- دماغی امواج میں تبدیلی سے سیکھنے کا عمل تین گنا تیز ہوسکتا ہے!
- گوجرانوالہ: 10 سالہ بچے نے غیرت کے نام پر ماں کی جان لے لی
- آسٹریلیا میں سکے سے بھی چھوٹا انتہائی تابکار کیپسول گرکرگم ہوگیا
- اسکول کی طالبہ نے صاف ہوا فراہم کرنے والا بیگ پیک بنالیا
- طالبعلم پر ٹیچر کا تشدد، اسکول کی رجسٹریشن معطل اور جرمانہ عائد
- اسمبلیاں تحلیل کرنا بہترین حکمت عملی تھی، حکومت بند گلی میں آگئی، عمران خان
- ملک میں اب نواز شریف کے سوا کوئی چوائس نہیں، مریم نواز
- سونے کی قیمت میں ایک مرتبہ پھر ہزاروں روپے کا اضافہ
- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم ون ڈے، سوریا کمار ٹی20 میں پہلی پوزیشن پر براجمان
- امریکی وزیر خارجہ کی فلسطینی صدر سے ملاقات
- معروف بلڈر کی گاڑی پر فائرنگ، ڈرائیور زخمی
- پورٹ پر پھنسے کنٹینرز کے باعث چائے کی پتی کی قلت کا خدشہ
- پاکستان میں مہنگائی نے 47 سال کا ریکارڈ توڑ دیا
- میرے شوہر کو جیل میں دہشتگروں کیساتھ رکھا گیا ہے، اہلیہ فواد چوہدری
- الیکشن کمیشن کو دھمکیاں دینے کا کیس؛ فواد چوہدری کی ضمانت منظور
- پیپلزپارٹی امیدوار نثار کھوڑو بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- شاہد خاقان عباسی پارٹی کا اثاثہ ہیں، جلد ملاقات کروں گی، مریم نواز
- پی ایس ایل8؛ کامران اکمل پشاور زلمی کے ہیڈکوچ بن گئے
- (ن) لیگ نے شاہد خاقان عباسی کے مستعفی ہونے کی تصدیق کردی
- کراچی میں خواتین کیلیے پنک بس سروس کا افتتاح
احتساب عدالت کو نوازشریف کے خلاف ریفرنسز کا فیصلہ 24 دسمبر تک سنانے کا حکم

نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے تھے فوٹو: فائل
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کا فیصلہ 24 دسمبر تک سنانے کا حکم دے دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کی مدت میں آٹھویں بار توسیع کے لیے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث سے استفسار کیا کہ دونوں ریفرنسز پر بحث کہاں تک پہنچی، بحث کا وقت ہوتا ہے الف لیلی کی کہانی تو بیان نہیں کرنی ہوتی ، آپ نے ساری قوم اور عدلیہ کو محصور بنا کر رکھا ہوا ہے، یہ ہے آپ کی وکالت، کیوں معاملہ لٹکا رہے ہیں، کیسے بڑے وکیل ہیں آپ۔ اگر آپ وقت پر کام مکمل نہیں کرسکتے تو کیس لیا ہی نا کریں، آپ مقررہ مدت تک اپنی بحث مکمل کریں۔
خواجہ حارث نے جواب میں کہا کہ میں کوئی بڑا وکیل نہیں، کیا کسی نے یہ شکایت کی کہ ہم معاملہ کو لمبا کر رہے ہیں، اگر آپ کو ایسا لگتا ہے تو مقدمہ چھوڑ دیتا ہوں، میرے خیال سے یہ کہنا مناسب نہیں ہے کہ میں معاملہ کھینچ رہا ہوں۔ میرا انرجی لیول آپ جیسا نہیں ہے، عدالت کہتی ہے تو میں بحث چھوڑ دیتا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں :نیب جیسا ہے ویسا ہی رہنا چاہیے ہم بھگت چکے باقی بھی بھگتیں، نواز شریف
جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ کا رویہ ہی ایسا ہے، ہر بات پر آپ ناراض ہو کر بائیکاٹ کر دیتے ہیں، آپ کو ہفتہ اتوار کو دلائل دینے پر بھی اعتراض تھا۔ آپ کو پتا ہے میں کیسے کام کرتا ہوں، اب آپ کیس چھوڑنے کی بات کررہے ہیں یہ بھی تاخیری حربہ ہے۔ اپنی عدلیہ کو تباہ نہیں ہونے دوں گا، ہمیں بتا دیں کب تک بحث ختم ہوگی۔
خواجہ حارث نے کہا کہ میں 17 دسمبر تک بحث مکمل کرلوں گا، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ خواجہ صاحب ہم نے آپ کی بات مان لی ہے، اب آپ بھی اس مقدمے کو جلد نمٹانے کی کوشش کریں، 17 دسمبر تک دلائل مکمل کرلیں، احتساب عدالت کو فیصلہ لکھنے کے لئے 4 دن دے رہے ہیں۔ احتساب عدالت 24 دسمبر تک فیصلہ سنائے۔
واضح رہے کہ نیب نے سپریم کورٹ کے پاناما کیس کے فیصلے کی روشنی میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ سے متعلق 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے، ایون فیلڈ پراپرٹیز (لندن فلیٹس) ریفرنس میں نواز شریف، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو سزا ہوچکی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔