رافیل طیاروں کی خریداری ؛ انتخابات سے قبل مودی بڑی مشکل سے بال بال بچ گئے

ویب ڈیسک  جمعـء 14 دسمبر 2018
سپریم کورٹ نے رافیل طیاروں کی خریداری کے خلاف تمام درخواستیں خارج کردیں۔ فوٹو : فائل

سپریم کورٹ نے رافیل طیاروں کی خریداری کے خلاف تمام درخواستیں خارج کردیں۔ فوٹو : فائل

نئی دہلی: بھارتی سپریم کورٹ نے رافیل جیٹ طیاروں کی خریداری کے معاہدے کو درست قرار دیتے ہوئے ڈیل کے خلاف دائر تمام پٹیشن خارج کردیں۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق سپریم کورٹ میں 36 رافیل جیٹ طیاروں کی فرانس سے خریداری کے متنازعہ معاہدے سے متعلق مقدمے کی سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ کے چار رکنی بینچ نے مودی سرکارکو کلین چٹ دیتے ہوئے معاہدے کے خلاف دیگر تمام درخواستیں بھی نمٹا دیں۔

سپریم کورٹ نے مودی سرکار کو سابق حکومت کے 126 طیاروں کی خریداری کے بجائے 36 رافیل جیٹ طیاروں کی خریداری، طیاروں کی قیمت طے کرنے اور انیل امبانی سمیت کسی بھی بھارتی کمپنی کو ٹھیکہ دینے کے لیے مکمل اختیارات دے دیئے۔

بھارتی سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اعلیٰ عدالت کو طیاروں کی قیمت سے متعلق معاملے میں جانے کی ضرورت ہی نہیں جب کہ طیاروں کے معیار اور کارکردگی کسی بھی شک و شبے سے بالاتر ہے اور جب کہ عدالت کو معاہدے میں بے ضابطگی کے شواہد بھی نہ ملے ہوں۔

رافیل جیٹ طیاروں کا شمار فورتھ فیئر جنریشن میں ہوتا ہے، بھارت نے 2016 میں سابقہ حکومت کے 126 روسی جیٹ طیاروں کے بدلے میں 36 رافیل جیٹ طیارے خریدنے کا معاہدہ فرانسیسی کمپنی ڈی سالٹ ایوی ایشن سے کیا تھا اور یہ معاہدہ حکومتی ادارے کے بجائے معروف تاجر انیل امبانی کی کمپنی کے ذریعے کیا گیا تھا۔

کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے معاہدے کو سراسر خسارے کا سودا قرار دیتے ہوئے 126 طیاروں کے بدلے 36 رافیل طیاروں کی خریداری میں قیمتوں پراعتراض اُٹھایا تھا جب کہ معاہدہ سرکاری ادارے کے بجائے انیل امبانی کی کمپنی سے کروانے پر رشوت خوری کے الزامات عائد کیے تھے۔

سپریم کورٹ کے فیصلے پر بھارت کی 5 ریاستوں میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں بدترین شکست کا سامنا کرنے والی مودی حکومت کو کچھ ریلیف ضرور ملا ہے تاہم بھارتی جنتا پارٹی کی پالیسیوں سے نالاں عوام کی حتمی رائے کا درست اندازہ جلد ہی ہونے والے ملک گیر انتخابات میں ہوجائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔