- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3سال کا نیا پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
ہزاروں برس سے اوجھل 15 لاکھ پینگوئن کی کالونی دریافت
انٹارکٹیکا: براعظم انٹارکٹیکا میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد پینگوئن کی ایسی کالونی دریافت ہوئی ہے جو لگ بھگ 3 ہزار برس سے ہماری نگاہوں سے اوجھل تھی۔
اس کی دریافت کی کہانی بھی دلچسپ ہے جس میں پہلے ماہرین نے سیٹلائٹ تصویروں میں ہزاروں پینگوئن کے فضلے کے آثار نوٹ کیے لیکن جانور دکھائی نہیں دے رہے تھے۔ غور کیا تو معلوم ہوا کہ انٹارکٹیکا میں ایک چھوٹے سے برفیلے مقام پر برفیلے ٹکڑوں کے عین درمیان یہ جانور مزے سے رہ رہے ہیں۔ برف کے ان بڑے ٹکڑوں کو ڈینجر آئی لینڈز کا نام دیا گیا ہے۔
ماہرین نے بادلوں سے پاک ایسی سیٹلائٹ تصاویر دیکھیں جو انٹارکٹیکا سے تعلق رکھتی تھیں۔ اسٹونی بروکس یونیورسٹی کے ماہرین نے اس میں ناسا کے ایک الگورتھم کی مدد بھی لی تو معلوم ہوا کہ ڈینجر آئی لینڈ پر جگہ جگہ ان جانوروں کا فضلہ موجود تھا۔
واضح رہے کہ خود انسانوں کے لیے بھی یہاں کی رسائی بہت مشکل ہے لیکن ماہرین وہاں کسی نہ کسی طرح پہنچے اور ڈرون کے علاوہ خود اپنی طرف سے بھی پینگوئن کو شمار کیا۔ ماہرین یہ جان کر حیران اور خوش ہوئے کہ وہاں لگ بھگ 15 لاکھ سے زائد پینگوئن سکون سے رہ رہے تھے جو خطے میں کئی انسانی مہمات کے باوجود اب تک دریافت نہیں ہوسکے تھے۔
یہ تحقیق اس سال مارچ میں مکمل ہوئی اور اس کی تفصیلات امریکن جیوفزیکل سوسائٹی کے سالانہ اجلاس میں پیش کی گئی ہیں۔ ماہرین نے اس دریافت کے بعد عین انہی مقامات کے ایسے سیٹلایٹ امیجز بھی دیکھے جو 20 سے 40 سال پرانے تھے۔ معلوم ہوا کہ 1990ء میں یہاں پینگوئن کی تعداد عروج پر تھی اور اب ان کی 10 سے 20 فیصد آبادی کم ہوچکی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔