بھڑ کے زہر میں طاقتور اینٹی بایوٹک جزو دریافت

ویب ڈیسک  پير 10 دسمبر 2018
امریکی ماہرین نے تصویر میں موجود بِھڑ کے زہر میں سخت جان بیکٹیریا کے خلاف اینٹی بایوٹک پیپٹائڈ دریافت کیا ہے (فوٹو: وکی میڈیا کامنز)

امریکی ماہرین نے تصویر میں موجود بِھڑ کے زہر میں سخت جان بیکٹیریا کے خلاف اینٹی بایوٹک پیپٹائڈ دریافت کیا ہے (فوٹو: وکی میڈیا کامنز)

بوسٹن: سائنسدانوں نے بھڑ (واسپ) کے زہر میں ایسی طاقت ور اینٹی بایوٹک خاصیت دریافت کی ہے جو تیزی سے بدلتے اور ہماری موجودہ ادویہ کو ناکام بنانے والے ایک بیکٹیریا کا مقابلہ کرسکتی ہے۔

میسا چیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے سائنس دانوں نے جنوبی امریکی ممالک مثلاً برازیل اور پیراگوئے میں پائی جانے والی ایک بِھڑ ’پولی بیا پولسٹرا‘ کے زہر کا مطالعہ کیا۔ معلوم ہوا کہ اس کا زہر خاص پیپٹائڈز پر مشتمل ہوتا ہے اور ایک پیپٹائڈ صرف 12 امائنو ایسڈ طویل ہے اور شاید اسے تجربہ گاہ میں تیار کرنا یا مزید بہتر بنانا ممکن ہے۔

تجربہ گاہ میں اس پیپٹائڈ میں تبدیلی کرکے اس کی  درجنوں اقسام بنائی گئیں یعنی امائنو ایسڈ کی ترتیب کو الٹ پلٹ کر بدلا گیا۔ اس کے بعد انہیں بیکٹیریا کو تباہ کرنے کے لیے استعمال کیا گیا۔ پہلے چوہوں کو سوڈوموناس ایروگِنوسا بیکٹیریا سے بیمار کیا گیا اور اس پر پیپٹائد آزمائے گئے۔ حیرت انگیز طور پر کئی پیپٹائڈز نے اس بیکٹیریا سے لاحق ہونے والے سانس اور پیشاب کی نالی کا انفیکشن کم کردیا۔ جب ایک چوہے کو بھِڑ کے زہر میں موجود  پیپٹائڈ کی زیادہ خوراک دی گئی تو صرف چار دن میں انفیکشن جڑ سے ختم ہوگیا۔

اس کے بعد ایک تجرباتی ڈش میں  انسانی گردوں کے خلیات کو انفیکشن دے کر اس پر زہر کے پیپٹائڈز ڈالے گئے تو اس سے بھی انفیکشن ختم ہوگیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس عمل میں کوئی خاص ضمنی (سائیڈ) اثرات رونما نہیں ہوئے۔ اس طرح امید پیدا ہوئی ہے کہ ایک خطرناک انفیکشن کے خلاف دم توڑتی اینٹی بایوٹکس کے قطار میں ایک طاقتور دوا حاصل ہوسکے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔