- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں ابہام یا شک کا فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کے ارادے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کیلئے نئی تحقیقاتی ایجنسی قائم کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے ملک میں سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کیلئے نیا تحقیقاتی ادارہ قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
سینیٹ کمیٹی برائے تفویض کردہ اختیارات کا عائشہ رضا فاروق کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان اور وزارت آئی ٹی کے حکام نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں سوشل میڈیا پر غیر قانونی مواد کو روکنے پر غور کیا گیا اور آئی ٹی حکام نے غیر قانونی مواد کو ہٹانے سے متعلق اقدامات پر بریفنگ دی۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت سوشل میڈیا کوریگولیٹ کرنا چاہتی ہے، فواد چوہدری
چیئرپرسن عائشہ رضا فاروق نے کہا کہ ہمارے تحفظات تھے کہ اس معاملے پر الگ ایجنسی بنائی جائے، آن لائن غیر قانونی مواد کو ہٹانے کا معاملہ ایف آئی اے دیکھ رہی ہے۔ اس پر وزارت آئی ٹی کے حکام نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر غیرقانونی مواد ہٹانے کے معاملے پر الگ تحقیقاتی ایجنسی قائم کی جا رہی ہے۔
علی محمد خان نے کہا کہ پاکستان میں سوشل میڈیا پر ہر کسی کو اپنی رائے کا اظہار کرنے کی آزادی ہے، جبکہ دیگر ممالک میں اپنے ملک کے خلاف بات کرنے کا کسی کو اختیار نہیں، پاکستان میں کوئی طریقہ کار نہیں ہے، دنیا بھر آزادی اظہار کی ایک حد ہے، سوشل میڈیا پر کسی کی ذاتی زندگی کو اچھالنے کی اجازت نہیں ہونی چاہئے، ہمیں کسی نہ کسی جگہ پر لائن ڈرا کرنے کی ضرورت ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔