- شام؛ ایئرپورٹ کے نزدیک اسرائیل کے فضائی حملوں میں 42 افراد جاں بحق
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مزید مضبوط
- پی ٹی آئی قانونی ٹیم کا چیف جسٹس اور جسٹس عامر فاروق سے استعفی کا مطالبہ
- اہم چیلنجز کا سامنا کرنے کیلیے امریکا پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا، جوبائیڈن کا وزیراعظم کو خط
- عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ ہوگیا
- اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی، سرمایہ کاروں کے 17ارب ڈوب گئے
- پشاور بی آر ٹی؛ ٹھیکیداروں کے اکاؤنٹس منجمد، پلاٹس سیل کرنے کے احکامات جاری
- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
بھڑ کے زہر میں طاقتور اینٹی بایوٹک جزو دریافت
بوسٹن: سائنسدانوں نے بھڑ (واسپ) کے زہر میں ایسی طاقت ور اینٹی بایوٹک خاصیت دریافت کی ہے جو تیزی سے بدلتے اور ہماری موجودہ ادویہ کو ناکام بنانے والے ایک بیکٹیریا کا مقابلہ کرسکتی ہے۔
میسا چیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے سائنس دانوں نے جنوبی امریکی ممالک مثلاً برازیل اور پیراگوئے میں پائی جانے والی ایک بِھڑ ’پولی بیا پولسٹرا‘ کے زہر کا مطالعہ کیا۔ معلوم ہوا کہ اس کا زہر خاص پیپٹائڈز پر مشتمل ہوتا ہے اور ایک پیپٹائڈ صرف 12 امائنو ایسڈ طویل ہے اور شاید اسے تجربہ گاہ میں تیار کرنا یا مزید بہتر بنانا ممکن ہے۔
تجربہ گاہ میں اس پیپٹائڈ میں تبدیلی کرکے اس کی درجنوں اقسام بنائی گئیں یعنی امائنو ایسڈ کی ترتیب کو الٹ پلٹ کر بدلا گیا۔ اس کے بعد انہیں بیکٹیریا کو تباہ کرنے کے لیے استعمال کیا گیا۔ پہلے چوہوں کو سوڈوموناس ایروگِنوسا بیکٹیریا سے بیمار کیا گیا اور اس پر پیپٹائد آزمائے گئے۔ حیرت انگیز طور پر کئی پیپٹائڈز نے اس بیکٹیریا سے لاحق ہونے والے سانس اور پیشاب کی نالی کا انفیکشن کم کردیا۔ جب ایک چوہے کو بھِڑ کے زہر میں موجود پیپٹائڈ کی زیادہ خوراک دی گئی تو صرف چار دن میں انفیکشن جڑ سے ختم ہوگیا۔
اس کے بعد ایک تجرباتی ڈش میں انسانی گردوں کے خلیات کو انفیکشن دے کر اس پر زہر کے پیپٹائڈز ڈالے گئے تو اس سے بھی انفیکشن ختم ہوگیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس عمل میں کوئی خاص ضمنی (سائیڈ) اثرات رونما نہیں ہوئے۔ اس طرح امید پیدا ہوئی ہے کہ ایک خطرناک انفیکشن کے خلاف دم توڑتی اینٹی بایوٹکس کے قطار میں ایک طاقتور دوا حاصل ہوسکے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔