- فوج سے کوئی اختلاف نہیں، ملک ایجنسیز کے بغیر نہیں چلتے، سربراہ اپوزیشن گرینڈ الائنس
- ملک کے ساتھ بہت تماشا ہوگیا، اب نہیں ہونے دیں گے، فیصل واوڈا
- اگر حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے، علی امین گنڈاپور
- ڈالر کی انٹر بینک قیمت میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں قدر گھٹ گئی
- قومی اسمبلی: خواتین ارکان پر نازیبا جملے کسنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
- پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی ’متعصبانہ‘ رپورٹ کو مسترد کردیا
- جب سے چیف جسٹس بنا کسی جج نے مداخلت کی شکایت نہیں کی، قاضی فائز عیسیٰ
- چوتھا ٹی ٹوئنٹی: پاکستان کا نیوزی لینڈ کے خلاف ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
بین الاقوامی حدت میں اضافے پر تشویش
عالمی آلودگی میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار جانچنے والی پیرس کی بین الاقوامی تنظیم نے کہا ہے کہ فوصل فیول جلانے کی مقدار میں اضافے کے نتیجے میں امسال 2018ء میں بین الاقوامی حدت میں2.7 فیصد اضافہ ہو گیا ہے جس سے دنیا موسمیاتی تبدیلیوں پر قابو پانے میں مکمل طور پر ناکام ہو جائے گی۔
گزشتہ برس عالمی حدت میں 1.6 فیصد کا اضافہ ہوا تھا جس کا اثر موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے بہت نمایاں تھا اور بین الاقوامی طور پر حدت میں اس اضافہ پر قابو پانے پر زور دیا گیا اور مطالبہ کیا گیا کہ گرین ہاوس گیسز کا اخراج کم کر دیا جائے ورنہ کرہ ارض انسانی اور حیوانی حیات کے رہنے کے لیے محفوظ نہیں رہے گا۔ پیرس معاہدے میں عالمی حدت کے لیے جو اہداف مقرر کیے گئے تھے امریکا کے معاہدے سے نکلنے کے باعث وہ حاصل نہ ہو سکے۔
اس موضوع پر اتھارٹی مانی جانے والی مصنفہ کورینی لی کیور، جو یونیورسٹی آف ایسٹ اینجلیا میں موسمیاتی تبدیلی پر تحقیقی مرکز کی ڈائریکٹر ہیں، نے بتایا کہ80 سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے ایک تحقیقاتی پیپر شایع کیا ہے جس میں ماحولیاتی اور موسمیاتی تبدیلیوں کے مضر اثرات پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی ہے۔
تحقیقی رپورٹ کے مطابق توانائی حاصل کرنے کے روایتی ذرایع کے بجائے شمسی توانائی اور ونڈ انرجی کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا مگر ذاتی ٹرانسپورٹ اور جہاز رانی اور فضائی سروس میں جو ایندھن خرچ ہوتا ہے اس سے پورا نظام دگرگوں ہو جاتا ہے۔ 2015ء کے پیرس معاہدے میں اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ عالمی حدت کی مقدار میں کم از کم2 فیصد کمی لازمی طور پر کی جائے مگر اس معاہدے پر بھی عملدرآمد نہ کرایا جا سکا جس کا نتیجہ موسمیاتی تبدیلیوں کی شکل میں ہم بھگت رہے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔