مہنگائی کو پر لگ گئے، ٹرانسپورٹ کرایے دگنے کرنیکی تیاری موبائل کارڈ پر25فیصد کٹوتی سے عوام پریشان

اسٹاف رپورٹر  منگل 2 جولائی 2013
چیف جسٹس سے ازخود نوٹس لینے کی اپیل،اب صارفین 100 روپے کے موبائل کارڈ لیکر صرف 75 روپے کا بیلنس استعمال کرسکیں گے، تمام ٹیکس نافذ  فوٹو: فائل

چیف جسٹس سے ازخود نوٹس لینے کی اپیل،اب صارفین 100 روپے کے موبائل کارڈ لیکر صرف 75 روپے کا بیلنس استعمال کرسکیں گے، تمام ٹیکس نافذ فوٹو: فائل

کراچی:  وفاقی بجٹ میں حکومت کی جانب سے کیے گئے اعلانات کا پیر یکم جولائی سے اطلاق ہوگیا ہے اور اب ایسا لگ رہا ہے کہ بلندیوں پر سفر کرنے والی مہنگائی کو مزید پر لگ گئے ہیں۔

پٹرولیم مصنوعات، سی این جی اور بنیادی ضرورت کی اشیا پہلے ہی مہنگے داموں دستیاب تھیں ، اب نئے ٹیکسوں کے نفاذ کے بعد عوام کی قوت خرید اور برداشت کا بھی نیا امتحان شروع ہوگیا ہے، عوام نے ’’عوامی حکومت ‘‘ کے ان فیصلوں پر شدید احتجاج شروع کردیا ہے۔ حکومت نے موبائل کارڈ پر بھی مزید ٹیکس لگا دیے ہیں جس کے بعد اب 100روپے کا موبائل کارڈ خریدنے والے صرف 75 روپے کا بیلنس استعمال کرسکیں گے۔سپریم کونسل آف آل پاکستان ٹرانسپورٹرزکے اجلاس میں ٹرانسپورٹرز نے حکومت کی جانب سے عائد کردہ ٹیکسوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ظالمانہ ٹیکسوں کی ادائیگی نہیں کی جائے گی، حکومت ہڑتال پر مجبور کررہی ہے ، اگر زبردستی ٹیکسوں کی وصولی کی گئی تو ٹرانسپورٹرز ملک بھر کی ہائی ویز کو بند کردیں گے۔

انٹرسٹی بس ٹرانسپورٹرز نے 100فیصد کرایہ بڑھانے کا عندیہ دیدیا ہے۔ سپریم کونسل آف آل پاکستان ٹرانسپورٹرز کا اجلاس پیر کو مرکزی چیئرمین کیپٹن (ر) آصف محمود کی زیر صدارت منعقد ہوا، اجلاس میں انٹرسٹی بس ٹرانسپورٹرز نے کہا کہ حکومت نے ٹرانسپورٹ کے کاروبار پر ٹیکس کی مد میں 600 فیصد اضافہ کردیا ہے، اس فیصلے سے ٹرانسپورٹرز کو شدید مالی نقصانات کا سامنا ہے تاہم عوام کی پریشانی اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کو دیکھتے ہوئے انٹرسٹی بس ٹرانسپورٹرز نے مسافر بسوں کے کرایہ جات میں 100فیصد اضافے کا فیصلہ کیا ہے جو 15جولائی سے عائد کیا جائے گا۔ ٹرک اور ٹریلرز کے نمائندوں نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ حکومت کی جانب سے ٹرانسپورٹ کے کاروبار پر پہلے 400فیصد پھر مزید 200فیصد اضافہ کیا گیا، ملک کے قوانین ٹیکسوں میں اس حد تک اضافے کی اجازت نہیں دیتے ہیں تاہم ایف بی آر نے بغیر کسی مشورے کے ٹیکسوں کی بھرمار کردی ہے۔انھوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے ازخود نوٹس لینے کی اپیل بھی کی۔

انھوں نے کہا کہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں کشیدہ حالات کی وجہ سے کاروبار نہیں ہورہا جبکہ دوسری جانب ٹرانسپورٹرز کا معاشی قتل عام کیا جارہا ہے۔ ہم کسی صورت یہ ظالمانہ ٹیکس ادا نہیں کریں گے۔ اگر ایکسائز اور ایف بی آر کے اہلکاروں نے سڑکوں پر آکر زبردستی ٹیکس وصول کرنے کی کوشش کی تو ٹرکوں، ٹرالرز اور بسوں کی چابیاں طشتری میں سجا کر چیئرمین ایف بی آر کو پیش کردی جائیں گی۔ ملک بھر کی شاہراہوں، موٹرویز اور ہائی ویز پر گاڑیاں کھڑی کرکے غیرمعینہ مدت کیلیے بند کردی جائیں گی۔ اجلاس میں سپریم کونسل آف آل پاکستان ٹرانسپورٹرز کے سینئر وائس چیئرمین الحاج ملک احمد خان، ملک محمد ریاض، حنیف مروت، بشیر احمد حلیمی، ملک شہزاد اعوان اور دیگر ٹرانسپورٹرز نے شرکت کی۔

دریں اثناکراچی ٹرانسپورٹ ایکشن کمیٹی کے صدر اشرف بنگلوری اوردیگر رہنماؤں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ فوری طور پر واپس لیا جائے۔دوسری جانب جولائی کا مہینہ شروع ہوتے ہی عوام پر اضافی بوجھ کے سلسلے کا بھی آغاز ہوگیا ہے۔ پٹرولیم مصنوعات اور سی این جی کی قیمتوں میں اضافے کے بعد پیر یکم جولائی سے موبائل فون کے ری چارج کارڈ پر نئے ٹیکس کا بھی اطلاق ہو گیا۔

اب صارفین کو 100روپے کے کارڈ پر 24.99 روپے حکومت کو ادا کرنا ہوںگے یعنی اب 100روپے دیکر موبائل کارڈ خریدنے والے صرف 75 روپے کا بیلنس استعمال کرسکیں گے۔حکومت کی طرف سے مالی سال 2013-14ء کے بجٹ میں ٹیکس کی شرح میں اضافے کے بعد موبائل صارفین کیلیے 100 روپے کے کارڈ کے ری چارج پر ود ہولڈنگ ٹیکس کو 10فیصد سے بڑھا کر 15فیصد جبکہ مینٹی ننس چارجز 3فیصد سے بڑھا کر 5 فیصد کر دیے گئے ہیں۔بجٹ میں منظور شدہ نئے ٹیکسوں اور ڈیوٹیوں میں جی ایس ٹی میں ایک فیصد اضافہ بھی شامل ہے ۔ قومی اسمبلی نے فنانس بل کی منظوری 27 جون کو دی تھی۔دریں اثنا نئے مالی سال کے آغاز پریکم جولائی کو اسٹیٹ بینک تمام کمرشل بینک اورمالیاتی ادارے لین دین کیلیے بند رہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔