’’واٹر کمیشن کے کام کیلیے دباؤ ڈالنے پر افسران بہانے کر کے جان چھڑاتے رہے ‘‘

اسٹاف رپورٹر  بدھ 12 دسمبر 2018
ذاتی وجوہ پر بطور سربراہ توسیع نہیں چاہتا، جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم،
فوٹو: فائل

ذاتی وجوہ پر بطور سربراہ توسیع نہیں چاہتا، جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم، فوٹو: فائل

 کراچی:  سپریم کورٹ نے واٹر کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم کواپنی مقررہ مدت تک کام جاری رکھنے کا حکم دے دیا سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں واٹر کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم نے مدت میں توسیع نہ کرنے کی درخواست دے دی۔

درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ ذاتی وجوہات کی بنا پر بطور سربراہ واٹرکمیشن توسیع نہیں چاہتا، سپریم کورٹ نے سربراہ واٹر کمیشن کو 15 جنوری اپنی مقررہ مدت تک کام جاری رکھنے کا حکم دیا ہے، جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم واٹر کمیشن کے سربراہ مقرر کیے گئے تھے، 2 سال پہلے بننے والے واٹر کمیشن نے سندھ میں پانی، صحت اور صفائی کی ابتر صورتحال کا جائزہ لیا، 2 سال کے دوران کمیشن نے اداروں اور انتظامیہ کی کارکردگی کی قلعی کھول دی، کمیشن کے روبروہ سندھ بھر میں غیر فعال آر او پلانٹ، سیوریج نظام کی خرابی، اسپتالوں کی ابتر حالت، بڑھتی سمندری آلودگی اور صاف پانی کی عدم فراہمی سمیت کئی مسائل سامنے آئے۔

سندھ حکومت کے دعوئوں کو کمیشن نے حقیقت کھول دی، کمیشن نے انتظامی افسران پر دبائو ڈالا تو افسران تحریری بہانے کرکے جان چھڑاتے رہے واٹر کمیشن کی رپورٹ کے مطابق سندھ کے مختلف شہروں کے دورے کیے تو پانی کے منصوبے نامکمل، اسپتال کی حالت خراب اور آر او پلانٹس غیر فعال پائے گئے سندھ کے عوام اور کراچی کے شہری گزشتہ کئی سال سے صاف پانی سے محروم رکھے گئے۔

صاف پانی کی فراہمی کے لیے کمیشن کی کاوش قابل ستائش رہی، مگر پھر بھی شہری اب بھی صاف پانی سے محروم ہیں، پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لیے انتظامیہ غیر سنجیدہ نظر آئی، کمیشن نے کثیرالمنزلہ عمارتوں پر پابندی عائد کی ذرائع کے مطابق کمیشن کی مدت میں توسیع نہ ہونے سے ادارے اور انتظامیہ زیر التوا کاموں سے اپنی جان چھڑالیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔