پاکستان کرکٹ کا مستقبل، وقار یونس کو ناامیدی نے گھیرلیا

اسپورٹس ڈیسک  بدھ 3 جولائی 2013
چند مخصوص چہروں کا بار بار انتخاب باصلاحیت پلیئرز کے ساتھ مذاق ہے، سابق قائد   فوٹو: رائٹرز/فائل

چند مخصوص چہروں کا بار بار انتخاب باصلاحیت پلیئرز کے ساتھ مذاق ہے، سابق قائد فوٹو: رائٹرز/فائل

سڈنی: سابق کپتان وقاریونس پاکستانی کرکٹ مستقبل کے حوالے سے ناامیدی کا شکار ہو گئے،وہ آئندہ ورلڈکپ میں ٹیم سے بھی کسی پوزیشن کی توقع نہیں رکھتے۔

ان کا کہنا ہے کہ چند مخصوص چہروں کا بار بار اسکواڈ کیلیے انتخاب ڈومیسٹک کرکٹ میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے باصلاحیت کھلاڑیوں کے ساتھ مذاق ہے۔ سڈنی میں بی بی سی کو انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ سلیکٹرز میں مستقل مزاجی نہیں ہے، جن کرکٹرز کو ایک ایونٹ کے لیے ڈراپ کردیا جائے، وہ اگلی سیریز میں بغیر ڈومیسٹک کرکٹ کھیلے اور کارکردگی دکھائے ٹیم میں شامل کر لیے جاتے ہیں، اس کا سبب مختلف نوعیت کے دباؤ ہیں۔

وقاریونس نے کہا کہ یا تو پاکستان کی ڈومیسٹک کرکٹ میں اب باصلاحیت کھلاڑی نہیں رہے یا پھر اکیڈمیز بنا کر جو بلند بانگ دعوے کیے گئے وہ سب دکھاوا ہیں، انھوں نے کہا کہ جب تک باصلاحیت کھلاڑیوں کو مواقع نہیں دیے جاتے ان کے کھیل میں نکھار کیسے آئے گا اور وہ ٹیم میں جگہ کیسے بنائیں گے؟ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ چند مخصوص چہرے بار بار ٹیم میں واپس آجاتے ہیں۔

سابق کوچ نے کہا کہ بورڈ نے ابھی تک مصباح الحق کے بعد کسی کپتان کو مستقبل کیلیے تیار کرنے کے بارے میں بھی نہیں سوچا،پی سی بی کا حال یہ ہے کہ آج کی فکر کرو کل دیکھا جائے گا۔وقار یونس نے کہا کہ جب میں پاکستانی ٹیم کا کوچ تھا تو اپنے ساتھیوں کے ساتھ بڑی محنت سے ٹیم تیار کی، 2010 کے دورہ انگلینڈ میں متعدد نئے کھلاڑیوں کو موقع دیا گیا جو آج بھی ٹیم کا حصہ ہیں۔

انھوں نے کہا کہ آسٹریلوی ٹیم یقیناً اس وقت مشکل وقت سے گزر رہی ہے لیکن مجھے یقین ہے کہ مستقبل میں وہ اچھی شکل میں موجود ہوگی، جہاں تک پاکستانی کرکٹ ٹیم کا تعلق ہے منصوبہ بندی کے فقدان کے سبب میں یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ وہ اگلے ورلڈ کپ میں کوئی پوزیشن حاصل کر سکے گی۔ وقاریونس نے کہا کہ گرین شرٹس کا مسئلہ صرف بیٹنگ نہیں بلکہ فٹنس بھی ہے،خامیوں اور کمزوریوں کو دور کرنے کے لیے حکمت عملی موجود نہیں کیونکہ ہر کوئی اپنی کرسی بچانے یا اسے مضبوط کرنے میں لگا ہوا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔