بیورو کریسی میں سیاسی مداخلت کے منفی اثرات مرتب ہوئے،چیف جسٹس

اے پی پی  جمعرات 4 جولائی 2013
آزاد و خود مختار اداروں کے بغیر گڈ گورننس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا،او ایم جی گروپ سے خطاب۔ فوٹو: فائل

آزاد و خود مختار اداروں کے بغیر گڈ گورننس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا،او ایم جی گروپ سے خطاب۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ بیورو کریسی میں سیاسی مداخلت کے باعث انتظامیہ پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

گزشتہ روز سپریم کورٹ کے دورے پر آئے ہوئے او ایم جی گروپ کے افسران سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ ملک کی سب سے بڑی عدالت ہے اور تمام انتظامی و قانون ساز ادارے سپریم کورٹ کی معاونت کرنے کے پابند ہیں۔ آئین کے محافظ کی حیثیت سے ججوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ آئین کی بالادستی کو یقینی بنانے کیلئے غیر آئینی اقدامات کے خلاف صف آراء ہو جائیں آزاد و خود مختار اداروں کے بغیر گڈ گورننس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آزادی کے بعد بیورو کریسی نے ایک اچھا آغاز کرتے ہوئے اقتصادی ترقی اور سیاسی استحکام کے لئے نمایاں کردار ادا کیا لیکن یہ صورتحال زیادہ دیر برقرار نہ رہ سکی۔ بیوروکریسی میں اشرافیہ کی مداخلت ٗ اصولوں کی خلاف ورزی ٗ اقرباء پروری اور بد انتظامی نے بیورو کریسی کی ساکھ کو بری طرح متاثر کیا۔ اچھی طرز حکمرانی کے لئے احتساب ٗ شفافیت ٗ مشاورت ٗ رسائی و جوابدہی ، شمولیت اور ادراک جیسے اوصاف ناگزیر ہیں، تمام ملازمین کا ادارہ جاتی سطح پر احترام ضروری ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔