- قومی اسمبلی: خواتین ارکان پر نازیبا جملے کسنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
- پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی ’متعصبانہ‘ رپورٹ کو مسترد کردیا
- جب سے چیف جسٹس بنا کسی جج نے مداخلت کی شکایت نہیں کی، قاضی فائز عیسیٰ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین چوتھا ٹی ٹوئنٹی آج کھیلا جائے گا
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
جی ہاں! مثبت تخیل سے خوف اور ڈپریشن پر قابو پایا جاسکتا ہے
کولاراڈو: ہم خیالوں میں دنیا کے مشکل ترین کام کرسکتے ہیں خواہ وہ پہاڑ عبور کرنا ہو یا پھر کوئی طیارہ اڑانا۔ تخیل ہمارے دماغ کو مفید خیالات اور نت نئے تصورات سے بھر دیتا ہے۔ لیکن اب ماہرین کہہ رہے کہ یہی خیالات سوچنے کا عمل ہمیں ڈپریشن اور خوف سے نجات دینے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
حالیہ تحقیق کے بعد بعض ماہرین نے کہا ہے کہ ہمارے تخیل ہمارے ذہنوں پر اثر انداز ہوتے ہیں اور یہ عمل بہت ٹھوس انداز میں رونما ہوتا ہے۔ 2009 کی ایک اہم تحقیق سے انکشاف ہوا تھا کہ جو ہم سوچتے ہیں بسا اوقات ہمارا جسم انہیں اصل سمجھتے ہوئے بھی اس پر اپنا ردِ عمل دیتا ہے۔ اسی طرح 2013 کی ایک تحقیق کرنٹ بایالوجی میں شائع ہوئی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ خاص آوازوں اور اشکال سوچنے سے حقیقی دنیا سے ہمارے ردِ عمل اور برتاؤ میں مثبت تبدیلی آتی ہے۔
اب جرنل ’نیورون‘ میں شائع ایک تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اہم تخیل کے زور پر اپنے اندر ’جادوئی قوت‘ جگاکر مسلسل خوف اور پریشانی پر قابو پاسکتے ہیں۔ یہ تحقیق یونیورسٹی آف کولاراڈو کے پروفیسر ٹور ویگر اور ان کے رفقا نے کی ہے۔ اس عمل کو انہوں نے ’ایکسپوژر تھراپی‘ کا نام دیا ہے جس میں خیالات اور سوچ کے ذریعے انسان پریشانی اور خوف سے باہر نکل سکتا ہے۔
سروے میں 68 صحتمند افراد کو شامل کیا گیا اور انہیں ایک خاص آواز سنائی گئی جس کے بے آرام لیکن غیرتکلیف دہ برقی جھٹکا وابستہ تھا۔ اب ان لوگوں کو تین گروہوں میں بانٹا گیا ۔ ایک گروہ کو وہی آواز سنائی گئی لیکن بجلی کا جھٹکا نہیں دیا گیا۔
دوسرے گروہ سے کہا گیا کہ وہ تصور یا خیال میں اس آواز کو سوچیں۔ تیسرے گروہ کو پرندوں کی چہکار اور برسات کی خوشگوار آوازیں سوچنے کا کہا گیا۔ اس دوران سب کے فنکشنل ایم آر آئی لئے جاتے رہے۔ عجیب بات یہ ہے کہ برقی جھٹکے سے وابستہ آواز کا تصور بھی عین اسی طرح پریشان کن تھا جیسی وہ آواز اور کرنٹ جھٹکا تھا۔
اس بنیاد پرماہرین کا مشورہ ہے کہ اداسی میں اچھی چیزوں کا مضبوط تخیل جمائیں اور خوف کی کیفیت میں عین وہی بات سوچیں جو اس خوف کے خلاف ہو یا اسے کم کرسکے۔ مسلسل مشق سے یہ کیفیت مضبوط ہوتی ہے اور منفی کیفیات دھیرے دھیرے دور ہوتی جاتی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔