جی ایس پی پلس سے یورپی یونین کیساتھ تجارت 10 ارب یورو ہوجائیگی

اے پی پی  جمعرات 4 جولائی 2013
زرعی اور ماہی گیری کے شعبوں کی برآمدات میں کئی گنا اضافہ ہوگا، سی ای او ہارویسٹ ٹریڈنگ   فوٹو: فائل

زرعی اور ماہی گیری کے شعبوں کی برآمدات میں کئی گنا اضافہ ہوگا، سی ای او ہارویسٹ ٹریڈنگ فوٹو: فائل

اسلام آباد: جی ایس پی پلس کی سہولت حاصل ہونے کے بعد پاکستان یورپی یونین کا بڑا تجارتی شراکت دار بن سکتا ہے اورپاکستان و یورپی یونین کی دو طرفہ تجارت کو10 ارب یورو تک بڑھایا جاسکے گا جبکہ پاکستان کے زرعی اور ماہی گیری کے شعبوں کی برآمدات میں کئی گنا اضافہ ہوگا۔

ہارویسٹ ٹریڈنگ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر احمد جواد نے بدھ کو’’ اے پی پی‘‘ سے خصوصی گفتگوکرتے ہوئے بتایا کہ جی ایس پلس کے حصول کے بعد پاکستان اور یورپی یونین کے ممالک کے نہ صرف تجارتی تعلقات میں وسعت آئے گی بلکہ اس سے اقتصادی و سیاسی روابط میں بھی استحکام پیدا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جی ایس پی پلس کے حصول سے غربت کے خاتمے میں مدد ملے گی اور پائیدار اقتصادی ترقی کے اہداف کے حصول میں مدد ملے گی۔

اس کے علاوہ گورننس کی بہتری میں مدد ملے گی جس سے تجارتی سرگرمیوں کو فروغ حاصل ہوگا۔ احمد جواد نے کہا کہ آئندہ سال جی ایس پی پلس اسٹیٹس سے ملک کے ٹیکسٹائل، زراعت اور ماہی گیری کے شعبوں کو نمایاں فروغ حاصل ہوگا۔

احمد جواد نے بتایا کہ یورپی منڈیوں میں پاکستانی پھلوں اور سبزیوں کی طلب مسلسل بڑھ رہی رہی ہے اس وقت پاکستان یورپی ممالک کو پھلوں، سبزیوں سمیت آم، کینو، کھجور، پیاز، مشروم ، لہسن اور مرچیں برآمد کرتا ہے جبکہ دبئی کے بعد برطانیہ پاکستان آم کا دوسرا بڑا درآمد کنندہ ہے۔ احمد جواد نے بتایا کہ یورپی یونین نے سمندری خوراک کی درآمد پر عائد پابندی 6 سال کے بعد ختم کردی ہے جس سے ملک کی سمندری خوراک کی برآمدات میں نمایاں اضافہ ہوگا۔ پاکستان اپنی سمندری خوراک کی برآمدات کا 26 فیصد حصہ یورپ کو برآمد کرتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے زرعی شعبے کی صلاحیتوں سے استفادے کیلیے عالمی سرمایہ کار گہری دلچسپی کا مظاہرہ کررہے ہیں جس سے ڈیری اور لائیو اسٹاک کے شعبوں میں نمایاں ترقی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ جلد خراب ہونے والی مصنوعات کی شیلف لائف میں اضافے کیلیے انفرااسٹرکچر کی سہولیات میں بہتری پیدا ہوگی۔ احمد جواد نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان میں 180 ملین سے زائد آبادی کیلیے پھل اور سبزیاں پیدا کی جارہی ہیں جو نہ صرف ملکی ضروریات کو پورا کرتی ہیں بلکہ زائد از ضرورت مصنوعات کی برآمدات سے قیمتی زرمبادلہ بھی کمایا جارہا ہے جبکہ حلال فوڈز اوردودھ کی مصنوعات کے شعبوں میں بھی ملکی کارکردگی متاثر کن ہے۔ احمد جواد نے کہا کہ سرکاری اداروں کی ترقی اور استعداد کار میں بہتری کیلیے یورپی ممالک سے ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کے تجربات سے استفادہ کرکے سرکاری اداروں کی کارکردگی میں نمایاں بہتری کی جاسکتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔