پاک بھارت غیر قانونی تجارت کا حجم 5 ارب ڈالر سے تجاوز کرگیا

کامرس رپورٹر  بدھ 3 جولائی 2013
موجودہ حکومت دو طرفہ تجارت 5 سے10 ارب ڈالر تک بڑھانے کی خواہش مند ہے، جلد ہی نان ٹیرف بیریئر ختم ہو جائیں گے، آفتاب احمد ووہرہ۔  فوٹو: فائل

موجودہ حکومت دو طرفہ تجارت 5 سے10 ارب ڈالر تک بڑھانے کی خواہش مند ہے، جلد ہی نان ٹیرف بیریئر ختم ہو جائیں گے، آفتاب احمد ووہرہ۔ فوٹو: فائل

لاہور: پاکستان اور بھارت کے درمیان غیر قانونی تجارت کا حجم 5 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا جبکہ قانونی تجارت 2ارب ڈالر کی سطح پر آگئی جس کے باعث کسٹم ڈیوٹی کی مد میں حکومتی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچ رہا ہے۔

دبئی، ایران اور افغانستان کے سرحدی علاقوں کے ذریعے بھارت سے پاکستان بڑی مقدار میں اشیا کی تجارت ہو رہی ہے۔ بھارت سے پاکستان تازہ پھل و سبزیاں 54کروڑ روپے،ٹیکسٹائل مصنوعات 37 کروڑ روپے،آٹو سپیئر پارٹس 26ارب روپے،جیم اینڈ جیولری 8 ارب 80 کروڑ روپے، کاسمیٹکس 4 ارب 80 کروڑ روپے، ادویات 5ارب90کروڑ روپے،ٹوبیکو 4 ارب 40 کروڑ روپے،ہربل پراڈکٹس 11 کروڑ 40 لاکھ روپے اور سپیشل ہربل مصنوعات 96 کروڑ روپے کی منگوائی جاتی ہیں۔

وزارت تجارت کے ذرائع کے مطابق 2008 میں کل پاک بھارت تجارت 1 ارب 70 کروڑ 57 لاکھ ڈالر کی ہوئی جس میں پاکستان کی بھارت کو ایکسپورٹ 26 کروڑ30 لاکھ روپے اور امپورٹ 1 ارب 44 کروڑ30 لاکھ امپورٹ کی گئی۔ پاک بھارت تجارت کے بڑھتے ہوئے غیر قانونی تجارت کے حوالے سے لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے پاک، بھارت  ٹریڈ پروموشن کے چیئرمین آفتاب احمد ووہرہ نے بتایا کہ مسلم لیگ (ن)کی حکومت کے برسر اقتدار آنے کے بعد پاکستان اور بھارت کے تجارتی تعلقات مزید مستحکم ہوں گے اور دو طرفہ تجارت کو فروغ ملے گا۔

اس وقت پاکستان اور بھارت کے مابین  1209 اشیا کی تجارت ممنوعہ ہے جنہیں نیگیٹو لسٹ کا درجہ دیا گیا ہے۔ پاکستان بھارت کو سیمنٹ، چینی، جپسم، چھوارے اور صنعتوں میں استعمال ہونے والا کیمیکلز ایکسپورٹ کر رہا ہے جبکہ بھارت سے سبزیاں،کپڑا،آٹو پارٹس، کیمیکلز،پلاسٹک مصنوعات ،خواتین کی مصنوعی جیولری، بچوں کے گارمنٹس سمیت دیگر اشیا امپورٹ کی جاتی ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ موجودہ حکومت بھارت کے ساتھ دو طرفہ تجارت 5 سے10 ارب ڈالر تک بڑھانے کی خواہشمند ہے جس کیلیے بات چیت جاری ہے۔

دونوں ممالک کے درمیان جلد ہی نان ٹیرف بیریئر ختم ہو جائیں گے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ بھارت سے تجارت بڑھانے کیلیے پاکستان کو کھوکھرا پار موناباؤ، گنڈا سنگھ بارڈر، سیالکوٹ بارڈر سمیت دیگر تمام بارڈرز کو تجارت کے لیے کھولنا ہو گا جس کے لیے انفراسٹرکچر کی فراہمی بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو اس وقت تک بھارت سے آزادانہ تجارت شروع نہیں کرنی چاہیے جب تک بارڈرز پر مکمل طور پر انفراسٹرکچر قائم اور نان ٹیرف بیریئر ختم نہ ہو جائیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔