- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
ٹی بی کے خلاف لڑائی کے نتائج
ترقی یافتہ ملکوں میں جدید دواؤں اور معیار زندگی میں اضافے کی وجہ سے ٹی بی (ٹیوبر کلوسز) کی بیماری سے اموات پر بڑی حد تک قابو پانے کے باوجود ترقی پذیر اور غریب ملکوں میں اس مہلک بیماری سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد اب بھی تشویشناک حد تک زیادہ ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس بیماری کے بیکٹیریا سے متاثر ہو کر مرنے والوں کی تعداد پندرہ لاکھ سے زیادہ ہے۔
واضح رہے ٹی بی تاریخی طور پر قدیم ترین بیماری ہے۔ پاکستان میں اس بیماری سے متاثر ہونے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ ایک اندازے کے مطابق چار لاکھ تیس ہزار افراد جن میں بچوں کی تعداد 15 ہزار سے زائد ہے، اس بیماری سے ہر سال لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔ ان میں سے ستر ہزار افراد کو مناسب علاج اور متوازن خوراک سے بچایا جا سکتا ہے جو حکومتوں کی عدم توجہ کی وجہ سے بچائے نہیں جا سکتے۔
اس ہلاکت خیز بیماری کے جراثیم سانس لینے سے ناک یا منہ کے ذریعے جسم کے اندر داخل ہوتے ہیں۔ کسی حد تک خوراک کے پوری طرح ہضم نہ ہونے کی وجہ سے بھی یہ بیماری لاحق ہو سکتی ہے۔ بیماری شروع ہونے کی علامات میں تیزکھانسی جس میں خون بھی تھوک کے ساتھ نکلتا ہو، سینے میں شدید درد کا اٹھنا اور سانس لینے میں دشواری کا ہونا بھی اس بیماری کی واضح علامات میں ہیں ۔
اس بیماری سے وزن بڑی تیزی سے کم ہونے لگتا ہے، بہت زیادہ تھکن محسوس ہوتی ہے، سانس بے قابو ہوتا محسوس ہوتا ہے۔ شیرخوار بچوں کو اس بیماری سے بچانے کے لیے ’’بی سی جی ویکسین استعمال کرائی جانی چاہیے جس سے ان بچوں کو بیماری سے بچایا جا سکتا ہے۔ اس قسم کے بچوں کی تصویریں ان دنوں سندھ کے علاقے تھر میں نظر آتی ہیں۔ میڈیا پولیو اور ایچ آئی وی ایڈز کے بارے میں آگاہی پھیلانے کی مفید کوششیں کر رہا ہے۔
اس سال ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے زیراہتمام ایک اجلاس میں یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی کہ ٹی بی ماضی کی ایک ایسی بیماری تھی جسے دنیا کے بڑے حصے سے ختم کر دیا گیا ہے مگر ترقی پذیر ملکوں کو ابھی اس پر قابو پانے کے لیے کافی جدوجہد کرنی ہو گی۔ جنرل اسمبلی میں مطالبہ کیا گیا کہ اس بیماری کو ختم کرنے کے لیے 13 ارب ڈالر کی رقم صرف کی جانی چاہیے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔