کراچی کو آلودگی سے پاک پانی کی فراہمی کیلیے ٹریٹمنٹ پلانٹ فعال کیا جائے، ادارہ تحفۃ ماحولیات

اسٹاف رپورٹر  جمعرات 4 جولائی 2013
  کوٹری انڈسٹریل ایریا کی صنعتوں کا آلودہ پانی زرعی پیداوار کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی،ایم ڈی سائٹ سجاد حسین عباسی. فوٹو: رائٹرز/فائل

کوٹری انڈسٹریل ایریا کی صنعتوں کا آلودہ پانی زرعی پیداوار کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی،ایم ڈی سائٹ سجاد حسین عباسی. فوٹو: رائٹرز/فائل

کراچی:  کراچی کو آلودگی سے پاک پانی کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے ادارہ تحفظ ماحولیات نے موثر کردار ادا کرتے ہوئے سندھ انڈسٹریل ٹریڈنگ اسٹیٹ ( سائٹ ) لمیٹڈ کو ہدایت کی ہے کہ سرکاری سرپرستی میں نصب ملک کے سب سے بڑے ٹریٹمنٹ پلانٹ کو فوری فعال بنایا جائے ۔

سیکریٹری محکمہ ماحولیات و متبادل توانائی حکومت سندھ ڈاکٹر ذوالفقار علی شلوانی نے کہا ہے کہ حکومت سندھ کی مالی معاونت سے مکمل شدہ کوٹری صنعتی ایریا میں نصب کمبائنڈ ایفلیوئنٹ ٹریٹمنٹ پلانٹ کو فوری طور پر آپریشنل کیا جائے تاکہ مذکورہ علاقے میں واقع صنعتوں سے نکلنے والے آلودہ پانی کے کلری باگہار (کے بی )فیڈر کینال میں براہ راست بہہ جانے کے دیرینہ مسئلے کا فوری طور پر خاتمہ کیا جاسکے۔

مذکورہ کینال سے پانی کینجھر جھیل کے ذریعے کراچی کو فراہم کیا جاتا ہے،منیجنگ ڈائریکٹر سائٹ کے دفتر میں مذکورہ پلانٹ پر ہونے والی بریفنگ کے بعد سیکریٹری ماحولیات نے کہا کہ سندھ کے دیگر صنعتوں علاقوں کی انجمنوں کو بھی اپنی مدد آپ کے تحت مشترکہ ٹریٹمنٹ پلانٹ لگا کر صنعتی آلودگی کے گھمبیر مسئلے کے پائیدار حل کے لیے فوری اقدات کرنے چاہئیں تاکہ صوبے سے آلودگی کے عفریت کا ٹھوس بنیادوں پر خاتمہ کیا جاسکے،اس موقع پر ادارہ تحفظ ماحولیات حکومت سندھ کے ڈائریکٹر جنرل نعیم احمد مغل نے کہا کہ صنعتی علاقوں میں مشترکہ ٹریٹمنٹ پلانٹ کی تنصیب میں ای پی اے سندھ کے تکنیکی ماہرین کی مدد حاصل کرنے سے نتائج مزید بہتر ہوسکتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ای پی اے سندھ کے افسران صوبے میں ماحولیاتی تحفظ کے ضمن میں اُٹھائے جانے والے ہر نوعیت کے اقدامات میں رہنمائی و مشاورت کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں،اس سے قبل ایم ڈی سائٹ سجاد حسین عباسی نے سندھ کے ماحولیاتی افسران کو پلانٹ کی تنصیب کے پس منظر سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی سرپرستی میں لگایا جانے والا یہ ملک کا سب سے بڑا ٹریٹمنٹ پلانٹ ہے جس کی تعمیر و تنصیب کم سے کم عرصے میں یقینی بنائی گئی ہے۔

انھوں نے کہا کہ پلانٹ کو جلد از جلد آپریشنل کیا جائے گا اور اس دوران کوٹری انڈسٹریل ایریا کی صنعتوں کا آلودہ پانی کسی بھی قسم کے زرعی پیداواری عمل کے لیے استعمال کرنے کی اجازت ہرگز نہیں دی جائے گی اور اس ضمن میں اگر ضرورت پڑی تو ضلعی انتظامیہ کے توسط سے مذکورہ علاقے میں دفعہ 144بھی نافذ کی جاسکتی ہے،قبل ازیں بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ پلانٹ کی پی سی ون667ملین روپے کی لاگت کے ساتھ اپریل 2010میں منظور کی گئی تھی ۔

جس کی استعداد 2.5ملین گیلن آلودہ پانی روزانہ ٹریٹ کرنے کی ہے، جون 2010میں پلانٹ کی تعمیر و تنصیب کا ٹھیکہ اے آر اے جوائنٹ وینچر کو دیا گیا تھا جبکہ پلانٹ کی مشینری ترکی کی کمپنی آرٹم موہیندے سلک نے فراہم کی تھی، پلانٹ کے آپریشنل ہونے کے بعد کوٹری انڈسٹریل ایریا میں چلنے والی 99فیکٹریاں اپنا آلودہ پانی ٹریٹ کرنے کے بعد کے بی فیڈر کینال میں بہاسکیں گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔