- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
سیاسی بنیادوں پرمختلف ممالک میں تعینات سفیروں کیلئے حکومتی ڈیڈ لائن ختم
اسلام آباد: بیرون ممالک میں سبکدوش ہونے والے سیاسی بنیادوں پر تعینات سفیروں کیلئے حکومتی ڈیڈ لائن ختم ہوگئی ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق وزارت خارجہ نے بیرون ملک سیاسی بنیادوں پر تعینات سفیروں کو 7 دسمبر تک عہدے چھوڑنے کی ڈیڈ لائن دی تھی جو ختم ہوگئی ہے۔ ڈیڈ لائن کے تحت کینیڈا میں ہائی کمشنر طارق عظیم خان اور سعودی عرب میں سفیر خان حشام بن صدیق سمیت مراکش ، کیوبا اور سربیا میں تعینات پاکستانی سفیروں نے بھی چارج چھوڑ دیا، سبکدوش ہونے والے سفیروں نے چارج نائب سفیروں کے حوالے کر دیا ہے۔
دوسری جانب امریکا میں مسلم لیگ (ن) حکومت کی جانب سے تعینات کئے گئے سفیر علی جہانگیر صدیقی نے چارج چھوڑنے کے لیے 2 ہفتے کا وقت مانگا تھا، انہوں نے درخواست کی تھی کہ بچوں کا تعلیمی سیشن چند روز میں ختم ہوجائے گا اس لئے انہیں چارج چھوڑنے کے لیے 2 ہفتوں کا وقت دیا جائے، وزارت خارجہ نے علی جہانگیر صدیقی کی درخواست منظور کرلی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔