اب ممیاں تھری ڈی میں بھی

 جمعـء 5 جولائی 2013
سویڈن کے دارالحکومت کا میڈیٹرینین عجائب گھر ممیوں کو فوٹوز اورایکسرے سکین کی مدد سے ڈیجیٹل فارم میں لیکر آئے گا، رپورٹ  فوٹو : فائل

سویڈن کے دارالحکومت کا میڈیٹرینین عجائب گھر ممیوں کو فوٹوز اورایکسرے سکین کی مدد سے ڈیجیٹل فارم میں لیکر آئے گا، رپورٹ فوٹو : فائل

سویڈن کے ایک عجائب گھر نے کہا ہے کہ عجائب گھر میں موجود ممیوں کو تھری ڈی میں ڈیجیٹائز کردیا جائے گا تاکہ لوگ حنوط شدہ لاشوں یعنی ممیوں کے بارے میں زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل کرسکیں۔

ایک تازہ ترین رپورٹ میں بتایا گیا کہ سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم کا میڈیٹرینین عجائب گھر ممیوں کو فوٹوز اور ایکسرے سکین کی مدد سے ڈیجیٹل فارم میں لے کر آئے گا اور ان تھری ڈی میں ممیوں کی نمائش اگلے سال کی جائے گی۔

عجائب گھر انتظامیہ نے اس سلسلے میں بتایا کہ انہیں امید ہے کہ تھری ڈی کی مدد سے لوگوں کو حنوط شدہ لاشوں کے بارے میں پہلے سے کہیں زیادہ معلومات فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔یہ عجائب گھر چھ ممیوں کو سکین کرے گا اور ان کے تھری ڈی ماڈل تیار کرے گا۔ اس طرح عجائب گھر کی سیر کو آنے والے شائقین اورمحققین کو ممیوں کے بارے میں بالکل ویسی معلومات ملیں گی جیسے قدیم آثار کی دریافت کے لیے ماہرین آثار قدیمہ معلومات حاصل کرتے ہیں۔

سویڈن کے انٹر ایکٹو انسٹیٹیوٹ سے وابستہ تھامس ریڈل نے اس سلسلے میں بتایا کہ وہ تھری ڈی عجائب گھر کا ایک نیا معیار مقرر کریں گے جبکہ اس پراجیکٹ میں وہ حنوط شدہ لاشوں پر کام کر رہے ہیں لیکن یہی طریقہ دیگر اشیا پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔عجائب گھر کے مطابق لوگ ناووس پر لکھی گئی عبارتوں اور کشیدہ کاری کو نزدیک سے دیکھ پائیں گے۔ عجائب گھر آنے والے لوگ ممیوں پر سے ایک ایک کر کے پٹیاں بھی ہٹا سکیں گے اور اس میں لپٹی لاش کو دیکھ سکیں گے۔ تھامس ریڈل نے مزید بتایا کہ وہ تھری ڈی کو دیگر عجائب گھروں کیساتھ شریک کریں گے اور یوں اس سے تحقیق کے کام میں خاصی مدد ملے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔