شارع پاکستان فلائی اوورز کی تعمیر میں ناقص میٹریل کا انکشاف

اسٹاف رپورٹر  بدھ 3 جولائی 2013
خط میں گورنر سندھ سے کہا گیا ہے کہ وہ کے ایم سی کی انتظامیہ کو ہدایت کریں کہ فلائی اوورز کے ڈیزائن کنسلٹنٹ کو ان تمام فلائی اوورز کا نگراں بنایا جائے تاکہ ان منصوبوں پر معیاری کام کو یقینی بنایا جاسکے۔ فوٹو: ایکسپریس

خط میں گورنر سندھ سے کہا گیا ہے کہ وہ کے ایم سی کی انتظامیہ کو ہدایت کریں کہ فلائی اوورز کے ڈیزائن کنسلٹنٹ کو ان تمام فلائی اوورز کا نگراں بنایا جائے تاکہ ان منصوبوں پر معیاری کام کو یقینی بنایا جاسکے۔ فوٹو: ایکسپریس

کراچی:  شارع پاکستان پر زیر تعمیر فلائی اوورز کے تعمیراتی کاموں میں ناقص میٹریل استعمال ہورہا ہے جبکہ یہ عمل کے ایم سی کے کرپٹ انجینئرز اور کنسلٹنٹ کی زیر نگرانی ہورہا ہے۔

اس بات کا انکشاف پانچوں فلائی اوورز کا ڈیزائن تیار کرنیوالے کسنلٹنٹ نے گورنر سندھ کے نام لکھے جانیوالے ایک خط میں کیا ہے، کے ایم سی کے بعض افسران کا کہنا ہے کہ اگر کنسلٹنٹ کا موقف درست ہے تو یہ فلائی اوور استعمال کے کچھ عرصے بعد زمین بوس ہوسکتے ہیں۔

جبکہ بعض انجینئرز کا کہنا ہے کہ خط لکھنے والے کنسلٹنٹ منصوبوں کی سپر ویژن کنسلٹینسی کا ٹھیکہ پکڑنے کیلیے یہ سارا ڈرامہ کررہا ہے، ذرائع نے اس امر کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ شارع پاکستان واٹرپمپ ، عائشہ منزل ، ڈاکخانہ اور تین ہٹی کے مقام پر زیر تعمیر فلائی اوورز کا ڈیزائن تیار کرنیوالے کنسلٹنٹ نے گورنر سندھ کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کراچی میں کے ایم سی کے کرپٹ افسران اور سپرویژن کنسلٹنٹ کی ملی بھگت سے شارع پاکستان کے فلائی اوورز پر غیر معیاری مٹیریل استعمال کررہے ہیں۔

جبکہ منصوبے کا ڈیزائن تیار کرتے وقت اعلیٰ معیار کے میٹریل کی نشاندہی کی گئی تھی جو کہ کراچی کے شہریوں کے ساتھ زیادتی ہے، خط میں گورنر سندھ سے کہا گیا ہے کہ وہ کے ایم سی کی انتظامیہ کو ہدایت کریں کہ فلائی اوورز کے ڈیزائن کنسلٹنٹ کو ان تمام فلائی اوورز کا نگراں بنایا جائے تاکہ ان منصوبوں پر معیاری کام کو یقینی بنایا جاسکے۔

کے ایم سی کی انتظامیہ کو یہ بھی ہدایت کی جائے کہ وہ ٹینڈر دستاویزات میں منظور کیے جانے والے میٹریل کو استعمال کریں اس سلسلے میں بعض انجینئرز کا کہنا ہے کہ اگر کنسلٹنٹ کا موقف درست ہے تو اس بات کے خدشے کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا کہ فلائی اوورز تعمیر کے بعد ہیوی ٹریفک سے زمین بوس ہوسکتے ہیں۔

اس سلسلے میں ٹیکنیکل سروسزکے سینئر انجینئرز کا کہنا ہے کہ ان منصوبوں کا ڈیزائن تیار کرنیوالے کنسلٹنٹ کا تیار کردہ ڈیزائن بھی اس قابل نہیں تھا کہ اس کی بنیاد پر فلائی اوورز تعمیر کیے جاتے یہی وجہ ہے منصوبے کے سپرویژن کنسلٹنٹ نے ان منصوبوں کی ری ڈیزائننگ کی ہے جبکہ اس مد میں اس نے رقم بھی نہیں لی جبکہ ندیم انصاری نامی کنسلٹنٹ نے منصوبوں کا ڈیزائن تیار کیا تھا اس کو کے ایم سی نے فی فلائی اوور 50 لاکھ روپے کے حساب سے 2 کروڑ کی رقم ادا کی ہے ہونا تو یہ چاہیے کہ اس کنسلٹنٹ سے یہ رقم نہ صرف واپس لی جاتی بلکہ اس کو بلیک لسٹ بھی کردیا جاتا ، ذرائع نے بتایا کہ ندیم انصاری کے حوالے سے تسلسل کے ساتھ سامنے آنے والی شکایات کے باعث اس کو بلدیہ عظمیٰ سے فارغ کیا گیا ہے جس کے باعث وہ دوبارہ بلدیہ عظمیٰ کے ٹھیکوں کے حصول کیلیے ڈرامہ کررہے ہیں جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔