- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
سندھ پولیس کے کئی منصوبے 10 سال سے التوا کا شکار، لاگت بڑھ گئی
کراچی: محکمہ پولیس سندھ کے کئی تعمیراتی منصوبے10 سال سے زائد عرصے سے التوا کا شکار، فنڈز کی عدم دستیابی اور انتظامی تاخیر کے باعث منصوبوں کی لاگت میں 36 کروڑ روپے کا اضافہ ہوگیا۔
حکومت سندھ نے پولیس کے لیے عمارتوں کی تعمیر کے منصوبوں میں تاخیر کا ملبہ وفاقی حکومت پر ڈال دیا۔ تفصیلی رپورٹ سندھ اسمبلی میں جمع کرا دی گئی۔ رپورٹ کے مطابق حیدرآباد، میرپور خاص، شہید بے نظیرآباد، کراچی، سکھر گھوٹکی نوشہروفیروز، جیکب آباد اور لاڑکانہ میں ہائی ویز پر 105 پولیس پوسٹوں کے قیام کے لیے 4 کروڑ 36 لاکھ روپے کی لاگت سے منصوبے کی منظوری 2005 میں دی گئی، سال 2012تک منصوبے پر کام مکمل ہوا نہ فنڈز کے اجرا میں ہی کوئی پیشرفت ہوئی۔
محکمہ داخلہ سندھ کی دستیاب دستاویز کے مطابق صوبے بھر میں ہائی ویز پر 105 پولیس چیک پوسٹوں کے قیام کی اسکیم کی مالی سال 2012 میں ازسرنو منظوری دی گئی، مذکورہ اسکیم کی لاگت کاتخمینہ19 کروڑ 70لاکھ روپے اضافے کے ساتھ 63 کروڑ 30 لاکھ روپے ہوگئی جبکہ 105کے بجائے 72 پولیس پوسٹس کے قیام کی منظوری مارچ 2018 میں دی گئی۔
حیران کن بات یہ ہے کہ 2005 سے شروع ہونے والی پولیس پوسٹس کے قیام کی اسکیم اب 2020 میں مکمل ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے اور تاحال صرف 11 ہائی وے پولیس پوسٹس قائم کی جاسکی ہیں۔
سندھ اسمبلی کو محکمہ داخلہ کی جانب سے بھیجی گئی دستاویز میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اکتوبر 2009میں پولیس پیکیج کے تحت سجاول، دادو، ٹھٹھہ مٹیاری سمیت دیگر اضلاع میں 47 کروڑ 40 لاکھ روپے کی لاگت سے پولیس تھانوں اور دیگر پولیس عمارتوں کی اسکیم منظور کی گئی تاہم فنڈز کی عدم دستیابی کے سبب یہ منصوبہ تاخیر کا شکار ہوا جبکہ 2012میں سندھ پولیس کی اس اسکیم کے لیے دوبارہ پی سی ون منظور کیا گیا جس میں پولیس پیکیج کے تحت تھانوں اور دیگر عمارتوں کی تعمیر کے منصوبے کی لاگت 16 کروڑ روپے اضافی لاگت کے ساتھ 64 کروڑ 20 لاکھ روپے ہوگئی۔
محکمہ داخلہ کی جانب سے بتایاگیا ہے کہ 2009 میں شروع ہونے والا منصوبہ جون 2020 میں مکمل ہوگا اور اس کا انحصار بھی فنڈز کی دستیابی سے مشروط ہے۔ محکمہ داخلہ سندھ نے صوبے میں پولیس کی ترقیاتی اسکیمز میں 10 سال سے زائد کی تاخیرکا ملبہ وفاقی حکومت پر ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے مقررہ مدت کے دوران فنڈز فراہم نہیں کیے جس کی وجہ سے یہ منصوبے تاخیر کا شکار ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔