’’کرکٹ نامہ‘‘ کی تقریب رونمائی کا احوال

سلیم خالق  بدھ 12 دسمبر 2018
تقریب کراچی جمخانہ میں  منعقد ہوئی، فوٹو:  ایکسپریس

تقریب کراچی جمخانہ میں منعقد ہوئی، فوٹو: ایکسپریس

 کراچی: ’’ہم اسٹیڈیم سے روانہ ہو رہے ہیں،15 منٹ میں کراچی جمخانہ پہنچ جائیں گے‘‘

نیشنل اسٹیڈیم کے منیجر ارشد خان نے جب مجھے فون پر یہ کہا تو میں نے جواب دیا ابھی تو 5 بجے ہیں اور ہال میں کوئی موجود نہیں تھوڑی دیر بعد آئیے گا،15منٹ بعد ارشد نے پھر یہی کہا اس وقت تک ہال میں 15،20 افراد ہی موجود تھے۔

مجھے اچھا نہیں لگا کہ چیئرمین پی سی بی احسان مانی آئیں اور زیادہ لوگ ہی نہ ہوں، میں نے ارشد کو یہ بات بتائی تو انھوں نے کہا کہ ’’اب دیر ہو جائے گی پھر رہنے دیں‘‘، میں نے کہا ٹھیک ہے۔

ہم پاکستانی اچھی طرح جانتے ہیں کہ کارڈ پر اگر 5 بجے کا وقت ہو تو تقریب 6 بجے سے پہلے شروع نہیں ہوتی، میں اپنے محدود بجٹ کی وجہ سے 70،75 افراد کو ہی کتاب کی رونمائی میں مدعو کرتا ہوں جس میں زیادہ تر میڈیاکے دوست اور کرکٹرز ہی ہوتے ہیں، اس مرتبہ بھی یہی کیا،6بجے جب تقریب شروع ہوئی تو ہال بھر چکا تھا۔

گزشتہ برس ’’کرکٹ کارنر 2‘‘ کی رونمائی میں سرفراز احمد کو بطور مہمان خصوصی مدعو کیا تھا ان دنوں پی سی بی حکام مجھے اپنا ’’دشمن نمبر ون‘‘ سمجھتے تھے،لہذا سرفراز سے بازپرس کی گئی کہ تم کیوں ہمارے ’’دشمن‘‘ کی تقریب میں گئے۔

میری نئی کتاب ’’کرکٹ نامہ ‘‘ کی لانچنگ کے وقت تقریر میں بھی انھوں نے اس کا تذکرہ کیا ، البتہ شکر ہے اب بورڈ کا ماحول تبدیل ہو چکا، احسان مانی تنقید کا بْرا نہیں مناتے، انھوں نے ٹویٹر آرمی بنائی نہ ہی ادھر ادھر کی باتیں سن کر کسی کے دشمن بن جاتے ہیں، میڈیا ڈپارٹمنٹ کو بھی کام کرنے کی آزادی ہے۔

اس تقریب میں ایکسپریس کے سی او او اعجاز الحق اور ایڈیٹر طاہر نجمی بھی موجود تھے، میں آپ کو آج ایک بات بناتا ہوں جس وقت میں نے 1999 میں ایکسپریس گروپ جوائن کیا اس وقت میری عمر 23 برس اور میں انٹرمیڈیٹ ہی تھا،کم عمری میں یہاں کام شروع کیا اور یہیں رہتے ہوئے انٹرنیشنل ریلیشنز میں ماسٹرز بھی کر لیا۔

بعض لوگ کہتے ہیں تم نے اتنے سال ایک ہی ادارے میں گزار دیے، اس کی وجہ یہاں کا اچھا ماحول اور کام کرنے کی آزادی ہے،اعجاز صاحب اور نجمی صاحب نے تقریب میں میرے لیے جن الفاظ کا استعمال کیا میں اس پر ان کا مشکور ہوں۔

سابق ٹیسٹ کرکٹرز شعیب محمد اور اقبال قاسم کے ساتھ صدر کے سی سی اے و اونر کوئٹہ گلیڈی ایٹرز ندیم عمر بھی موجود تھے، انھوں نے مذاق میں مجھ سے کہا ’’آج آپ کے برابر میں بیٹھا ہوں ، یہ دیکھ کر لوگ کہیں گے اچھا اسے خبریں یہیں سے ملتی ہیں‘‘ اس پر ہم نے قہقہہ لگایا، ندیم بھائی سے میرا22،23 سال پرانا تعلق ہے، یقین مانیے میں نے کبھی ان سے نہیں پوچھا کہ پی ایس ایل میں کیا ہو رہا ہے،یا اور کیا معاملات ہیں،مجھے ویسے ہی بہت کچھ پتا چل جاتا ہے۔

تقریب میں سابق صدر کے سی سی اے پروفیسر اعجاز فاروقی بھی موجود تھے، انھوں نے اور کرکٹ کوچ تنویرشوکت نے ہی اس بار مجھے کالمز کے مجموعے کی جگہ کوئی اور کتاب لکھنے کا مشورہ دیا تھا، اس پر میں نے 1997 سے اب تک کے اپنے تمام ٹورز کی روداد اور ان ممالک کی معلومات پرمبنی کتاب شائع کی۔

جب میں کرکٹ میگزین ’’اخبار وطن‘‘ کا ایڈیٹر ہوا کرتا تھا تب پہلی بار شارجہ گیا تھا،تب سے اب تک زمبابوے اور ویسٹ انڈیز کے سوا تمام پرانے ٹیسٹ ممالک کے ٹورز کر چکا، میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ دنیا گھوموں گا مگر اللہ تعالیٰ نے یہ موقع فراہم کیا جس پرجتنا بھی شکر ادا کروں کم ہے،ٹورز سے انسان کو بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملتا ہے، اچھے بْرے کی پہچان ہوتی ہے، لوگوں کو ایسا لگتا ہے کہ باہر گئے ہیں تو بس انجوائے کر رہے ہوں گے مگر حقیقت میں ایسا نہیں ہوتا، کئی مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے، یہی سب باتیں میں نے ہلکے پھلکے انداز میں تحریر کی ہیں۔

ایک ساتھی صحافی کی کینیڈا میں ’’چڑیلوں سے ملاقات‘‘، جنوبی افریقہ میں جب پولیس اہلکاروں نے پاکستانی صحافیوں پر گنیں تان کر اسٹیڈیم بم سے اڑانے کا الزام عائد کیا، کرکٹ ٹیم کے ساتھ ٹورز میں پیش آنے والے دلچسپ واقعات، ٹیم کی اندرونی باتیں اور ایسا بہت کچھ میں نے اس کتاب میں شامل کیا ہے، میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھاکہ ایک کتاب بھی لکھ سکوں گا،ماشااللہ یہ آٹھویں کتاب ہے۔

نجی صاحب نے مجھے تحریک دلائی ہے کہ یہ سلسلہ رکنا نہیں چاہیے کم از کم 12 تو ہوں، میں بھی پوری کوشش کروں گا کہ یہ تعداد اور آگے پہنچاؤں، تقریب کی نظامت مرزا اقبال بیگ نے کی، جب اقبال بھائی موجود ہوں تو مجھے کوئی فکر نہیں رہتی، وہ تمام معاملات بہترین انداز میں سنبھال لیتے ہیں، اس دن بھی ایسا ہی ہوا۔

ان کا حافظہ کمال کا ہے اسی لیے درمیان میں دلچسپ باتیں بھی بتا کر شرکا کو لطف اندوز کرتے رہتے ہیں، فاروقی صاحب نے بڑے دلچسپ انداز میں کتاب میں شامل بعض باتیں بتائیں، انھوں نے پہلی تقریر سے ہی اچھا ماحول سیٹ کر دیا،جیسا کہ میں نے پہلے بتایا کہ میری تقریب چھوٹی مگر معیاری ہوتی ہے، اس دن بھی ایسا ہی ہوا البتہ جو شریک ہوا وہ خوش خوش ہی واپس گیا۔

اگلے دن چیئرمین صاحب سے بات ہوئی تو میں نے ان سے ہلکے پھلکے انداز میں کہا کہ آپ انگلینڈ والے ٹائم کو فالو کرتے ہیں یہاں تو ایک گھنٹے کی تاخیر معمول کی بات ہے تو انھوں نے جواب دیا ’’میں یہی سسٹم تبدیل کرنا چاہتا ہوں، وقت کی پابندی بہت اہم ہے‘‘، میں نے انھیں بتایا کہ میں تو پہنچا ہوا تھا لیکن جب لوگ تاخیر سے آئیں تو تقریب کیسے شروع ہوگی تو وہ کہنے لگے کہ ’’اگر مجھے پتا ہوتا کہ آپ موجود ہیں تو میں مبارکباد دینے ضرور آتا‘‘۔

قارئین یہ تھی کرکٹ نامہ کے حوالے سے کچھ دل کی باتیں جو میں آپ کے ساتھ شےئر کرنا چاہتا تھا، اگلی باتیں نئے ایم ڈی کے بارے میں کرنی ہیں، جلد ہی پھر حاضر ہوں گا۔

(نوٹ:آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔