- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
ورکرز ویلفیئر بورڈ کے بیشتر اساتذہ کا گھر بیٹھے تنخواہ لینے کا انکشاف
کراچی: سندھ کے محکمہ محنت کے ذیلی ادارے ورکرز ویلفیئر بورڈ کے اساتذہ کا بغیر ڈیوٹی کے تنخواہیں وصول کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔
محکمہ محنت وافراد ی قوت سندھ کے ماتحت ذیلی اداروں میں درجنوں افسران وملازمین نے خلاف ضابطہ آرڈرز کی بنیاد پر اپنی اصل تعیناتی کی جگہ دیگر شہروں اور محکموں میں پوسٹنگ کرالی، بیشتر ملازمین ڈیٹیلمنٹ پر گھر بیٹھے تنخواہیں وصول کررہے ہیں۔
اس حوالے سے بتایاگیا ہے کہ سندھ ورکرز ویلفیئر بورڈ کے تحت صوبے بھر میں 22اسکولز اور2کالجز کام کررہے ہیں جن میں 8 ہزار سے زائد محنت کشوں کے بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں ورکرزویلفیئر بورڈکے بیشتر تعلیمی اداروں میں تدریسی عملہ کی اسامیاں خالی اور ان ادارروں میں تعنیات اساتذہ ڈیٹیلمنٹ پر دیگر شہروں اور محکموں میں کام کررہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ایسے اساتذہ کی بڑی تعداد کراچی میں قائم تعلیمی اداروں میں ڈیٹیلمنٹ پر موجود ہیں اور گھر بیٹھے تنخواہیں وصول کررہے ہیں ،سندھ ایمپلائز سوشل سیکیورٹی انسٹیٹوشنز کے تحت چلنے والے اسپتال وڈسپنسری بھی عملے کی شدید قلت اور ان اداروں کے میڈیکل وپیرا میڈیکل اسٹاف اور دیگر نان ٹیچنگ ملازمین بھی ڈیٹیلمنٹ پر ہیں۔
محکمہ محنت سندھ کے سیکریٹری عبدالرشید سولنگی نے ذیلی اداروں میں انتظامی صورتحال اور عملے کی کمی کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ کراچی سمیت سندھ بھر کے اسکول، کالجز ،اسپتال اور ڈسپنسریز کے ساتھ دیگر شعبوں میں کام کرنیوالے ملازمین کو اپنے تعیناتی کے اصل مقام پر رپورٹ کرنے کے لیے تین دن کی مہلت دی گئی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔