سندھ پولیس کے کئی منصوبے 10 سال سے التوا کا شکار، لاگت بڑھ گئی

وکیل راؤ  بدھ 5 دسمبر 2018
2012 میں ازسرنو منظوری، لاگت بڑھ کر 63 کروڑ 30 لاکھ ہوگئی، 2018 میں تعداد 72 کر دی گئی، تاحال 11 پوسٹیں قائم ہو سکیں۔ فوٹو: فائل

2012 میں ازسرنو منظوری، لاگت بڑھ کر 63 کروڑ 30 لاکھ ہوگئی، 2018 میں تعداد 72 کر دی گئی، تاحال 11 پوسٹیں قائم ہو سکیں۔ فوٹو: فائل

کراچی: محکمہ پولیس سندھ کے کئی تعمیراتی منصوبے10 سال سے زائد عرصے سے التوا کا شکار، فنڈز کی عدم دستیابی اور انتظامی تاخیر کے باعث منصوبوں کی لاگت میں 36 کروڑ روپے کا اضافہ ہوگیا۔

حکومت سندھ نے پولیس کے لیے عمارتوں کی تعمیر کے منصوبوں میں تاخیر کا ملبہ وفاقی حکومت پر ڈال دیا۔ تفصیلی رپورٹ سندھ اسمبلی میں جمع کرا دی گئی۔ رپورٹ کے مطابق حیدرآباد، میرپور خاص، شہید بے نظیرآباد، کراچی، سکھر گھوٹکی نوشہروفیروز، جیکب آباد اور لاڑکانہ میں ہائی ویز پر 105 پولیس پوسٹوں کے قیام کے لیے 4 کروڑ 36 لاکھ روپے کی لاگت سے منصوبے کی منظوری 2005 میں دی گئی، سال 2012تک منصوبے پر کام مکمل ہوا نہ فنڈز کے اجرا میں ہی کوئی پیشرفت ہوئی۔

محکمہ داخلہ سندھ کی دستیاب دستاویز کے مطابق صوبے بھر میں ہائی ویز پر 105 پولیس چیک پوسٹوں کے قیام کی اسکیم کی مالی سال 2012 میں ازسرنو منظوری دی گئی، مذکورہ اسکیم کی لاگت کاتخمینہ19 کروڑ 70لاکھ روپے اضافے کے ساتھ 63 کروڑ 30 لاکھ روپے ہوگئی جبکہ 105کے بجائے 72 پولیس پوسٹس کے قیام کی منظوری مارچ 2018 میں دی گئی۔

حیران کن بات یہ ہے کہ 2005 سے شروع ہونے والی پولیس پوسٹس کے قیام کی اسکیم اب 2020 میں مکمل ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے اور تاحال صرف 11 ہائی وے پولیس پوسٹس قائم کی جاسکی ہیں۔

سندھ اسمبلی کو محکمہ داخلہ کی جانب سے بھیجی گئی دستاویز میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اکتوبر 2009میں پولیس پیکیج کے تحت سجاول، دادو، ٹھٹھہ مٹیاری سمیت دیگر اضلاع میں 47 کروڑ 40 لاکھ روپے کی لاگت سے پولیس تھانوں اور دیگر پولیس عمارتوں کی اسکیم منظور کی گئی تاہم فنڈز کی عدم دستیابی کے سبب یہ منصوبہ تاخیر کا شکار ہوا جبکہ 2012میں سندھ پولیس کی اس اسکیم کے لیے دوبارہ پی سی ون منظور کیا گیا جس میں پولیس پیکیج کے تحت تھانوں اور دیگر عمارتوں کی تعمیر کے منصوبے کی لاگت 16 کروڑ روپے اضافی لاگت کے ساتھ 64 کروڑ 20 لاکھ روپے ہوگئی۔

محکمہ داخلہ کی جانب سے بتایاگیا ہے کہ 2009 میں شروع ہونے والا منصوبہ جون 2020 میں مکمل ہوگا اور اس کا انحصار بھی فنڈز کی دستیابی سے مشروط ہے۔ محکمہ داخلہ سندھ نے صوبے میں پولیس کی ترقیاتی اسکیمز میں 10 سال سے زائد کی تاخیرکا ملبہ وفاقی حکومت پر ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے مقررہ مدت کے دوران فنڈز فراہم نہیں کیے جس کی وجہ سے یہ منصوبے تاخیر کا شکار ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔