خواہش اس وقت تک تکمیل کی جانب نہیں بڑھ سکتی جب تک اسے پختہ عزم میں تبدیل نہ کرلیا جائے۔

اس کے بعد خود میں چھپی ہوئی خصوصیات کو ڈھونڈ کر انہیں نکھاریئے، جس کا پہلا ذریعہ علم و شعور میں اضافے کےلیے عمومی اور اپنے متعلقہ شعبے سے متعلق خصوصی مطالعہ ہے۔ یہ مطالعہ آپ کی سوچ کو وسیع کرے گا اور دنیا اور اس میں موجود مسائل کو ایک الگ انداز میں دیکھنے کی اہلیت پیدا کرے گا۔ اب آگے بڑھتے ہوئے اپنے پرآسائش ماحول سے باہر نکلیے اور اپنے ارد گرد کے حالات کو چیلنج کیجیے۔ جتنے برے حالات آپ کے سامنے ہوں گے، اتنے ہی زیادہ مواقع اور امکانات ہوں گے کہ آپ ان حالات کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنی قائدانہ صلاحیتوں کو نکھار کر قائدانہ کردار ادا کرسکیں۔

ہم میں سے اکثریت کا مسئلہ یہ ہے کہ ہم اپنے آرام دہ ماحول سے باہر آکر، تلخ حالات کا سامنا کیے بغیر ہی قائد بننا چاہتے ہیں جو ممکن نہیں کیوںکہ کسی بھی مقصد کے حصول کےلیے عزم، یقین، مقصد، حکمت عملی اور جدوجہد کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک مشہور قول ہے: دنیا پیروی کرنا چاہتی ہے لیکن پیروی کروانے کا ہنر آنا چاہیے۔

جیسے ہی آپ حالات کے مدمقابل ہونے کا ارادہ کریں گے تو آپ دیکھیں گے کہ بہت سے ایسے مسائل ہیں جو حل طلب ہیں۔ جب ان پر آپ کی نظر پڑے تو ان کو سہمی ہوئی نگاہوں کے بجائے پراعتماد نظروں سے دیکھیے، آگے بڑھیے اور انہیں حل کرنے کےلیے پہل کیجیے، مثال قائم کیجیے؛ اور اس خطرے کے باوجود کہ آپ کو شاید اپنی اس پہل کے نتائج بھگتنا ہوں گے، قربانی دینے کےلیے تیار رہیے۔

یاد رکھیے کہ کامیابی خطرات کے ساتھ لڑںے سے ہی ملتی ہے۔ اس راستے میں آپ کو قربانی دینا سیکھنا ہوگا، لوگوں کی بلاجواز تنقید کا جواب دینے کے بجائے نظرانداز کرنا ہوگا اور دوسروں کی بغیر کسی غرض کے مدد کرنا ہوگی۔ آہستہ آہستہ آپ محسوس کریں گے کہ اب مواقع آپ کے منتظر ہیں۔ لوگ پہلے ہی سے کسی نجات دہندہ کے انتظار میں تھے اس لیے جیسے ہی آپ پہلا قدم اٹھائیں گے، لوگ آپ کے ساتھ چلنے کےلیے تیار ہوجائیں گے۔

یہی پہلا قدم دوسروں کو آپ کی پیروی کرنے اور ایک مشترکہ مقصد کی جستجو کےلیے آمادہ کرلے گا۔ یہ تجزیہ محض اندازے پر مشتمل نہیں ہے بلکہ اس کے پیچھے تاریخ کا مشاہدہ موجود ہے۔ اب جب آپ نے لوگوں میں اپنے لیڈر یا قائد ہونے کا تاثر قائم کرلیا ہے اور وہ آپ کے ساتھ چلنے کو تیار ہوگئے ہیں، تو اب بطور قائد کردار ادا کرنے کا وقت آگیا ہے۔ اب خود کو تیار رکھیے کہ آپ اپنی ذاتی خواہشات کو بالائے طاق رکھ کر اجتماعی مقاصد کےلیے جدوجہد کریں گے۔

آپ چاہے کسی ادارے میں نوکری کرتے ہوں، ایک کاروباری شخصیت ہوں یا ایک نوجوان سیاسی قائد ہوں، ہمہ وقت تیار رہیے۔ جب کبھی مشکل حالات اور خطرات کا سامنا ہوتو ایک بہادر جنگجو اور سپہ سالار کی طرح سارے وار اپنے سینے پر کھانے کےلیے سب سے آگے کھڑے ہوں کیوںکہ آپ کے پیروکار انتظار کررہے ہوتے ہیں کہ آپ آگے بڑھیں اور جو قوت انہوں نے آپ کو نوازی ہوئی ہے، آپ اسے استعمال کرتے ہوئے خطرات کے مقابلے کےلیے اپنے لوگوں کی قیادت کریں۔

اگر آپ اپنے مفادات کو بچانے کےلیے قربانی کے بجائے خود کو بچانے کی کوشش کریں گے تو ظاہر ہے ان میں مایوسی پھیلے گی اور یا تو وہ منتشر ہوجائیں گے یا پھر مدد اور قیادت کےلیے کسی اور طرف دیکھیں گے۔ اس لیے اپنے لوگوں کی امیدوں پر پورا اتریئے۔ اپنے لوگوں کی دیکھ بھال اور تربیت ایسے کیجیے جیسے والدین اپنے بچوں کی کرتے ہیں۔ آپ کے اسی رویّے کی وجہ سے وہ آپ کے ساتھ اور آپ کے مقصد کےلیے کسی بھی طوفان سے ٹکرا جائیں گے۔ اور اگر آپ اس امتحان میں پاس ہوجاتے ہیں تو یقیناً آپ ایک قائد کے روپ میں ابھریں گے۔ یاد رکھیے کہ لیڈرشپ کوئی عہدہ نہیں، یہ ایک ذمہ داری اور ایک اعزاز ہے۔

تو کیا آپ لیڈر بننے کے خواہش مند ہیں؟ اگر ہاں تو آگر بڑھیے اور عزم و ہمت کے ساتھ خود میں تبدیلی لاکر اپنے متعلقہ شعبے میں موجود لوگوں کی قیادت کیجیے۔ اس مرحلے میں یقیناً آپ گریں گے، ناکام ہوں گے، مایوس ہوں گے لیکن پھر بھی آگے بڑھتے جائیے، بالآخر فتح آپ کی ہوگی۔ جیسا کہ کسی مشہور لکھنے والے نے لکھا تھا:

’’کوشش کیجیے، ناکام ہوں، پھر کوشش کیجیے، ناکامی کے تناسب کو کم کیجیے، پھر کوشش کیجیے، فتح آپ کی ہوگی۔‘‘

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

فہیم احمد

فہیم احمد

بلاگر ایک نجی چینل میں بطور پروڈٰیوسر پرگرامنگ کام کررہے ہیں۔ سیاسی، سماجی اور معاشرتی موضوعات کے بارے میں پڑھنےاور لکھنے کا شغف رکھتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔