- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
ڈی این اے ٹیسٹ نے نسل بدل دی
کہتے ہیں ’’جتنا چھانو گے اتنا ہی کِرکِرا ہوگا‘‘، برطانیہ کے ایک خاندان کے ساتھ یہی ہوا، جس کے ایک فرد نے اپنا ڈی این اے ٹیسٹ کروایا اور اس چھان پھٹک کا نتیجہ سامنے آنے پر پورا خاندان بدمزہ ہوگیا۔
ہوا یوں کہ برطانیہ سے تعلق رکھنے والا ایک خاندان خود کو اطالوی النسل قرار دیتا تھا، اور اس پر فخر کرتا تھا۔ اس خاندان کے ایک صاحب نے نہ جانے کیوں اپنا ڈی این اے ٹیسٹ کروالیا، جس کی رپورٹ نے بتادیا کہ حضور! آپ کا اٹلی یا اطالوی نسل سے دور کا بھی واسطہ نہیں۔
موصوف کی بھتیجی نے یہ دُکھ بھری کہانی ٹیوٹر پر شیئر کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اس انکشاف کے باعث ان کا خاندان شدید صدمے سے دوچار ہے۔ ان خاتون کا کہنا ہے کہ میرے والد اپنے بھائی پر چیخ پڑے ’’تم نے یہ کیوں کیا؟‘‘ اور خاتون کے مطابق یہ صاحب اپنے بھائی پر چیخے بھی اطالوی لہجے میں انگریزی بولتے ہوئے، جس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ انھیں اپنے اطالوی ہونے کا کتنا یقین تھا۔
نسلوں اور قوموں کی کم تری اور برتری کی سوچ یہ دن دکھاتی ہے۔ یقیناً اس گھرانے کے پُرکھوں میں سے کسی نے اپنی شان بڑھانے کے لیے اپنی مدد آپ کے تحت اپنا شجرۂ نصب اطالویوں سے جوڑ دیا ہوگا کہ ان کے سماج میں اطالوی ہونا باعث فخر ہوگا اور جس نسل سے وہ تعلق رکھتے ہوں گے اسے ’’نیچ‘‘ شمار کیا جاتا ہوگا۔ جو بھی ہوا ہو لیکن سائنس نے اتنی ترقی کرلی ہے کہ اب کچھ چُھپانا آسان نہیں رہا۔
ذات اور نسل کا کچھ سے کچھ بنالینے کا تماشا تو ہمارے ملک میں بھی ہوتا رہا ہے۔ تقسیم کے وقت سرحد پار کرتے ہی بہت سے لوگوں کے حالات ہی نہیں بدلے ذات بھی بدل گئی۔ یہاں آلِ زرداری کا علی الاعلان ۔۔۔۔بھٹو ہونا تو سب نے ہی دیکھا ہے۔
خیریت گزری کہ ذات، قبیلہ اور خاندان آن کی آن بدل لینے کی سہولت آصف زرداری صاحب کے بچوں ہی تک محدود رہی، ورنہ یہ سہولت عام ہوجاتی تو جنرل ضیاء الحق کے دور میں ہر دوسرا پاکستانی آرائیں ہوجاتا، نوازشریف کی حکومت آتے ہی ملک میں کشمیریوں کی اکثریت ہوجاتی، اور ان دنوں کتنے ہی نیازمند نیازی ہوچکے ہوتے۔ ایسے میں ہمارے ہاں خاندان کی کھوج کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کی ضرورت ہی نہ پڑتی بلکہ حکومت کے جاتے ہی اپنی ذات بدلنے والے راتوں رات اپنی ذات میں واپس آجاتے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔