مصری صدرمحمد مرسی کا مستعفی ہونے سے انکار، پرتشد واقعات میں 16 افراد ہلاک

ویب ڈیسک  بدھ 3 جولائی 2013
 محمد مرسی نے 30 جون 2012 کو مصر کے صدر کی حیثیت سے ذمہ داریاں سنبھالیں تھیں۔ فوٹو : اے ایف پی

محمد مرسی نے 30 جون 2012 کو مصر کے صدر کی حیثیت سے ذمہ داریاں سنبھالیں تھیں۔ فوٹو : اے ایف پی

قاہرہ: مصری صدرمحمد مرسی نے فوج کے الٹی میٹم کو مسترد کرتے ہوئے مستعفی ہونے سے انکار کردیا ہے دوسری جانب دارالحکومت میں صدر کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں 16 افراد ہلاک جبکہ سکڑوں زخمی ہوگئے ہیں۔

مصری صدر محمد مرسی نے قوم سے خطاب میں استعفی دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ صاف و شفاف انتخابات کے ذریعے ملک کے صدر منتخب ہوئے ہیں اور وہ مرتے دم تک اپنے آئینی عہدے کی حفاظت کریں گے اور کسی سے ڈکٹیشن نہیں لیں گے۔  وہ مانتے ہیں کہ اپنے دور صدارت میں ان سے کچھ غلطیاں ہوئیں لیکن وہ وہ اپنے آئینی حق کا دفاع کریں گے جو قوم نے انہیں دیا ہے۔ فوج سرحدوں کی حفاظت کرے اور دوسرے کاموں میں ملوث نہ ہو

محمد مرسی کا کہنا تھا کہ وہ لوگوں کے پْرامن احتجاج کی عزت کرتے ہیں جب احتجاج میں تشدد اور ہنگامہ آرائی کا عنصر شامل ہوجائے تو انہیں راست اقدام اٹھانا پڑیں گے۔ ملک میں حالیہ بےچینی کی وجہ کرپشن اور سابق آمرانہ ادوار میں ہونے والے اقدامات ہیں،  انہوں نے مفاہمت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ قومی سطح پر مذاکرات کے لیے تمام گروپوں اور شخصیات سے ملنے کے لیے تیار ہیں لیکن مصر کے نوجوانوں کے غصے کا فائدہ کسی کو اٹھانے نہیں دیں گے۔

دوسری جانب قاہرہ یونیورسٹی میں صدر محمد مرسی کے حامیوں کی ریلی پر مخالفین کے حملے میں 16 افراد ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں، پرتشدد واقعات کے بعد فوج نے یونیورسٹی کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔

واضح رہے کہ محمد مرسی نے 30 جون 2012 کو ملک کے صدر کا عہدہ سنبھالا تھا تاہم ان کے ایک سالہ دور اقتدار میں ملک میں معاشی بحران نے سر اٹھایا ہے اور ہر گزرتے دن ان کی مقبولیت میں بھی کمی ہورہی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔