- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
صوبہ سندھ میں 1979 کا بلدیاتی نظام نافذ
کراچی: سندھ حکومت نے صوبے بھر میں 1979 کا بلدیاتی نظام مکمل طور پر نافذ کردیا ہے۔
سیکریٹری بلدیات علی احمد کے مطابق سندھ اسمبلی میں 1979 کے بلدیاتی نظام کی بحالی کا بل منظور ہونے کے بعد عبوری بلدیاتی نظام کی مدت 30 جون کو ختم ہوگئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ٹاؤن میونسپل ایڈمنسٹریشن کا اب عبوری نظام مکمل طور پر ختم ہوگیا ہے جس کے بعد حکومت سندھ نے صوبے بھر میں 1979 کا بلدیاتی نظام نافذ کردیا ہے جس کے تحت کراچی میں میٹروپولیٹن کارپوریشن اور اس کے پانچوں اضلاع میں ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشنز ہوں گی جبکہ حیدرآباد، سکھر اور لاڑکانہ میں میونسپل کارپوریشنز ہوں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے دیگر اضلاع میں اس بلدیاتی نظام کے تحت ڈسٹرکٹ کونسل، میونسپل کمیٹی اور یونین کونسل ہوں گی اور اس نظام کے تحت میونسپل کمشنرز اور دیگر عہدوں پر افسران کی تعیناتی جلد کردی جائے گی۔
واضح رہے کہ متحدہ قومی موومنٹ نے 1979 کے بلدیاتی نظام کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اسے ڈکٹیٹر کا قانون قرار دیا تھا۔ ایم کیو ایم کے مطابق اس نظام کے تحت نچلی سطح تک اختیارات کی منتقلی ناممکن ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔