- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
- رمضان الکریم ماہِ نزول قرآن حکیم
- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کو پارلیمنٹ میں تحریکِ عدم اعتماد کا سامنا
لندن: برطانوی وزیراعظم تھریسامے کو بریگزٹ ڈیل پر ساتھی اور اپوزیشن اراکین کی جانب سے تحریکِ عدم اعتماد کا سامنا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی پارلیمنٹ میں کنزرویٹو پارٹی کے اراکین وزیراعظم تھریسامے کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے لیے درکار 15 فیصد اراکین کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
کنزرویٹو پارٹی کے رہنما گراہم براڈی نے میڈیا کو بتایا کہ بریگزٹ ڈیل پر وزیراعظم کے حامی اراکین نے بھی ہماری حمایت کی ہے، ہمیں مطلوبہ اراکین کی حمایت حاصل ہوگئی ہے اور آج پارلیمنٹ اجلاس میں کسی بھی وقت قرارداد پیش کردی جائے گی۔
کنزرویٹو پارٹی کے رہنما گراہم براڈی نے مزید کہا کہ تحریک عدم اعتماد پر آج اجلاس کے دوران کسی بھی وقت ووٹنگ ہوسکتی ہے اور قرارداد پر ووٹنگ کے نتائج کو بھی عام کردیا جائے گا۔ اپوزیشن اپنی قرارداد کی منظوری کے لیے پُرامید ہے۔
قبل ازیں برطانوی سپریم کورٹ نے بھی وزیراعظم تھریسامے کو یورپی یونین سے انخلاء پر دوبارہ ریفرنڈم کرانے، ڈیل پر رائے شماری موخر کرنے یا یورپی یونین سے ازسرنو معاہدے کا اختیار بھی دے دیا گیا تھا تاہم یورپی یونین کے رہنماؤں نے نئے معاہدے سے انکار کیا تھا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے اختیارات ملنے کے بعد برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے یورپی یونین کے ساتھ طے پانے والے بریگزٹ ڈیل پر پارلیمنٹ میں ہونے والی رائے شماری کو موخر کردیا تھا۔
یورپی یونین سے انخلاء کے معاملے پر وزیراعظم تھریسامے کو شدید دباؤ کا سامنا رہا ہے، خود وزیراعظم کی کابینہ کے دو اراکین اختلاف رائے کے باعث مستعفی ہوگئے تھے اور پارٹی رہنماؤں کی مخالفت کا بھی سامنا ہے۔
واضح رہے کہ 2016 میں برطانوی عوام نے یورپی یونین نے انخلاء پر ہونے والے ریفرنڈم میں یورپی یونین سے علیحدگی کے حق میں ووٹ دیا تھا اور اس عمل کو 2019 کے ابتدا تک مکمل کرنا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔