صوبہ سندھ میں 1979 کا بلدیاتی نظام نافذ

ویب ڈیسک  منگل 2 جولائی 2013
سندھ کے دیگر اضلاع میں اس بلدیاتی نظام کے تحت ڈسٹرکٹ کونسل، میونسپل کمیٹی اور یونین کونسل ہوں گی، سیکریٹری بلدیات علی احمد  فوٹو:فائل

سندھ کے دیگر اضلاع میں اس بلدیاتی نظام کے تحت ڈسٹرکٹ کونسل، میونسپل کمیٹی اور یونین کونسل ہوں گی، سیکریٹری بلدیات علی احمد فوٹو:فائل

کراچی: سندھ حکومت نے صوبے بھر میں 1979 کا بلدیاتی نظام مکمل طور پر نافذ کردیا ہے۔

سیکریٹری بلدیات علی احمد کے مطابق سندھ اسمبلی میں 1979 کے بلدیاتی نظام کی بحالی کا بل منظور ہونے کے بعد عبوری بلدیاتی نظام کی مدت 30 جون کو ختم ہوگئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ٹاؤن میونسپل ایڈمنسٹریشن کا اب عبوری نظام مکمل طور پر ختم ہوگیا ہے جس کے بعد حکومت سندھ نے صوبے بھر میں 1979 کا بلدیاتی نظام نافذ کردیا ہے جس کے تحت کراچی میں میٹروپولیٹن کارپوریشن اور اس کے پانچوں اضلاع میں ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشنز ہوں گی جبکہ حیدرآباد، سکھر اور لاڑکانہ میں میونسپل کارپوریشنز ہوں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے دیگر اضلاع میں اس بلدیاتی نظام کے تحت ڈسٹرکٹ کونسل، میونسپل کمیٹی اور یونین کونسل ہوں گی اور اس نظام کے تحت میونسپل کمشنرز اور دیگر عہدوں پر افسران کی تعیناتی جلد کردی جائے گی۔

واضح رہے کہ متحدہ قومی موومنٹ نے 1979 کے بلدیاتی نظام کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اسے ڈکٹیٹر کا قانون قرار دیا تھا۔ ایم کیو ایم کے مطابق اس نظام کے تحت نچلی سطح تک اختیارات کی منتقلی ناممکن ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔