ایف بی آر کے خودکار نظام میں بڑے پیمانے پر خامیوں کا انکشاف

ارشاد انصاری  اتوار 9 دسمبر 2018
ایف بی آر کی متعلقہ ٹیکس حکام کومشترکہ اجلاس بلاکرسسٹم میں موجودنقائص دورکرکے سیکشن 214 ای کے مطابق بنانے کی ہدایت۔ فوٹو: فائل

ایف بی آر کی متعلقہ ٹیکس حکام کومشترکہ اجلاس بلاکرسسٹم میں موجودنقائص دورکرکے سیکشن 214 ای کے مطابق بنانے کی ہدایت۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: ایف بی آرکی جانب سے ٹیکس دہندگان کو آڈٹ ختم کرکے لیے 25 فیصد اضافی ٹیکس کی ادائیگی کے ساتھ ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کیلیے متعارف کرائے جانے والے خودکار نظام میں بڑے پیمانے پر خامیوں کا انکشاف ہوا ہے۔

ایف بی آر نے پاکستان ریونیو آٹومیشن لمیٹڈ (پرال) کوسافٹ ویئر کو آڈٹ کے لیے منتخب تنخواہ دار ملازمین کو گوشوارے جمع کرانے پر جرمانے سے چھوٹ دینے اور باقی ٹیکس دہندگان کے لیے 25 فیصد اضافی ٹیکس یا ٹرن اوور کے 2 فیصد کے برابر ادائیگی کے ساتھ گوشوارے جمع کرانے کی سہولت کے مطابق بنانے کے لیے خودکار سسٹم میں تبدیلیاں کرنے کے احکامات جاری کردیے ہیں۔

اس ضمن میں ’’ایکسپریس‘‘ کو دستیاب دستاویز کے مطابق ایف بی آر کو ان لینڈ ریونیو پالیسی کی جانب سے تحریری طور پر آگاہ کیا گیا ہے کہ سسٹم میں خامیوں کی وجہ سے ٹیکس دہندگان کے لیے مسائل پیدا ہورہے ہیں۔

دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ ایف بی آر کی طرف سے ٹیکس دہندگان کو 25 فیصد اضافی ٹیکس یا ٹرن اوور کے 2 فیصد کے برابرٹیکس جمع کراکر زیر التوا آڈٹ کیس ختم کرانے کی سہولت دینے کے لیے انکم ٹیکس آرڈیننس میں سیکشن 214 ای متعارف کرایا ہے اور ایف بی آرکے ٹیکس پئیرز آڈٹ ونگ کی جانب سے الیکٹرانیکلی گوشوارے جمع کرانے کیلیے متعارف کرائے جانیوالے سسٹم کو انکم ٹیکس آرڈیننس2001 کے سیکشن 214 ای کے مطابق بنانے کیلیے ترامیمی درخواست فارم کی منظوری دی گئی تھی لیکن ایف بی آر کے ان لینڈ ریونیو پالیسی ڈپارٹمنٹ نے اس ترمیمی درخواست فارم پر تحفظات اور اس میں غلطیوں کی نشاندہی کی گئی تھی۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے سسٹم میں موجود نقائص دور کرکے خودکار نظام کو سیکشن 214 ای کے مطابق بنانے کے لیے ان لینڈ ریونیو پالیسی ونگ اور ٹیکس پئیرز آڈٹ ڈپارٹمنٹ حکام کو مشترکہ اجلاس بلاکر مسئلہ حل کرنیکی ہدایت کردی ہے اور پاکستان ریونیو آٹومیشن لمیٹڈ(پرال)کے سینئر مینجر ڈاکٹر وسیم کو ذمے داری سونپی گئی ہے کہ وہ اجلاس میں ان لینڈ ریونیو پالیسی ونگ کی جانب سے تبدیلیاں لانے کی نشاندہی کریں گے، ان کو نوٹ کریں گے اور اس کے مطابق سافٹ ویئر میں ترامیم کریں گے تاکہ یہ مسئلہ حل ہوسکے اور ٹیکس دہندگان سیکشن 214 ای کے مطابق ٹیکس واجبات کے ساتھ اپنے گوشوارے جمع کراکر آڈٹ ختم کراسکیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کے خودکار سسٹم کے مذکورہ سیکشن سے مطابقت نہ رکھنے کے باعث ٹیکس دہندگان کو آن لائن گوشوارے جمع کرانے میں مشکلات درپیش تھیں جنہیں اب دور کیا جارہا ہے، اس نئے سسٹم کے ذریعے آڈٹ کیلیے منتخب تنخواہ دار ملازمین کوگوشوارے جمع کرانے پر جرمانے سے چھوٹ کے مطابق کلیئرنس ملے گی اور ان کے نام ایکٹو ٹیکس پئیر لسٹ میں شامل ہوجائیں گے کیونکہ ان ٹیکس دہندگان کو 20 ہزارروپے فی ٹیکس گوشوارے کے حساب سے عائد جرمانے سے مستثنٰی قراردیا جاچکا ہے اور اس سے آڈٹ کیلیے منتخب 4 لاکھ 2 ہزار ایک سو76 تنخواہ دار ملازمین کوریلیف ملے گا تاہم تنخواہ دار ملازمین کے علاوہ دیگر ٹیکس دہندگان کو 25 فیصد اضافی ٹیکس جمع کراکر زیر التواء آڈٹ کیس ختم کرانا ہونگے جس کیلیے سسٹم میں پائی جانے والی خامیاں دور کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

سسٹم میں تبدیلیاں لانے کے بعد ایف بی آر کے ماتحت اداروں نے گذشتہ 4 سال سے زیر التواء آڈٹ کیس نمٹانے کیلیے حکومت کی اعلان کردہ سکیم کے تحت آڈٹ کیس ختم کرانے کیلیے جاری کردہ نوٹس کمپلائنس کی کمانڈ کے تحت ازخود ختم ہوناشروع ہوجائیں گے ذرائع کا کہنا ہے کہ دیر سے ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی بنیاد پر ٹیکس ایئر 2015 سے ٹیکس ایئر 2017 تک آڈٹ کیلیے منتخب ہونیوالے لوگوں کے کیس نمٹانے میں مدد ملے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ یکم جولائی 2018 تک سیکشن 214 ڈی کے تحت منتخب ہونیوالے آڈٹ کے زیر التوا جن 10 لاکھ 22 ہزار 4 سو اُنتیس لوگوں کو نوٹس جاری کئے گئے ہیں ان میں سے 3 لاکھ 240 کیس ٹیکس ایئر 2015 کے ہیں اور 4 لاکھ 75 ہزار901 کیس ٹیکس ایئر 2016کے جبکہ 2 لاکھ 46 ہزار288 کیس ٹیکس ایئر 2017کے ہیں۔

زیر لتوا10 لاکھ 20 ہزار سے زائد کیسوں میں سے 4 لاکھ28 ہزار830 ٹیکس دہندگان ایسے ہیں جو صفر ٹیکس ادا کررہے ہیں اور ان کی طرف سے جمع کرائے جانیوالے ٹیکس گوشواروں میں ٹرن اوور بھی صفر ظاہر کیا گیا ہے اور یہ وہ لوگ ہیں جو ایکٹو ٹیکس پئیرز لسٹ میں شامل ہونے کیلیے ٹیکس گوشوارے جمع کرارہے ہیں تاکہ وہ اضافی ٹیکس کی ادائیگی سے بچ سکیں جبکہ 4 لاکھ 2 ہزار 176 لوگ ایسے ہیں جو تنخواہ دار، زرعی آمدنی، پراپرٹی انکم، غیر ملکی آمدنی کیپیٹل گین پرافٹ آن ڈیبٹ، ڈیویڈنڈ لینے والے اور ایف ٹی آر کیسز شامل ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے دیے جانے والے ریلیف کے تحت تنخواہ دار ملازمین کے جرمانے ختم کردیے گئے ہیں اور 4 لاکھ 2 ہزار 176 تنخواہ دار ملازمین کے آڈٹ کیس ختم ہوجائیں گے لہٰذا باقی 6 لاکھ کے لگ بھگ لوگوں کو پہلے ادا کردہ ٹیکس سے 25 فیصد زیادہ یا ٹرن اوور کا 2 فیصد ٹیکس جمع کرانا ہوگا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔