نیب شہباز شریف کیخلاف دستاویزی شواہد کے سوا کچھ پیش نہیں کرسکا، احتساب عدالت

ویب ڈیسک  ہفتہ 8 دسمبر 2018
تفتیشی افسر تحقیقات سے متعلق ریکارڈ پیش نہ کرسکے، تحریری فیصلہ فوٹو:فائل

تفتیشی افسر تحقیقات سے متعلق ریکارڈ پیش نہ کرسکے، تحریری فیصلہ فوٹو:فائل

 لاہور: احتساب عدالت نے قرار دیا ہے کہ قومی احتساب بیورو(نیب) شہباز شریف کیخلاف ڈاکیومنٹری شواہد کے سوا کچھ پیش نہیں کرسکا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق احتساب عدالت لاہور کے جج سید نجم الحسن نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے متعلق 3 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ نیب کی جانب سے مزید 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی جو مسترد کی جاتی ہے جب کہ تفتیشی افسر گزشتہ ریمانڈ کے دوران عدالت میں تحقیقات سے متعلق ریکارڈ پیش نہیں کرسکے۔

یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو جیل میں بی کلاس دینے کا فیصلہ

عدالت نے فیصلے میں قرار دیا کہ  تفتیشی ٹیم شہباز شریف کیخلاف ڈاکومنٹری شواہد کے علاوہ کچھ پیش نہیں کر سکی،ملزم کے وکیل کا کہنا ہے کہ شہباز شریف  کے خلاف کمیشن، کک بیکس سمیت کوئی اہم شواہد پیش نہیں کیا جاسکا، عدالت پہلے ہی ڈاکومنٹری شواہد پر جسمانی ریمانڈ دے چکی ہے اور آشیانہ اقبال میں پہلے ہی ضمنی ریفرنس دائر ہوچکا ہے۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ نیب کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ شہباز شریف نے خلاف قانون اقدامات کیے اور ان پر اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے حکم دینے کاالزام ہے، نیب نے عدالت کو بتایا کہ آشیانہ اقبال میں شہباز شریف ملوث ہیں، ان پر چوہدری لطیف اینڈ سنز کا ٹھیکہ منسوخ کرنے سے قومی خزانے کو 75 ملین کا نقصان ہونے کا الزام بھی ہے۔

واضح رہے کہ نیب نے 6 دسمبر کو قومی اسمبلی کے قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو لاہور کی احتساب عدالت میں پیش کیا اور جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی تاہم جج سید نجم الحسن نے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوادیا اور شہباز شریف کو جیل میں بی کلاس دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔